- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
مصر میں گندے پانی سے 240 ہیکٹر وسیع جنگل قائم
قاہرہ: دارالحکومت قاہرہ سے 2 گھنٹے کی مسافت پر ایک چھوٹے سےعلاقے اسماعیلیہ میں قائم یہ عظیم جنگل ایک ماحولیاتی معجزہ ہے جہاں ریتیلے علاقے کو سرسبز و شاداب بنایا گیا ہے بلکہ یہ کام بارش یا دریا کی بجائے گندے پانی سے کیا گیا ہے۔
اسے سیراپیئم جنگل کا نام دیا گیا ہے اور اس پر 1990 کے عشرے میں کام شروع کیا گیا تھا اس جنگل کا رقبہ 240 ہیکٹر سے بھی زیادہ ہے۔ اس کے ذریعے ایک بڑھتے ہوئے ریگستان کو روکا گیا ہے۔ جرمن افراد کے تعاون سے نہ صرف ریتیلے علاقے کو سرسبز و شاداب بنایا گیا ہے بلکہ یہ کام بارش یا دریا کی بجائے گندے پانی سے کیا گیا ہے۔
اس جنگل میں ایسے درخت لگائے گئے ہیں جو کم پانی استعمال کرتے ہیں کیونکہ مصر عموماً ایک خشک اور نیم بنجر ملک ہے جہاں اوسط بارش بھی کم کم ہوتی ہے۔
ماہرین نے نکاسی کے گندے پانی کا انتخاب اس لیے کیا گیا کہ اس میں تمام ضروری غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جو پودوں اور درختوں کو تیزی سے اگاسکتے ہیں۔
پانی کو پہلے مشینی فلٹروں اور دیگر طریقوں سے گزارا جاتا ہے جس میں بہت سی گندگی دور ہوجاتی ہے لیکن اب بھی یہ پینے کے قابل نہیں کیونکہ اس میں نائٹریٹس، فاسفیٹس اور دیگر زہریلے مرکبات موجود ہوتے ہیں لیکن یہ درختوں کے لیے بہترین فرٹیلائزر کا کام کرتے ہیں لیکن پھلوں اور سبزیوں والے پیڑوں کے لیے یہ پانی مضر ہے اور اس کی مدد سے بنجر اور ویران ریتے کے ٹیلوں پر جنگل اگائے گئے ہیں۔
اسے سیرا پیئم فوریسٹ کا نام دیا گیا ہے جو جرمنی کے مقابلے میں 4 گنا تیزی سے پھلا اور پھولا ہے۔ اس جنگل سے فی ہیکٹر 350 مکعب میٹر کی لکڑی حاصل کی جاسکتی ہے اور وہ بھی صرف 15 برس میں۔ دوسری صورت میں یہ لکڑی مصر کو باہر سے منگوانا پڑتی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔