بلوچستان کے ساحلی علاقے میں عرصہ 6 سال بعد لینڈ اسپاؤٹ دیکھا گیا، لینڈ اور واٹر اسپاوٹس ہوا کے ستون نما بگولے ہوتے ہیں جو بیک وقت زمین اور سطح سمندر پر بادلوں میں پیوست دکھائی دیتے ہیں۔
دونوں اقسام کے اسپاؤٹس ہوا میں زیادہ نمی سطح سمندرکے زیادہ درجہ حرارت کے سبب تشکیل پاتے ہیں، اسپائوٹس اس کا قطرتقریباً 50 میٹر ہے جبکہ اردگرچلنے والی ہواوں کی رفتار80کلومیٹرفی گھنٹہ تک ہوسکتی ہے۔
سردار سرفراز سابق ڈائریکٹر محکمہ موسمیات پاکستان میں داخل ہونے والے ویسٹرن ڈسٹربنس(مغربی ہوائوں کے سلسلے)کے زیر اثربارشوں سے قبل بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں ایک غیرمعمولی منظرلینڈ اسپائوٹ کی صورت میں دیکھاگیا جس میں زمین سے آسمان کی بلندی تک ایک بگولہ انسانی آنکھ کے مشاہدے کا حصہ بنا جو قرب وجوار کی آبادی کیلیے حیرت انگیز منظر تھا۔
واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے منگل سے بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، یہ قدرتی سرگرمی اسی نظام کے سبب تشکیل پایا، ماہرین کے مطابق لینڈ اسپائوٹس اورواٹراسپاؤٹس ہوا کے ایک ہی انداز میں گھومنے والے ستون ہیں۔
سابق ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفرازکے مطابق بلوچستان کے جنوب مغربی علاقے میں لینڈ اسپائوٹ مغربی کم دبائوکے پاکستان پہنچنے کے سبب بنا ہے۔
تیکنیکی مشیر ڈبیلو ڈبیلو ایف (پاکستان) محمد معظم خان کے مطابق لینڈ اسپائوٹس اور واٹراسپائوٹس عموماً ستون نما قسم کے بادلوں کے ساتھ بنتے ہیں اس قسم کے لینڈ اسپائوٹس یا واٹراسپائوٹس کا تعلق عام طور پرگرج چمک کے ساتھ نہیں ہوتا،عام طورپریہ قدرتی سرگرمی تھوڑے وقت میں خودبخود ختم ہوجاتی ہے۔معظم خان کے مطابق واٹراسپارٹس کو طویل عرصے سے سنگین سمندری خطرات کے طورپرتسلیم کیا جاتا رہا ہے۔