پشاور قصہ خوانی بازار میں خود کش حملہ ایس پی سمیت8جاں بحق 30زخمی

ہلال خان گاڑی میںجارہے تھے، پیدل بمبارٹکراگیا،2محافظ بھی نشانہ بنے،صدروزیراعظم کی مذمت،طالبان نے ذمے داری قبول کرلی


Numaindgan Express November 08, 2012
پشاور کے قصہ خوانی بازار میں خودکش حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے پولیس افسر ہلال حیدر کی بہن جائے وقوع پر شدت غم سے نڈھال ہیں. فوٹو : ایکسپریس

پشاور کے قصہ خوانی بازار میں تھانہ خان رزاق شہید کے سامنے خودکش حملے میں ایس پی انویسٹی گیشن ہلال حیدر خان سمیت 8 افرادجاں بحق اور30 سے زائد زخمی ہوگئے ۔

طالبان نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی،پولیس کے مطابق ایس پی انوسٹی گیشن ہلال حیدر خان اپنے 2 محافظوں اور ڈرائیور کے ہمراہ کوچہ رسالدار میں واقعہ اپنے گھرسے نکلے اور لاہوری سویٹ کے قریب اپنی گاڑی میں بیٹھ گئے ،ان کی گاڑی تھانہ خان رازق شہیدکے قریب پہنچی تو پیدل خودکش بمبار نے خود کواڑا دیاجسکے نتیجے میںہلال حیدر خان، انکے2 محافظ الیاس مراد اور شوکت سمیت 8 افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے،اے ایف پی کے مطابق پولیس آفیسر آصف اقبال نے بتایا کہ دھماکے میں ہلال خان سمیت4 اہلکارشہیدہوئے،جاں بحق ہونیوالوںمیں الخدمت کرائسزمینجمنٹ سیل کا ایک رضا کاراورایک تاجر بھی شامل ہے۔

زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیاگیا جہاں پر 3 افرادکی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دھماکہ خودکش تھا اور اس میں7 کلو بارودی مواداستعمال کیاگیا ،جائے وقوعہ سے حملہ آور کا سر مل گیا ہے ۔ واقعے کے بعد قصہ خوانی بازار سمیت آس پاس کے بازاربندہوگئے،آئی این پی کے مطابق دھماکا میں5 دکانوں اور4دیگرگاڑیوںکوبھی نقصان پہنچا،بی بی سی کے مطابق کالعدم تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان نے ایک نامعلوم مقام سے فون کر کے حملے کی ذمے داری قبول کی ہے ، پشاور سے نامہ نگار کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ حساس اداروں کی اطلاعات کے مطابق حملہ میں طالبان مٹہ سوات ، طالبان طارق آفریدی گروپ اور لشکر جھنگوی کا ہاتھ ہے ، ہلال خان کو عرصہ سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔بعد ازاں شہیدایس پی ہلال حیدر خان اور ان کے محافظوں کی نماز جنازہ پشاور پولیس لائن میں ادا کی گئی ۔

نمازجنازہ میں صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین،سینئر وزیر بشیر احمد بلور، سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کرامت اللہ چغرمٹی، چیف سیکرٹری غلام دستگیر،آئی جی پی ، سی سی پی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ، پولیس کے چاق وچوبند دستے نے شہداء کی میتوں کو سلامی دی جس کے بعد میتیں تدفین کیلئے آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئی۔صدر زرداری ،وزیراعظم پرویز اشرف،گورنر و وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، نوازشریف، چودھری شجاعت، چودھری پرویزالٰہی، اسفندیار ولی، الطاف حسین، منور حسن، مولانا فضل الرحمن، عمران خان اور دیگر رہنمائوں نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔

ادھرکرم ایجنسی کے علاقہ صدہ بازار میں بم دھماکہ سے ایک سیکیورٹی اہلکارجاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے، دھماکے سے پولیٹیکل محرر کی گاڑی تباہ ہوگئی، مہمندکی تحصیل پنڈیالی میں شدت پسندوں نے2 سرکاری اسکولوں کودھماکوں سے اڑادیا، بنوں میں پولیس نے ایلیٹ فورس کے کانسٹیبل کے گھر کے باہر نصب بارودی مواد ناکارہ بنادیا، باڑہ برقمبر خیل میںفورسز نے آپریشن کا آغاز کردیا، پشاور کا مغوی بازیاب کراکر25مشکوک گرفتارکرلیے گئے، فورسز نے تمام راستوں کو سیل کرکے 5 مراکز مسمار کردیئے،شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں افغانستان سے16 مارٹر گولے فائر کیے گئے،کچھ گولے رہائشی آبادی پر گرنے سے ایک خاتون جاں بحق اور ایک شخص زخمی ہوگیاجبکہ 3 گھروں کو نقصان پہنچا۔

مقبول خبریں