عباس اطہر کے گیت گانا خوش قسمتی ہےہنس راج ہنس

میں خودکوبہت خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں نے ان کے لکھے گیت ’’مائے نی میریئے خدائے‘‘ کوگایا،ہنس راج ہنس


Qaiser Iftikhar May 08, 2013
میں خودکوبہت خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں نے ان کے لکھے گیت ’’مائے نی میریئے خدائے‘‘ کوگایا،ہنس راج ہنس فوٹو : فائل

بھارتی پنجاب سے تعلق رکھنے والے معروف گلوکار ہنس راج ہنس نے گروپ ایڈیٹر'روزنامہ ایکسپریس' عباس اطہرکی وفات پرگہرے رنج وغم کااظہارکرتے ہوئے ان کے انتقال کو شعبہ صحافت کا ناقابل تلافی نقصان قراردیا ہے۔

ہنس راج ہنس نے '' ایکسپریس'' سے فون پرگفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ میری پہلی بارجب عباس اطہرسے ملاقات ہوئی تومجھے یہ جان کربے حدخوشی ہوئی کہ وہ جہاں بہت اعلیٰ پائے کے صحافی تھے وہیں شاعری سے ان کا لگائو بھی بہت خاص تھا۔ وہ جہاں اہم سیاسی معاملات پرگہری نظررکھتے تھے وہیں ان کی پاک، بھارت تعلقات کوبہترکرنے کے لیے تجاویزبھی اہم تھیں۔

میں خودکوبہت خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں نے ان کے لکھے گیت ''مائے نی میریئے خدائے'' کوگایا اورجب میں نے ان کی شاعری کوپڑھا اور سمجھاتومجھے اندازہ ہوا کہ وہ کس طرح سے دھرتی ماں کوامن کا گہوارا بنادیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ کلام واقعی ہی لاجواب تھا۔ اس کلام کومیرے علاوہ بھارت سے دلیر مہدی اورپاکستان کے معروف گلوکاروں نے بھی گایا تھا۔

یہ ایک بہت ہی یادگارتجربہ تھا جس کو کبھی نہیں بھلاسکتا۔ میں اکثر اس کلام کوسنتا ہوںتوبہت سکون محسوس کرتا ہوں۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے توجہاں پاکستان آکر مجھے میوزک کی دنیا کے بے تاج بادشاہوں سے ملنے کا موقع ملا ، وہیں عباس اطہر جیسے عظیم صحافی، دانشوراورشاعر سے ملاقات بھی ہوئی ۔ ان سے گفتگوکرتے ہوئے جہاں میرے علم میں اضافہ ہواوہیں میں نے بہت کچھ سیکھا بھی۔ میری رب سے دعا ہے کہ ان کوجنت الفردوس میں جگہ دے۔

مقبول خبریں