برمی فوج نے میرے ڈیڑھ سالہ بچے کو زندہ جلایا، روہنگیا خاتون

ویب ڈیسک  ہفتہ 14 اکتوبر 2017
بنگلہ دیش کے پناہ گزیں کیمپ میں موجود روہنگیا خاتون نے برمی فوج کے مظالم کی لرزہ خیز تفصیلات بتائیں۔ فوٹو: فائل

بنگلہ دیش کے پناہ گزیں کیمپ میں موجود روہنگیا خاتون نے برمی فوج کے مظالم کی لرزہ خیز تفصیلات بتائیں۔ فوٹو: فائل

کاکس بازار: میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمان خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ان کے ڈیڑھ سالہ بچے کو بھی زندہ جلادیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بنگلا دیش کے علاقے کاکس بازار کے پناہ گزیں کیمپ میں موجود روہنگیا خاتون نے انٹرویو میں بتایا کہ برمی فوج نے ریاست راکھائن میں ان کے گاؤں پر حملہ کیا۔

راجوماں نے روتے ہوئے بتایا کہ ان کا کم سن بچہ محمد صادق ان کی گود میں تھا، فوجی آئے اور انہوں نے مجھے مارنا پیٹنا شروع کیا تو میرا بچہ ہاتھ سے چھوٹ گیا، انہوں نے مجھے دیوار کی طرف دھکیل دیا، مجھے اپنے بچے کے رونے کی آوازیں آرہی تھیں، پھر انہوں نے بچے کو بھی مارنا شروع کردیا اور پھر جلتے شعلوں میں پھینک کر زندہ جلادیا، اس کے بعد انہوں نے میرے ساتھ اجتماعی زیادتی کی۔

روہنگیا مسلمانوں کا تنازعہ اور مسلم ممالک کا کردار

راجوماں نے بتایا کہ ان کے والدین، دو بہنوں اور ایک چھوٹے بھائی سب کو قتل کردیا گیا، تاہم ان کے شوہر محمد رفیق جان بچاکر بھاگنے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اندر کی آگ میں جل رہی ہیں، ان کا بچہ بہت ہنس مکھ تھا اور انہیں اب تک اس کی موت کا یقین نہیں آیا۔ ان کے شوہر محمد رفیق نے بتایا کہ ان کی بیوی اپنے بچے کی تصویر کو تکتی رہتی ہے اور دھاڑیں مار مار کر روتی ہے۔

الجزیرہ کے مطابق بنگلہ دیش کے روہنگیا مہاجر کیمپ میں ہر طرف المناک داستانیں بکھری پڑی ہیں اور زیادہ تر لوگوں کی ایک جیسی کہانی ہے کہ میانمار کی فوج کے ہاتھوں ان کی عورتوں کی عزتیں لوٹی گئیں اور تشدد و تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ میانمار کی فوج نے 25 اگست سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نیا آپریشن شروع کرکے ہزاروں افراد کا قتل عام کیا اور 5 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔