آغا ناصر ایکلیجنڈ براڈ کاسٹر

وہ ایک سحرانگیز شخصیت کے مالک اور اپنی ذات میں ایک ادارے کی حیثیت رکھتے تھے


Editorial July 14, 2016
صدر اور وزیراعظم نے اپنے تعزیتی پیغامات میں انھیں پاکستان کا ایک عظیم اثاثہ قرار دیا ہے۔ فن و ثقافت کی دنیا میں ان کی خدمات یقیناً ناقابل فراموش ہیں۔ فوٹو:فائل

ممتازبراڈکاسٹرآغا ناصراب ہم میں نہیں رہے، آہ! کیسی کیسی شخصیات ہمارے درمیان سے اٹھتی جاتی ہیں، ہمارے پاس توان کا متبادل تک نہیں۔ بطور ماہر نشریات انھوں نے جو ٹرینڈز سیٹ کیے، جو کچھ اپنے ساتھیوں کو سکھایا، ذرایع ابلاغ کو عوام کی فلاح اور ان کی ذہنی تربیت کے لیے استعمال کیا، عوام میں شعور بیدار کیا وہ اس شعبے میں نئے آنے والوں کے لیے قابل تقلید ہے۔

وہ ایک سحرانگیز شخصیت کے مالک اور اپنی ذات میں ایک ادارے کی حیثیت رکھتے تھے، انتھک محنت سے انھوں نے متعدد شعبوں میں نہ صرف ناموری حاصل کی بلکہ وہ ایک لیجنڈ بن گئے۔ ہمہ جہت شخصیت کے مالک اور علم و ادب اور فن کی دنیا کو مالا مال کرنے والے آغا ناصر نے جنم ممبئی میں لیا، ہجرت کر کے پاکستان آئے۔ ریڈیو پاکستان سے بطور براڈ کاسٹرکیریئر کا آغازکرنے والے نے اپنی خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر نہ صرف خود ترقی کی منازل طے کیں بلکہ ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کو بام عروج تک پہنچایا۔

حیرت انگیز بات یہ تھی کہ ریڈیو اور ٹی وی سے وابستہ لوگوں نے جو کچھ بھی کیا وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے بل بوتے کیا، اس وقت پاکستانی ریاست کے اتنے وسائل و اسباب نہ تھے کہ وہ ان اداروں سے وابستہ افراد کو کسی کورس کے لیے بیرون ملک بجھوا سکتے، وہ ریڈیو کے ڈائریکٹرجنرل بنے۔ جب 1964ء میں پی ٹی وی کا آغاز ہوا، تو بطور ہدایتکار اور پروڈیوسر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، پی ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر بھی رہے۔ ان کے تخلیق کردہ ڈرامہ 'تعلیم بالغاں' بہترین ڈراموں میں شمارکیا گیا۔ اس کے علاوہ ''الف ن'' بھی ان کی بہترین کاوش تھا۔ جس ادارے کے وہ اولین معماروں میں تھے، اس کے وہ کچھ عرصہ سربراہ بھی رہے۔

پی ٹی وی نے محدود ترین وسائل کے باوجود پاکستانی عوام اور خطے میں جو لازوال مقبولیت حاصل کی، اس میں بھی آغا ناصر جیسی شخصیات کا بہت نمایاں کردار تھا۔ ریڈیو اور ٹی وی پر کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے بعد آغا ناصر نے کئی فلموں میں ہدایت کاری بھی کی جن میں وحید مراد اور طلعت اقبال جیسے اداکاروں نے کام کیا ۔ ادب کے میدان میں آئے تو چھ کتابیں لکھ ڈالیں۔ انھیں ان کی خدمات کے نتیجے میں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ صدر اور وزیراعظم نے اپنے تعزیتی پیغامات میں انھیں پاکستان کا ایک عظیم اثاثہ قرار دیا ہے۔ فن و ثقافت کی دنیا میں ان کی خدمات یقیناً ناقابل فراموش ہیں۔

مقبول خبریں