وزیراعظم کی دیوالی تقریب میں شرکت

تہوار،کسی بھی قوم کا مذہبی ، لسانی اور ثقافتی حوالہ ہوتے ہیں، ’دیوالی‘ بھی ہندو برادری کا ایسا تہوار ہے


Editorial November 13, 2015
تہوار،کسی بھی قوم کا مذہبی ، لسانی اور ثقافتی حوالہ ہوتے ہیں، ’دیوالی‘ بھی ہندو برادری کا ایسا تہوار ہے، فوٹو: پی آئی ڈی

تہوار،کسی بھی قوم کا مذہبی ، لسانی اور ثقافتی حوالہ ہوتے ہیں، 'دیوالی' بھی ہندو برادری کا ایسا تہوار ہے، تاریخی طور فتح ونصرت اور خوشی ومسرت سے عبارت ہے، گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کراچی کے ایک روزہ مختصر دورے پر آئے تو انھوں نے اس تہوار کے حوالے سے منعقدہ مسلم لیگ ن سندھ منارٹی ونگ کے زیراہتمام پروگرام میں شرکت کی، وزیراعظم نے اس موقعے پر کہا کہ اگرکوئی مسلمان ہندو پر ظلم کرے گا تومیں مظلوم ہندوکا ساتھ دوں گا۔اقلیتی برادریاں پاکستان کا حصہ ہیں،ان کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔

درحقیقت وزیراعظم پاکستان کا وژن اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کتنی مثبت اور روشن خیال سوچ کے نہ صرف مالک ہیں بلکہ انھوں نے اپنے اس بیان کے ذریعے اسلام کے آفاقی پیغام اور آئین پاکستان کی خوبصورت تشریح بھی بیان کی ہے، جس کے تحت کسی بھی غیرمسلم کی جان ومال اورعزت وآبروکی حفاظت کی ذمے داری مسلم اکثریت اور ریاست پر بدرجہ اتم عائد ہوتی ہے، قیام پاکستان سے لے کر استحکام پاکستان میں ہندوبرادری سمیت ، سکھ ، پارسی اور عیسائی کمیونٹی نے گرانقدر سماجی وسیاسی خدمات سرانجام دی ہیں ، ملک کے طول وعرض میں قائم ان گنت اسپتال و فلاحی ادارے اس امر کی گواہی دیتے ہیں، کہ فلاح انسانیت ان کا مطمع نظر ہے۔

اور وہ بھی پاکستان کی ترقی وخوشحالی میں اپنا بھرپورکردار ادا کررہے ہیں ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں کسی ایک کا نہیں سب کا وزیر اعظم ہوں،سب میرے ہیں اور یقین دلاتا ہوں کہ ظالم کے خلاف ایکشن لوں گا۔اقلیتی برادری اپنے مذہبی تہوار اور خوشیوں میں تمام مذاہب کے لوگوں کو شریک کریں جب کہ تمام مذاہب کے لوگ ہم آہنگی کو فروغ دیں۔اگر ہم ایک دوسرے کے غم بانٹیں گے اور خوشیوں میں شریک ہونگے تو بھائی چارہ،اخوت اور امن کا پیغام عام اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔ وزیراعظم نے انتہائی خوشگوار موڈ میں کہاکہ میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے ہولی میں بھی بلائیں ۔

بلاشبہ ہندو براداری کے تہوار وزیراعظم کی شرکت سے یقیناً عالمی سطح پر اس منفی اور من گھڑت تاثرکو بھی زائل کرنے میں مدد ملے گی کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جاتا ہے لیکن دوسری جانب بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ مظالم روا رکھے جارہے ہیں،گائے کے ذبح اورگوشت کھانے کوبہانہ بنا کر مسلمانوںپرتشدد کے واقعات جنم لے رہے ہیں جب کہ سکھ اورعیسائی اقلیتوں پر انتہاپسندوں نے جینا حرام کردیا ہے ،سیکولر بھارت کے چہرے پر سیاہی ملی جاچکی جب کہ پاکستان اقلیتوں کو تحفظ دے کر اپنا چہرہ دنیا میں روشن کررہا ہے۔

مقبول خبریں