امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا نے کرسمس کے دن نائجیریا میں داعش (اسلامک اسٹیٹ) کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے، جن میں تنظیم کے متعدد جنگجو ہلاک ہوئے۔ یہ حملے نائجیریا کے شمال مغربی علاقے میں کیے گئے۔
نائجیریا کی وزارت خارجہ نے جمعے کے روز ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں دہشت گردوں کے خلاف “درست اور ہدفی حملے” تھیں، جو نائجیریا کی درخواست پر کی گئیں۔
امریکی محکمہ دفاع کے ذیلی ادارے یو ایس افریقہ کمانڈ کے مطابق یہ حملے صوبہ سوکوٹو میں کیے گئے، تاہم ہلاک ہونے والوں کی درست تعداد نہیں بتائی گئی۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ انہوں نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ اگر نائجیریا میں مسیحیوں پر حملے بند نہ کیے گئے تو امریکا سخت کارروائی کرے گا۔ ان کے مطابق یہ حملے اسی تنبیہ کے بعد کیے گئے۔
یہ صدر ٹرمپ کے موجودہ دور میں نائجیریا میں امریکی افواج کی پہلی براہِ راست کارروائی ہے۔ اس سے قبل اکتوبر اور نومبر میں ٹرمپ نائجیریا میں مسیحیوں کو درپیش خطرات پر شدید تشویش کا اظہار کر چکے تھے، جنہیں بعض حلقوں نے مذہبی کشیدگی بڑھانے کے مترادف قرار دیا تھا۔
نائجیریا کی حکومت اور کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک میں تشدد کی بنیادی وجہ مذہب نہیں بلکہ دہشت گردی، مسلح گروہ اور جرائم پیشہ عناصر ہیں۔ تاہم امریکا نے رواں سال نائجیریا کو مذہبی آزادی سے متعلق “خصوصی تشویش والے ممالک” کی فہرست میں دوبارہ شامل کیا ہے اور ویزا پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔
واضح رہے کہ نائجیریا کے شمال مشرقی علاقوں میں گزشتہ 15 برس سے بوکوحرام کی شورش جاری ہے، جس میں اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ شمال مغربی علاقوں میں مسلح گروہ اور اغوا کی وارداتیں بھی جاری ہیں۔