نئے صوبے کیلیے آئینی طریقہ اپنایا جائے تو اعتراض نہیں کائرہ

کسی نے کہا اردو بولنے والا وزیراعلیٰ نہیں بن سکتا تو غلط کہا، پروگرام’’ سنو‘‘ میں گفتگو


Monitoring Desk October 28, 2014
مہاجر کو دل سے قبول ہی نہیں کیا گیا، نئے صوبے نہ بننے سے کام خراب ہوگا، آصف حسنین۔ فوٹو: فائل

پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے ایم کیو ایم سے دشمنی یا لڑائی نہیں ہے اختلاف رائے ہے جو بھائیوں میں بھی ہوجاتے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''سنو'' میں میزبان رانا مبشر سے گفتگو میں قمر زمان کائرہ نے کہا دونوں جماعتوں میں پہلے بھی تلخی ہوتی رہی ہے اور معاملات حل ہوتے رہے ہیں اس مرتبہ بھی معاملہ حل ہوجائیگا، انھوں نے کہا نئے صوبے کا مطالبہ کوئی غلط بات نہیں ہے،آئین میں اس کا طریقہ کار درج ہے اگر وہ طریقہ اختیار کرلیا جائے تو کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا،ایم کیو ایم نے اپنی سیاست کا آغاز لفظ مہاجر سے کیا اگر خورشید شاہ نے منفی انداز میں بات کی ہوتی تو سب سے پہلے میں ان کے سامنے کھڑا ہوتا لیکن انھوں نے اس کی وضاحت کی اور معذرت بھی کی اسلیے میں نہیں سمجھتا کہ ان کی بات کو اتنا بڑھا چڑھا کر پیش کرنا چاہیے تھا۔

میں یہ سمجھتا ہوں لوکل باڈی الیکشن چاروں صوبوں میںہونے چاہئیں جب لوکل باڈی الیکشن ہوتے ہیں توبہت سے مسائل نچلی سطح پر ہی حل ہوجاتے ہیں،ہجرت کرکے آنے والے صرف سندھ میں نہیں پورے پاکستان میں ہیں، نوازشریف بھی مہاجر ہیں، مہاجر کو انصارمدینہ سے ملانے کاکوئی تک ہی نہیں بنتا،اگر کسی نے کبھی یہ کہا اردوبولنے والا سی ایم نہیں بن سکتا تو چاہے میں نے ہی کہا توغلط کہا ہے، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم والے فرشتے نہیں ہیں غلطیاں کسی بھی طرف سے ہوسکتی ہیں، ہماری بھی غلطیاں ہیںہمارے کارکن خود ہم سے ناراض ہیں ہمیں بہت سی باتیں سننے کو مل رہی ہیں۔

پیپلزپارٹی کو بنے ہوئے پنتالیس چھیالیس سال ہوئے ہیں اس سارے عرصے میں ہم صرف بارہ سال حکومت میں رہے اسکے علاوہ تو پیپلزپارٹی مار ہی کھاتی رہی ہے۔ایم کیو ایم کے رہنما آصف حسنین نے کہا سندھ کے اندر صوبے کی بات کرناایسا ہی ہے جیسے خدانخواستہ ملک توڑنے کی بات ہو،اس کی وجہ یہ ہے صوبہ سندھ لسانی بنیادوں پر پہلے ہی دوحصوں میں تقسیم ہے۔ پچھلی حکومت میں ذوالفقار مرزا نے بھوکے ننگے کے الفاظ ادا کیے تھے کسی بھی قوم کو گالی دے کر وقتی طورپر معافی مانگ لیں توکیا دل کا گھاؤ بھرجائیگا۔

یہ اپنے اختیارات میں کسی کو شامل نہیں کرتے۔ ہم قانون سے ہٹ کرکوئی بات نہیں کر رہے،میں پوچھتا ہوں کیا سندھ میں کوئی اردو بولنے والا وزیراعلیٰ بن سکتاہے ؟ہم نے کبھی نہیں کہاسندھی کے بجائے مہاجر بنیں، کراچی دوکروڑ والا شہر ہے بیس سیٹیں ہیں، کراچی اس وقت بیس سے چالیس سیٹوں پر ہے ہم چاہتے ہیں بلدیاتی الیکشن ہوں،ایڈمنسٹریٹو یونٹس بنانے بہت ضروری ہیں کیونکہ ساٹھ سال میں یہ نظام کو نہیں چلا سکے، نئے صوبے بنانے سے ہی بات بن سکتی ہے اگر یہ کہیں گے کہ نئے صوبے نہیں بنائیںگے تو اس سے بات خراب ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں