دریائے راوی میں کشتی کا حادثہ
سیدوالہ پل تقریبا 35 سال سے تعمیر ہو رہا ہے مگر انتظامیہ کی عدم دلچسپی کے باعث تاحال مکمل نہ ہو سکا
جمعہ کو ننکانہ صاحب کے نواحی قصبے سید والہ کے قریب دریائے راوی میں مسافروں سے بھری ہوئی کشتی الٹ گئی۔ اخباری اطلاعات کے مطابق حادثہ اوور لوڈنگ کے باعث پیش آیا، بتایا جاتا ہے کہ سید والا کے مقام پر دریائے راوی کے ذریعے اوکاڑہ جانے والی کشتی میں مسافروں کی بڑی تعداد سوار تھی۔ اس کشتی میں 20 موٹر سائیکلوں کے علاوہ ڈیڑھ سو کے لگ بھگ افراد سوار تھے جو کشتی کی گنجائش سے کافی زیادہ تھے۔ حادثہ دوپہر 12 بجے کے لگ بھگ پیش آیا۔
شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مسافروں کو زندہ نکال لیا جب کہ ڈوبنے والوں کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جمعہ کی رات تک جاری رہا، بتایا گیا ہے کہ کشتی چلنے سے پہلے ہی ہچکولے کھا رہی تھی جو عین دریا کے بیچ میں جا کر الٹ گئی، حادثہ کی اطلاع ملتے ہی متعلقہ سرکاری افسروں کے علاوہ قریبی دیہات کے سیکڑوں افراد موقعہ پر پہنچ گئے، ڈی سی ننکانہ نے محکمہ ایریگیشن کو پانی بند کرنے کہہ دیا ہے تاکہ پانی کا تیز بہاؤ کم ہو سکے جب کہ دریائے راوی میں جال بھی لگایا گیا ہے۔
قابل ذکر امر کہ ہے کہ مذکورہ دریا پر مختلف اوقات میں اسی مقام پر 600 سے زاید افراد ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ جنوری 1997ء کو بیڑہ الٹنے سے 200 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ دریا عبور کرنے کی صورت میں سیدوالہ اور اوکاڑہ کا سفر 70 کلو میٹر کم ہو جاتا ہے۔
واضح رہے کہ سیدوالہ پل تقریبا 35 سال سے تعمیر ہو رہا ہے مگر انتظامیہ کی عدم دلچسپی کے باعث تاحال مکمل نہ ہو سکا۔ پنجاب حکومت کو اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور اس پل کو فوری طور پر تعمیر کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ دریائی ٹریفک کے لیے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے تاکہ مستقبل میں حادیاث سے بچا جا سکے۔