پراپرٹی فائلوں میں فراڈ کیخلاف حکومت کا سخت ایکشن، وزیراعظم نے احکامات جاری کردیے

کمیٹی وفاقی و صوبائی سطح پر کاروبار کے حکومتی ریونیو پر پڑنے والے اثرات کا بھی جائزہ لے گی، نوٹی فکیشن


ویب ڈیسک December 30, 2025
ایف بی آر کی جانب سے تمام چیف کمشنرز ریجنل ٹیکس آفسز کو مراسلہ ارسال نظرثانی شدہ ریٹس بھیجنے کی ہدایت (فوٹو : فائل)

اسلام آباد:

ملک میں پراپرٹی فائلوں اور پلاٹس سے متعلق فراڈ کے خلاف حکومت سخت ایکشن لینے جا رہی ہے، اس سلسلے میں وزیراعظم نے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے پراپرٹی فائلوں، پلاٹس، ولاز اور اپارٹمنٹس کی خرید و فروخت کی قانونی حیثیت کا جامع جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کی  کمیٹی تشکیل دیدی ہے، جو فراڈ، ٹیکس چوری اور سرمایہ کاروں کے تحفظ سے متعلق بڑھتے خدشات کے پیش نظر قائم کی گئی ہے۔ اس کا مقصد رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں شفافیت کو فروغ دینا ہے۔

سرکاری نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی کی سربراہی وزیر قانون و انصاف کریں گے جب کہ چیئرمین ایف بی آر، تمام صوبوں کے سینئر ممبرز بورڈ آف ریونیو، نیب کا گریڈ 21 یا اس سے اوپر کا ایک نمائندہ، چیف کمشنر اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری اور ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کا نمائندہ کمیٹی میں شامل ہوگا۔ ایف بی آر کمیٹی کو سیکریٹریل معاونت فراہم کرے گا۔

کمیٹی کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ رئیل اسٹیٹ میں فائل سسٹم کے عملی طریقہ کار اور قانونی اسٹیٹس کا جائزہ لے جب کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر اس کاروبار کے حکومتی ریونیو پر پڑنے والے اثرات کا بھی تجزیہ کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ فائل ہولڈرز اور خریداروں کے حقوق، خاص طور پر ڈویلپرز کی جانب سے مبینہ فراڈ، جعلی یا دہری فائلوں کے اجرا اور ایک ہی جائیداد کی بار بار فروخت جیسے معاملات کو بھی جانچا جائے گا۔

ٹی او آرز کے تحت کمیٹی متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم کی سفارش بھی کرے گی تاکہ پراپرٹی فائلوں کی خرید و فروخت کو ایک واضح اور باضابطہ قانونی فریم ورک کے تحت لایا جا سکے۔ اس اقدام کا مقصد ٹیکسوں کی درست وصولی کو یقینی بنانا اور سرمایہ کاروں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔

کمیٹی کو یہ اختیار بھی حاصل ہوگا کہ وہ اپنے مینڈیٹ سے جڑے دیگر امور کا بھی جائزہ لے سکے۔

کمیٹی کو ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یہ کمیٹی ایک بڑے ہاؤسنگ اسکینڈل کے انکشاف کے بعد قائم کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ اسکیموں نے مبینہ طور پر بغیر زمین کے 90 ہزار سے زائد پلاٹس فروخت کیے اور سیکڑوں ارب روپے وصول کیے۔

مقبول خبریں