افغانستان امن عمل مذاکرات اور امریکی ’’ڈو مور‘‘ کا مطالبہ

افغانستان میں قیام امن اور طالبان عسکریت پسندوں سے مذاکرات کے سلسلے میں پاکستان کی کوششوں سے انکار ممکن نہیں۔


Editorial August 25, 2018
افغانستان میں قیام امن اور طالبان عسکریت پسندوں سے مذاکرات کے سلسلے میں پاکستان کی کوششوں سے انکار ممکن نہیں۔ فوٹو : فائل

KARACHI: افغانستان میں امن عمل مذاکرات ہنوز تعطل کا شکار اور امن و امان کی صورتحال کشیدہ ہے، افغانستان میں عیدالاضحی کی نماز کے موقع پر افغان صدر اشرف غنی کے خطاب کے دوران نامعلوم عسکریت پسندوں کی جانب سے صدارتی محل پر راکٹ داغے گئے اور سفارتی علاقے کو بھی اس حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ جوابی کارروائی میں 2 حملہ آور مارے گئے جب کہ 6 افراد زخمی بھی ہوئے۔ افغانستان کے مسئلہ کا حل صرف اور صرف مذاکرات میں پوشیدہ ہے۔

افغانستان میں قیام امن اور طالبان عسکریت پسندوں سے مذاکرات کے سلسلے میں پاکستان کی کوششوں سے انکار ممکن نہیں لیکن یہ امر افسوسناک ہے کہ پاکستان کے تمام تر خلوص اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صائب کارروائیوں کے باوجود نہ صرف افغان قیادت بلکہ امریکا بھی ستائش کے بجائے الزام تراشی اور پاکستان سے ڈو مور کا تقاضا کرنے سے باز نہیں آتا۔

جنوبی اور وسط ایشیا کے لیے امریکا کی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز کا بیان افسوسناک ہے جس میں انھوں نے کہا کہ ہمیں تشویش ہے کہ دہشت گرد گروہ پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں انجوائے کررہے ہیں، پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں وہ ان تنظیموں کے خلاف مزید کارروائی کرے۔

پاکستان نے اپنی سرحدوں کے اندر دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد جیسی کامیاب کارروائیوں کے ذریعے شرپسند عناصر کو پسپا ہونے پر مجبور کیا جس کا اعتراف پوری دنیا نے بھی کیا لیکن ایلس ویلز کا یہ کہنا کہ پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لائے یا واپس افغانستان دھکیلے اور پاکستان یقینی بنائے کہ طالبان وہاں محفوظ پناہ گاہوں کا مزہ نہ لیں، اس امر کو ظاہر کرتا ہے کہ امریکا اپنی ''ڈو مور'' کی روش سے باز نہیں رہ سکتا، جب کہ یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کی راہ میں امریکا کی غلط پالیسیوں اور ڈرون حملوں نے روڑے اٹکائے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو میں ایک جانب جہاں ایلس ویلز نے پاکستان سے ڈو مور کا تقاضا کیا وہیں یہ اظہار بھی کیا ہے کہ 'نئی پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے متمنی ہیں، افغانستان میں استحکام کو بڑھانے میں پاکستان کا اہم کردار ہے، وقت آگیا ہے کہ تمام فریق مذاکرات کی میز پر آئیں'۔

پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنے حصے کا کردار بخوبی ادا کررہا ہے، پاکستان نے اپنی ذمے داری نبھا دی ہے، خطے میں امن کا قیام پاکستان کے وژن میں شامل ہے، جس کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا، صائب ہوگا کہ افغان قیادت اور امریکا پاکستان کی قربانیوں اور خلوص کا کھلے دل سے اعتراف کریں۔

مقبول خبریں