ڈیرہ اسماعیل خان:
کرک کے علاقے بامی بانڈہ گرُگرُی کے قریب پولیس موبائل پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 5 اہلکار شہید ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی 8 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
ڈسٹرکٹ پولیس کرک اور سی ٹی ڈی کوہاٹ ریجن کے افسران و جوانوں نے موقع پر پہنچ کر دہشت گردوں کا تعاقب کیا، شدید فائرنگ کے تبادلے میں 8 دہشت گرد جہنم واصل ہوئے۔
ہلاک دہشت گردوں میں ایک کی شناخت عارف عرف ڈان کے نام سے ہوئی جو علاقے میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث و مطلوب تھا۔
شہدا میں ہیڈ کانسٹیبل شاہد زمان، کانسٹیبل عارف، سمیع اللّٰہ، صفدر اور محمد ابرار شامل ہیں۔
پولیس کی جانب سے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے اور علاقے میں مزید سرچ آپریشن جاری ہے۔ پولیس فورس عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے پرعزم ہے۔
ڈی پی او کرک سعود کا کہنا تھا کہ شواہد اکٹھے کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا، واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ضلع کرک میں پولیس کی گاڑی پر فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے 5 پولیس اہلکاروں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا اور شہداء کی بلند درجات کی دعاء کی۔ انہوں نے شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس نے ہمیشہ ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے، پوری قوم شہداء کو سلام پیش کرتی ہے۔ ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کرک کے تھانہ گرگری کی حدود میں پولیس گاڑی پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے 5 پولیس اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے فرض کی راہ میں جان قربان کرنے والے شہید پولیس اہلکاروں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا جبکہ شہید پولیس اہلکاروں کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے دورانِ ڈیوٹی جامِ شہادت نوش کر کے عظیم مثال قائم کی، سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں پر حملہ درندہ صفت عناصر کی کھلی بربریت ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، ریاست پوری قوت سے جواب دے گی۔
گورنر اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سمیت اہم سیاسی و سماجی شخصیات کی جانب سے بھی حملے کی مذمت کی گئی۔