یوکرین پر روس کے میزائل اور ڈرون حملوں کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں ایک چار سالہ بچہ بھی شامل ہے جبکہ حملوں کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں ہنگامی بنیادوں پر بجلی کی بندش کرنا پڑی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی حملے یوکرین کے متعدد علاقوں پر کیے گئے، جن میں مغربی علاقوں کے توانائی کے مراکز کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔ یوکرین کی وزیراعظم یولیا سویریڈینکو نے بتایا کہ حملوں کے باعث بجلی کا نظام شدید متاثر ہوا ہے۔
یوکرین کے ہمسایہ ملک پولینڈ، جو نیٹو کا رکن ہے، نے روسی حملوں کے بعد اپنی فضائی حدود کے تحفظ کے لیے جنگی طیارے فضا میں روانہ کر دیے، کیونکہ حملے پولینڈ کی سرحد کے قریب علاقوں میں کیے گئے تھے۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس نے کم از کم 13 علاقوں کو نشانہ بنایا، یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب شہری کرسمس کی تیاری کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن امن مذاکرات میں سنجیدہ نہیں۔
مقامی حکام کے مطابق ژیٹومر کے وسطی علاقے میں ایک چار سالہ بچہ ہلاک ہوا، مغربی علاقے خملنیٹسکی میں ایک اور شخص جان سے گیا، جبکہ کیف کے مضافات میں بھی ایک شخص ہلاک اور کم از کم پانچ افراد زخمی ہوئے۔
روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے یوکرین کے توانائی اور فوجی مراکز کو نشانہ بنایا اور محاذ پر دو دیہات پر قبضہ کر لیا ہے، تاہم یوکرین کی جانب سے اس دعوے پر فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
ادھر یوکرین کے چرنو بل نیوکلیئر پاور پلانٹ کے ڈائریکٹر نے خبردار کیا ہے کہ روسی حملے کے نتیجے میں پلانٹ کا اندرونی حفاظتی شیل متاثر ہو سکتا ہے، جس سے سنگین خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر دوبارہ حملہ ہوا تو تابکاری کے حفاظتی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کے مطابق یوکرین پر بڑھتے ہوئے روسی حملے جنگ کے خاتمے کے امکانات کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔