سال 2017، مقابلوں میں 313 جرائم پیشہ ہلاک ہوئے

کاشف ہاشمی  پير 1 جنوری 2018
ڈاکوؤں نے8بینک لوٹ لیے،166افرادنے خودکشی کی،9افراد کچی شراب پینے سے دم توڑگئے۔ فوٹو: فائل

ڈاکوؤں نے8بینک لوٹ لیے،166افرادنے خودکشی کی،9افراد کچی شراب پینے سے دم توڑگئے۔ فوٹو: فائل

کراچی: شہر میں 2017 کے دوران سیکیورٹی اداروں اور پولیس کی سیکڑوں کارروائیوں کے باوجود ٹارگٹ کلنگ، ڈکیتیوں اور اسٹریٹ کرائم میں کمی نہ آسکی۔

کراچی میں گزشتہ سال فائرنگ کے واقعات میں ڈی ایس پی سمیت17پولیس اہلکار، ایک رینجرز اہلکار، رٹائرڈ کرنل،2 ڈاکٹر، بینک منیجر،نیوی کا رٹائرڈ افسر،اے ایس ایف اہلکار اور72خواتین سمیت 460 افراد جاں بحق اور 1200 سے زائد افراد فائرنگ سے زخمی ہوئے پولیس اور رینجرز سے مقابلوں میں کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں، لیاری گینگ وار کے بابا لاڈلا اور عمر کچھی اور ملزمان سمیت 313 جرائم پیشہ افراد ہلاک اور سیکڑوں ملزمان گرفتار کیے گئے۔

ڈاکوؤں نے 8 بینک لوٹ لیے ، ٹریفک حادثات اور واقعات میں1600افراد جان کی بازی ہار گئے، 166افراد نے خودکشی کی اور 9 افراد کچی شراب پینے سے دم توڑ گئے، سینٹرل جیل سے کالعدم تنظیم کے2دہشت گرد فرار ہوئے جبکہ سینٹرل اور ملیر ڈسٹرکٹ جیل میں18قیدی پراسرار طور پر ہلاک ہوئے، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور حکومت سندھ میں اختلافات کے باعث پولیس کا نظام درہم برہم رہا اے ڈی خواجہ آئی جی سندھ کے عہدے پر رہنے کے لیے سندھ حکومت سے قانونی جنگ لڑتے نظر آئے جس کی وجہ سے پولیس میں 2 گروپ بن گئے۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر شہر میں ڈکیتی و رہزنی، بینک ڈکیتیوں،گاڑیاں چھیننے اور چوری کی وارداتیں روکنے میں ناکام نظر آئے گزشتہ سال بھی جرائم پیشہ اور اسٹریٹ کرمنل اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہے 2017 سال کے پہلے ماہ جنوری میں ایک پولیس افسر، ایک کانسٹیبل اورسیاسی تنظیم کے کارکن سمیت 38افراد قتل اور104افراد زخمی ہوئے، ماہ فروری میں شہر میں فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں پولیس فاؤنڈیشن کا گارڈ ، اے ایس ایف ملازم ، نجی ٹی وی اسسٹنٹ انجینئر اور افغان قونصل خانے کے سکیریٹری سمیت40افراد جاں بحق ہوئے اور104افراد زخمی ہوئے۔

ماہ مارچ میں شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں34 افراد جاں بحق اور99 افراد زخمی ہوئے، ماہ اپریل میں مختلف علاقوں میںفائرنگ اور تشدد کے واقعات میں ایک پولیس اہلکار،2 ڈاکٹر، ایک رٹائرڈ کرنل سمیت48افراد جاں بحق اور96افراد زخمی ہوئے، ماہ مئی میںفائرنگ کے واقعات میںایک اے ایس آئی اور ایک ہیڈ کانسٹیبل سمیت 53 افراد جاں بحق اور 125افراد زخمی ہوئے، ماہ جون میں ٹارگٹ کلنگ اور تشدد کے واقعات میں4 پولیس اہلکار ، باپ بیٹے اور خاتون صحافی سمیت35 افراد جاں بحق اور116 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

ماہ جولائی میں ٹارگٹ کلنگ میں ایک پولیس افسر ،3 اہلکار اور 3سیاسی جماعتوں کے 4کارکنان سمیت47 افراد قتل اور 94 سے زائد افراد زخمی ہوئے ، ماہ اگست میں شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں ایک ڈی ایس پی ، ایک پولیس اہلکار ، ایک پولیس قومی رضاکار، اور ایف بی آر کا سیکیورٹی گارڈ اور ایک خاکروب ،4 خواتین، 3بچوں اورخواجہ سرا سمیت45 افراد قتل اور 111افراد زخمی ہوئے۔

ماہ ستمبر کے دوسرے روز ہی عیدالاضحیٰ کی نماز ادائیگی کے بعد جب رکن سندھ اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن اہل محلہ سے عید ملے رہے تھے کہ عین اس وقت دہشت گردوںنے اندھا دھند فائرنگ کرکے پولیس اہلکاراورکم عمر نوجوان کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا شہر میں فائرنگ و تشدد کے واقعات میں46 افراد ہلاک اور90 افراد زخمی ہوئے، ماہ اکتوبر میں فائرنگ کے میں 2 پولیس اہلکار اور ایک رینجرز اہلکار، خواتین سمیت 33 افراد کو قتل کیا گیا جبکہ 86افراد زخمی ہوئے تھے۔

ماہ نومبر میں پولیس اہلکار سمیت 35افراد کو قتل کیا گیا اور104افراد زخمی ہوئے، ماہ دسمبر تک شہر میں نیوی کے رٹائرڈ افسر سمیت35 افراد ہلاک اور82افراد زخمی ہوئے، سیکیورٹی اداروں، رینجرز اور پولیس نے رواں سال شہر میں313 جرائم پیشہ افرادکو مقابلوں میں ہلاک کیا جبکہ 2 پولیس اہلکار ملزمان کی فائرنگ سے شہید ہوگئے،شہر میں 3بم دھماکے اور 22 دستی بم حملوں میں ایک شہری ہلاک اور 85سے زائد افراد زخمی ہوئے ، پولیس اور رینجرز سے مقابلوں میں ہلاک جرائم پیشہ افراد میں کالعدم تنظیم کے96 دہشت گرد، 168 ڈاکو،لیاری گینگ وار کے بابا لاڈلا اور عمر کچھی سمیت 24 گینگ وار کارندے ،3کارلفٹر،ایک ٹارگٹ کلر،6منشیات فروش،11اغوا کار،3بھتہ خور اور بچی سے زیادتی کرنے والا ایک ملزم شامل ہے۔

جون میں کراچی سینٹرل جیل سے کالعدم تنظیم کے 2 خطرناک قیدی فرار ہوگئے جو اب تک گرفتار نہیں ہوسکے، گزشتہ سال8 بینک ڈکیتیوں کی وارداتوں میں ڈاکو ایک کروڑ 73لاکھ سے زائد رقم لوٹ کر فرار ہوگئے جبکہ ریلوے بکنگ آفس ، منی ایکسچینج میں نقب زنی اور لوٹ مار کی وارداتوں میں ڈاکوؤں نے شہریوں سے لاکھوں روپے نقدی، طلائی زیورات اور قیمتی سامان سے محروم کردیا۔

رواں سال سینٹرل اور ملیر ڈسٹرکٹ جیل میں سرکاری افسر، پولیس انسپکٹر و اہلکار اور متحدہ قومی موومنٹ کے 2 کارکنوں سمیت 18قیدی پراسرار طور پر ہلاک ہوگئے سال2017 میں خودکشی کے واقعات میں 166افراد نے جان دیدی ٹریفک حادثات میں 980افراد جبکہ دیگر واقعات میں707افراد جان کی بازی ہار گئے ،کچی شراب پینے سے 4 دوستوں سمیت 9 افراد ہلاک ہوئے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔