تبدیلی کی لہر، 3 دن میں 3.30 روپے کمی سے ڈالر 126روپے پر آگیا

احتشام مفتی  اتوار 29 جولائی 2018
5تا6ارب ڈالر کے ذخائر لوگوں کے پاس موجود ہیں،صدرفاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان۔ فوٹو: سوشل میڈیا

5تا6ارب ڈالر کے ذخائر لوگوں کے پاس موجود ہیں،صدرفاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان۔ فوٹو: سوشل میڈیا

کراچی: انتخابات میں پی ٹی آئی کی اکثریتی جماعت کے طور پر ابھرکر سامنے آنے سے ڈالر کلین بولڈ ہوگیا اور انتخابات کے بعد3یوم کے دوران ڈالرکی قدر3 روپے30 پیسے کمی سے 126روپے کی سطح پر آگیا جبکہ بعد ازانتخابات2 یوم کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 46 پیسے گھٹ کر127 روپے86 پیسے پر آگئی۔

گزشتہ روز چونکہ انٹربینک مارکیٹ کی سرگرمیاں بند ہوتی ہیں اس لیے اوپن مارکیٹ میں ڈالرکے فروخت کنندگان کی تعداد بڑھ کر95 فیصد تک پہنچ گئی جس کے نتیجے میں اوپن مارکیٹ میں سرمایے کی قلت پیدا ہوگئی اور اس صورتحال میں ہرایکس چینج کمپنی فروخت کنندگان سے122تا125روپے کے درمیان فی ڈالر خریداری کرتے رہے جبکہ کچھ ایکس چینج کمپنیوں نے سرمایے کی عدم دستیابی کے سبب کسٹمرز سے ڈالرکی خریداری روک دی ہے۔

اوپن کرنسی مارکیٹ میں مذکورہ صورت حال سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ آئندہ ہفتے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں امریکی ڈالرکی قدر میں مزید نمایاں کمی واقع ہو گی۔ فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے بتایاکہ ملک میں5تا6ارب امریکی ڈالر کے ذخائر لوگوں کے پاس موجود ہیں اگر ڈالرکے یہ ذخائر لوگ نکال کر بھنانے لگے تو پاکستان میں زرمبادلہ کا بحران ختم اور روپے کی قدر کو تاریخی استحکام مل سکتا ہے۔

قومی انتخابات میں واضح اکثریت سے کامیابی کے بعدعمران خان کاقوم سے خطاب میں بعد مثبت اعلانات اوراسٹیٹ بینک کے نئے اقدامات کی بدولت زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں2ہفتے بعد امریکی ڈالرکی تنزلی شروع ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالرکے اوپن مارکیٹ ریٹ انٹربینک ریٹ کے مقابلے میں1روپے86 پیسے کم ہوگئے ہیں۔

اوپن مارکیٹ میں 95فیصد فروخت کنندگان اورخریداری سرگرمیاں5 فیصد تک محدود ہوگئی ہیں جس کے باعث گزشتہ3 روز میں 60 لاکھ ڈالر سرپلس ہوگئے ہیں جنھیں ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے کمرشل بینکوں کو سرینڈرکیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے24 جولائی سے ملک میں نقد زرمبادلہ کی دستاویزی ثبوت کے بغیر نقل وحمل پرپابندی اورخلاف ورزی کرنے والوں کا زرمبادلہ ضبط کرنے کے احکام سے غیرقانونی منی چینجرزکادھندا ختم ہوگیا ہے اوروہ روپوش ہوگئے ہیں جبکہ کمرشل بینکوں کو مجازایکس چینج کمپنیوں کے پاکستانی روپے میں کھاتے کھولنے کی ہدایات جیسے عوامل بھی روپے کی نسبت امریکی ڈالرکی تنزلی کا باعث بنے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔