ہندوانتہا پسندوں نے پاکستانی گلوکاروں کو بھی نا بخشا

ویب ڈیسک  اتوار 17 فروری 2019
دھمکی کے بعد میوزک کمپنیوں نے پاکستانی گلوکاروں کے گانے یوٹیوب چینل سے ہٹادئیے ہیں، ہندوانتہاپسندوں کا دعویٰ فوٹوفائل

دھمکی کے بعد میوزک کمپنیوں نے پاکستانی گلوکاروں کے گانے یوٹیوب چینل سے ہٹادئیے ہیں، ہندوانتہاپسندوں کا دعویٰ فوٹوفائل

ممبئی: پلوامہ حملے بعد ہندو انتہاپسندوں کی دھمکیوں پر بھارت کی معروف میوزک کمپنیوں نے اپنے یوٹیوب چینل سے پاکستانی گلوکاروں کے گانے ہٹا دئیے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجیوں کی گاڑی پر خودکش حملے کے بعد بھارتی حکومت اور ہندوانتہا پسند جماعتیں مسلسل پاکستان کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف ہیں۔ بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں انتہائی فعال ہندوانتہا پسند جماعت مہاراشٹرا نونرمان سینا(ایم این ایس) نے  ’’ٹی سیریز‘‘، ’’سونی میوزک وینس‘‘ اور’’ٹپس میوزک‘‘ جیسی معروف بھارتی میوزک کمپنیوں کے مالکان  کو دھمکی دی تھی کہ وہ پاکستانی گلوکاروں کے ساتھ کام کرنا بند کردیں اور اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہوجائیں۔ مہاراشٹرا نونرمان سینا کی دھمکی کے بعد میوزک کمپنیوں نے اپنے یوٹیوب چینلز سے پاکستانی گلوکاروں کے گانے ہٹا دئیے ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: اداکار شان کی سوشل میڈیا پر پاکستانی موقف کی بھرپور ترجمانی

واضح رہے کہ بھارت کی ٹاپ میوزک کمپنیاں راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم سمیت متعدد پاکستانی گلوکاروں کے ساتھ کام کرنا پسند کرتی ہیں۔ جب کہ بھارت میں پاکستانی گلوکاروں کو بے حد پسند کیا جاتاہے، تاہم جب بھی کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے تو سب سے پہلے فنکاروں پر پابندی عائد کی جاتی ہے اب بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ ہندو انتہا پسند جماعتیں ہاتھ دھوکر پاکستانی گلوکاروں کے پیچھے پڑ گئی ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان کی حمایت پر سدھو کو ’دی کپل شرما شو‘ سے نکال دیا گیا

2016 میں اڑی حملے کے بعدراج ٹھاکرے کی ہندوانتہا پسند جماعت نے پاکستانی گلوکاروں کو 48 گھنٹوں کے اندر بھارت سے نکل جانے کا حکم دیاتھا اور یہ پابندی آج تک برقرارہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: جاوید اختر اور شبانہ اعظمی کا  دورہ پاکستان منسوخ

حال ہی میں بھارت کی ٹاپ میوزک کمپنی’’ٹی سیریز‘‘ نے پاکستان کے نامور گلوکار راحت فتح علی خان کا گانا ’’زندگی‘‘ ریلیز کیا ہے جب کہ عاطف اسلم اور مزید دوپاکستانی گلوکاروں کے ساتھ بھی معاہدے کیے گئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔