قومی مفادات سے متعلق معاملات پر کچھ کہنے سے قبل سوچنا سمجھنا چاہئے وزیر اعظم

اپنے بیان پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی معذرت بہتراقدام ہے، نواز شریف


ویب ڈیسک May 02, 2015
غیر محتاط بیانات قومی اداروں کے وقار کو مجروح کرتے ہیں، وزیر اعظم نواز شریف فوٹو: فائل

وزیراعظم نواز شریف نے کہاہے کہ حکومت مسلح افواج کی ساکھ اور عزت و احترام کے تحفظ کی ذمے دار ہے اس لئے حساس معاملات پر سوچ سمجھ کر بولنا چاہیئے۔

اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہاکہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی جانب سے اپنی تقریر پر معذرت کرنا اچھا اقدام ہے تاہم ملک کی سلامتی اور قومی مفادات کے متعلق معاملات انتہائی حساس ہیں اوراس موضوع پر گفتگو کرنے سے پہلے ہر ایک کو انتہائی محتاط ہونا چاہیے۔





وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس طرح کے غیرذمے دارانہ بیانات سے نہ صرف قومی اداروں کی سالمیت پر ضرب لگی بلکہ اس سے عوامی احساسات اورجذبات بھی مجروح ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے میڈیا پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ قومی مفاد کے خلاف کسی بھی قسم کے بیان یاکسی بھی شخص کی گفتگو یا تقریرکونشر کرنے کے بارے میں غیر ذمے داری کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔


وزیراعظم نے کہا کہ قومی سلامتی سمیت حساس معاملات پرکچھ کہنے سے پہلے اچھی طرح سوچ لینا چاہیے، غیر محتاط بیانات قومی اداروں کے وقار کومجروح کرتے ہیں، مسلح افواج کی ساکھ کا خیال رکھنا حکومت کی ذمے داری ہے، میڈیا اس امر کو یقینی بنائے کہ غیرذمے دارانہ اور قومی مفاد کے منافی بیانات کی تشہیر نہ ہو۔





ڈپٹی اسپیکرعبدالقدوس بزنجو کی سربراہی میں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہوا، اس موقع پر صوبائی وزیرداخلہ سرفرازبگٹی نے 13 ارکان کے دستخط سے الطاف حسین کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کی۔ قرارداد کےمتن میں کہا گیا کہ کراچی میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ایک جماعت کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں اور اس نے پورے کراچی کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ پاک فوج محب وطن اورملکی سرحدوں کی حفاظت کر رہی ہے لیکن اس جماعت کے سربراہ نے اپنی تقریر میں ملکی اداروں اور پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے انتہائی قابل نفرت الفاظ استعمال کیے، افواج پاکستان کے خلاف بیانات کسی صورت برداشت نہیں کئے جائیں گے۔ قرار داد میں مزید کہا گیا کہ الطاف حسین کی تقریر آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتی ہے اس لئے ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ایسی جماعت کے خلاف پابندی کے لئے کارروائی عمل میں لائی جائے۔





قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ کوئی بھی محب وطن "را" سے مدد کاسوچ بھی نہیں سکتا، الطاف حسین نے اپنے بیان پرمعافی مانگ لی اب اس پر مزید بات کرنے کی ضرورت نہیں، نئی روایت پڑ رہی ہے کہ کسی بھی جماعت کے خلاف قرارداد مذمت پیش کی جائے،میں سمجھتا ہوں کہ یہ طریقہ ٹھیک نہیں، یہ ضرورہے کہ الطاف حسین نے جوبات کی ہے وہ بات کوئی محب وطن نہیں کرسکتا، "را " سے مدد مانگنے کی بات قابل افسوس ہے۔



متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے این اے 246 کے ضمنی الیکشن میں کامیابی پر ایم کیو ایم امریکا کی جانب سے ہیوسٹن میں منعقد کیے جانے والے جشن فتح کے اجتماع سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری ایک تقریر کوجوازبناکرایم کیوایم کے خلاف الزامات اورپروپیگنڈے کاطوفان کھڑاکردیاگیاہے ،مجھ پر مقدمات کی باتیں کی جارہی ہیں اور میرے خطابات پر پابندیوں کے لئے ٹی وی چینلزکوحکم نامے جاری کیے جارہے ہیں جب کہ میں نے نہ تو فوج کو برا بھلا کہا اور نہ ہی '' ر ا '' سے کوئی مدد مانگی تھی اس کے باوجودمیں نے اداروں اورعوام سے معافی مانگی، لیکن اگر پھر بھی میرے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ قائم کیاجاتا ہے یا ایم کیوایم کوکالعدم قراردیا جاتا ہے توشوق سے کیا جائے۔






قائد ایم کیوایم کا کہنا تھا کہ کئی سیاسی رہنماؤں نے فوج کے بارے میں غیرمناسب باتیں کیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، منورحسن نے پاک فوج کے خلاف لڑنے والے طالبان کو شہید قراردیااور پاک فوج کے افسروں اورجوانوں کوشہید ماننے سے انکار کرکے ان کی توہین کی لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، نوازشریف جیل میں قیدہوئے توان کے بیٹے نے مددکیلئے بھارت کے وزیراعظم کوخط لکھا ان کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی جب کہ عمران خان نے اپنی ایک تقریر میں جرنیلوں کے بارے میں تحقیر آمیز جملے اداکیے اسی طرح غلام مصطفیٰ کھر نے بھارتی ٹینکوں پر بیٹھ کر پاکستان میں آنے کی بات کی لیکن وہ آج بھی معززہیں۔


وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہاہے کہ الطاف حسین نے لندن میں جو رویہ اختیار کیا ہے وہ پاکستان میں بھی اپنائیں، پاکستان کا آئین آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے تاہم قومی سلامتی کے ادروں کی تضحیک کی اجازت نہیں دیتا، میڈیا ضابطہ اخلاق پرعملدرآمد یقینی بنائے،جوڈیشل کمیشن کا معاملہ عدالت میں ہے اس پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کاآئین قومی سلامتی کے اداروں اورعدلیہ کے بارے میں بلاجوازاورتضحیک آمیز رویے کی اجازت نہیں دیتا،موجودہ حکومت آئین پر عملدرآمد کر رہی ہے اور ہماری دوسروں سے بھی گزارش ہے کہ وہ آئین کااحترام اور اس کی پابندی کا خیال کریں،وزیر اعظم نواز شریف نے خصوصی طور پر وزارت اطلاعات کوہدایت کی ہے کہ اظہار رائے کے نام پراداروں پر انگلی اٹھانے کی خلاف ورزی پرپیمرااپنا کردار ادا کرے اور اس ضمن میں پیمرانے تمام ٹی وی چینل کوخط تحریرکردیاہے۔

 

مقبول خبریں