قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 20 اکتوبر 2017
ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے، پبلک پراسیکیوٹر، دل کے دورے پڑرہے ہیں، مفتی قوی۔ فوٹو : فائل

ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے، پبلک پراسیکیوٹر، دل کے دورے پڑرہے ہیں، مفتی قوی۔ فوٹو : فائل

ملتان: جوڈیشل مجسٹریٹ ملتان  نے قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقویکا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا جبکہ مفتی عبدالقوی کو فرارکرانے کے مقدمات میں تفتیشی آفیسر سب انسپکٹر نور اکبرکو جیل بھجوانے اور 3 ملزموں کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

گزشتہ روز قندیل بلوچ قتل کے مقدمے میں گرفتار ملزم مفتی عبدالقوی کو پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ عدالت میں لایا گیا۔ اس موقع پر پولیس کی جانب سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی کہ ملزم کی فون کالز کا سی ڈی آر ڈیٹا حاصل کرکے اس کے موبائل فون سے چیک کرنا ہے جبکہ ملزم کے بیانات کی تصدیق کیلیے لاہور پی ایف ایس اے لیبارٹری سے پولی گرافک ٹسٹ بھی کرایا جانا ہے جس پر مفتی عبدالقوی کے وکیل نے دلائل دیے کہ پولیس کی جانب سے ملزم کے بیانات کی تصدیق کیلیے پولی گرافک ٹیسٹ کرانے کیلیے جسمانی ریمانڈ مانگا جا رہا ہے جبکہ پولی گرافک ٹیسٹ میں مفتی عبدالقوی کو شامل کرنا درست نہیں ہے، پولی گرافک کیلیے جسمانی تندرستی ضروری ہے جبکہ ملزم کی عمر60 سال ہے اور مفتی عبدالقوی کو مقدمے میں جان بوجھ کر شامل کرنے اور قندیل بلوچ کے ساتھ صرف وڈیو منظر عام پر آنے کی وجہ سے شامل کیا جا رہا ہے ۔

مفتی عبدالقوی نے عدالت میں بیان دیاکہ وہ بے قصور ہیں اوران کو بدنیتی سے مقدمے میں ملوث کیا گیا ہے اور پہلے سے دل کے مریض ہونے کی وجہ سے گزشتہ روز حوالات میں انھیں کئی مرتبہ دل کی تکلیف ہوئی اور دورے بھی پڑے، پبلک پراسیکیوٹر نے دلائل دیے کہ ملزم مفتی عبدالقوی کی جانب سے کال ڈیٹا ریکارڈ، بینک اکاؤنٹ ٹرانزیکشن کی جانچ پڑتال اور ملزم عبدالقوی کا پولی گرافک ٹیسٹ کرایا جانا ہے تاکہ حقائق منظرعام پر آسکیں جس کیلیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیا جانا ضروری ہے، عدالتی کارروائی 40 منٹ تک جاری رہی ، وکلا اور عام شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔