اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کو نجی گروپ کو 135 ارب روپے میں فروخت کردیا ہے جبکہ فروخت شدہ ایئرلائن کے اثاثوں کی مجموعی مالیت اس سے کہیں زیادہ بتائی جا رہی ہے اور اس حوالے سے تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عارف حبیب گروپ کو فروخت کی گئی پی آئی اے کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 150 سے 190 ارب روپے کے قریب بتائی جا رہی ہے، حکومت پاکستان نے پی آئی اے کی 5 جائیدادیں تمام جہاز، ملکی و بین الاقوامی روٹس اور آپریشنزکے ساتھ نجکاری کے لیے پیش کیے تھے۔
نجکاری کمیشن کے مطابق پی آئی اے کے مجموعی اثاثے 150 سے 190 ارب روپے کے درمیان ہیں، قومی ایئرلائن کے پاس 34 طیارے ہیں، جن میں سے 18آپریشنل اور 16 گراؤنڈڈ ہیں، پی آئی اے 45 بین الاقوامی اور 25 ملکی روٹس پر روزانہ 70 پروازیں چلاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عارف حبیب کا پی آئی اے کے طیاروں کی تعداد 38 سے بڑھا کر 65 کرنے کا اعلان
اعداد وشمار میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے ملازمین کی تعداد 9 ہزار 500 ہے جنہیں ایک سال تک ملازمت کا تحفظ دینا ہوگا اور پی آئی اے کی یومیہ آمدن 600 سے 800 ملین روپے کے درمیان ہے، جنوری سے جون 2025 کے دوران پی آئی اے کی آمدن 112 ارب روپے رہی ہے۔
حکومت نے پی آئی اے کے 75 فیصدحصص فروخت کر دیے ہیں جبکہ کامیاب بولی دہندہ کو باقی 25 فیصدحصص خریدنے کے لیے 90 دن کی مہلت دی جائے گی۔
حکومت نے پی آئی اے کے کامیاب خریدار کو متعدد اہم سہولیات دی ہیں، جس کے مطابق نئے جہازوں کی خریداری پر سیلز ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا، پی آئی اے کے ایف بی آر اور ایوی ایشن واجبات خریدار ادا نہیں کرے گا، جبکہ پی آئی اے کو ایف بی آر کے 26 ارب اور ایوی ایشن کے 7 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔
عارف حبیب کنسورشیم کو کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں قومی ایئرلائن کے دفاتر سمیت کل 5 جائیدادیں فروخت کی گئی ہیں۔
پی آئی اے کے خریدار عارف حبیب کنسورشیم فوری طور پر حکومت پاکستان کو 10 ارب 12 کروڑ روپے ادا کرے گا جبکہ بقایا رقم پی آئی اے کی بہتری پر ہی خرچ کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: قومی ایئرلائن 135 ارب میں فروخت، عارف حبیب کنسورشیم نے 75 فیصد شیئرز خرید لیے
خیال رہے کہ عارف حبیب کنسورشیم نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے منعقد کی گئی بولی میں 135 ارب روپے کی کامیابی بولی دی اور قومی ایئرلائن خرید لی ہے۔
عارف حبیب نے پی آئی اے کی کامیاب بولی کے بعد کہا کہ طیاروں کی تعداد 65 تک لے کر جائیں گے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔