سپریم کورٹ؛ الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر

ویب ڈیسک  بدھ 22 نومبر 2017

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف درخواستوں پر اعتراضات مسترد کرتے ہوئے سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے۔ 

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے تمام پٹیشنز کو سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے۔

سپریم کورٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی، شیخ رشید اور جمشید دستی سمیت 9 فریقین نے الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں جس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراضات لگاتے ہوئے درخواست گزاروں کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔  رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ درخواستیں براہ راست سپریم کورٹ میں دائر نہیں کی جا سکتیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : نااہل شخص کے پارٹی سربراہ بننے پر پابندی کا بل قومی اسمبلی میں مسترد

رجسٹرار سپریم کورٹ کے اعتراض کے بعد درخواست گزاروں نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے ان چیمبر اپیلیں کیں۔ چیف جسٹس نے درخواست پر ان چیمبر سماعت کی اور درخواستوں پر اعتراضات کو ختم کرتے ہوئے سماعت کے لیے عدالت میں مقرر کرنے کا حکم دیا، درخواستوں کو باقاعدہ سماعت کے لیے منظور یا مسترد کرنے کا فیصلہ عدالت کرے گی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات کا بل کثرت رائے سے منظور

واضح رہے کہ حکومت نے اپنی عددی اکثریت کی بدولت دونوں ایوانوں سے انتخابات بل 2017 کی شق 203 میں ترمیم منظور کرائی تھی جس کے نتیجے میں عدالت کی جانب سے نااہل قرار دیئے گئے شخص کے پارٹی سربراہ بننے کی راہ ہموار ہوئی، جب کہ گزشتہ روز نااہل قرار دیے گئے شخص کے پارٹی سربراہ بننے پر پابندی سے متعلق پیپلز پارٹی کا بل قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے مسترد ہوگیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔