مصر میں گندے پانی سے 240 ہیکٹر وسیع جنگل قائم

ویب ڈیسک  ہفتہ 3 ستمبر 2016
مصر کے ماہرین نے جرمن سائنسدانوں کے تعاون سے نکاسی کے گندے پانی سے ایک وسیع رقبے پر پرفضا جنگل اُگایا ہے۔ 
فوٹو: بشکریہ اوڈٹی سینٹرل

مصر کے ماہرین نے جرمن سائنسدانوں کے تعاون سے نکاسی کے گندے پانی سے ایک وسیع رقبے پر پرفضا جنگل اُگایا ہے۔ فوٹو: بشکریہ اوڈٹی سینٹرل

قاہرہ: دارالحکومت قاہرہ سے 2 گھنٹے کی مسافت پر ایک چھوٹے سےعلاقے اسماعیلیہ میں قائم یہ عظیم جنگل ایک ماحولیاتی معجزہ ہے جہاں ریتیلے علاقے کو سرسبز و شاداب بنایا گیا ہے بلکہ یہ کام بارش یا دریا کی بجائے گندے پانی سے کیا گیا ہے۔

اسے سیراپیئم جنگل کا نام دیا گیا ہے اور اس پر 1990 کے عشرے میں کام شروع کیا گیا تھا اس جنگل کا رقبہ 240 ہیکٹر سے بھی زیادہ ہے۔ اس کے ذریعے ایک بڑھتے ہوئے ریگستان کو روکا گیا ہے۔ جرمن افراد کے تعاون سے نہ صرف  ریتیلے علاقے کو سرسبز و شاداب بنایا گیا ہے بلکہ یہ کام بارش یا دریا کی بجائے گندے پانی سے کیا گیا ہے۔

اس جنگل میں ایسے درخت لگائے گئے ہیں جو کم پانی استعمال کرتے ہیں کیونکہ مصر عموماً ایک خشک اور نیم بنجر ملک ہے جہاں اوسط بارش بھی کم کم ہوتی ہے۔

ماہرین نے نکاسی کے گندے پانی کا انتخاب اس لیے کیا گیا کہ اس میں تمام ضروری غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جو پودوں اور درختوں کو تیزی سے اگاسکتے ہیں۔

پانی کو پہلے مشینی فلٹروں اور دیگر طریقوں سے گزارا جاتا ہے جس میں بہت سی گندگی دور ہوجاتی ہے لیکن اب بھی یہ پینے کے قابل نہیں کیونکہ اس میں نائٹریٹس، فاسفیٹس اور دیگر زہریلے مرکبات موجود ہوتے ہیں لیکن یہ درختوں کے لیے بہترین فرٹیلائزر کا کام کرتے ہیں لیکن پھلوں اور سبزیوں والے پیڑوں کے لیے یہ پانی مضر ہے اور اس کی مدد سے بنجر اور ویران ریتے کے ٹیلوں پر جنگل اگائے گئے ہیں۔

اسے سیرا پیئم فوریسٹ کا نام دیا گیا ہے جو جرمنی کے مقابلے میں 4 گنا تیزی سے پھلا اور پھولا ہے۔ اس جنگل سے فی ہیکٹر 350 مکعب میٹر کی لکڑی حاصل کی جاسکتی ہے اور وہ بھی صرف 15 برس میں۔ دوسری صورت میں یہ لکڑی مصر کو باہر سے منگوانا پڑتی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔