- رواں سال کپاس کی مقامی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ
- مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ 619 ملین ڈالر کیساتھ سرپلس رہا
- کیویز سے اَپ سیٹ شکست؛ رمیز راجا بھی بول اٹھے
- آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ جون یا جولائی میں ہونیکا امکان ہے، وزیر خزانہ
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- دعائیہ تقریب پر مقدمہ؛ علیمہ خان کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- سی او او کی تقرری کا معاملہ کھٹائی میں پڑنے لگا
- ’’شاہین آفریدی نے رضوان کو ٹی20 کرکٹ کا بریڈ مین قرار دے دیا‘‘
- ’’بابراعظم کو قیادت سے ہٹانے اور پھر دوبارہ لانے کا فیصلہ بھی آئیڈیل نہیں‘‘
- والد کی جانب سے چیلنج، بیٹے نے نوٹ جوڑنے کیلئے دن رات ایک کر دیے
- مینگروو کو مائیکرو پلاسٹک آلودگی سے خطرہ لاحق
- ویڈیو کانفرنس کے دوران اپنا چہرہ دیکھنا ذہنی تکان کا سبب بنتا ہے، تحقیق
- بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اچانک طبیعت خراب، بنی گالہ میں طبی معائنہ
- غیر ملکی وفود کی آمد، شاہراہ فیصل سمیت کراچی کی مختلف شاہراہیں بند رہیں گی
- سندھ اور بلوچستان میں گیس و خام تیل کی پیداوار میں اضافہ
- چین کی موبائل فون کمپنی کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان
- آرمی چیف اور ایرانی صدر کی اہم ملاقات، سرحدی سلامتی اور علاقائی امن پر تبادلہ خیال
- اب کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آئے گی بلکہ لوگوں کو ٹیکس دینا ہوگا، وزیر خزانہ
- شنگھائی الیکٹرک کمپنی نے کے الیکٹرک کے حصص خریدنے کی پیشکش واپس لے لی
- بھارتی ہٹ دھرمی؛ پاکستانی زائرین امیرخسرو کے عرس میں شرکت کیلیے ویزا کے منتظر
عبدالقادر حسن
پاکستانیت کے خلاف سازش
ہمارے ہاں کچھ ایسے تعلیمی ادارے بھی ہیں جو دن بدن پھیلتے جارہے ہیں اورانھیں ہم عرف عام میں انگلش میڈیم اسکول کہتے ہیں۔
ہجرو وصال کے غم
ہمارے حکمران شکایت کیا کرتے ہیں کہ قوم اس قدر بے صبری ہو گئی ہے کہ کسی کو خدمت کا موقع ہی نہیں دیتی۔
میاں شہباز شریف کی سیاست
شہباز شریف اور ان کے بڑے بھائی میاں نواز شریف کے سیاسی بیانئے میں واضح فرق نظر آ رہا ہے۔
آزادیٔ صحافت
صحافیوں اور صحافتی اداروں پر پابندی کا پہلا قانون صدر ایوب خان کے دور حکومت میں بنایا گیا۔
خالی خزانہ اور ہمارے حکمران
کسی بھی حکومت کی تبدیلی پر نئے حکمرانوں کا ایک فقرہ ہر پاکستانی کو یاد ہو چکا ہے کہ خزانہ خالی ہے۔
تہذیب کے رشتے
زیادہ عرصے کی بات نہیں ایران کی فارسی شاعری ہمارے ہاں بھی اتنی ہی مقبول تھی جتنی ایران میں۔
ایک درویش وزیر اعلیٰ
ہماری گھٹی میں غلامی کا انداز اس قدر سرائیت کر چکا ہے کہ ہم کسی عام آدمی کو اشرافیہ پر ترجیح نہیں دیتے۔
قوم ہوشیار رہے
معیشت اور ملک چلانے کا کام سیاستدانوں کا ہے اور ہم ان سیاستدانوں کو سات دہائیوں سے بھگت رہے ہیں۔