کچھ زیادتیاں عدلیہ سے بھی ہوئی ہیں، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  منگل 4 ستمبر 2018
لوگ سرکاری زمینوں پر قبضے کرکے عدالتوں سے حکم امتناعی لے لیتے ہیں، چیف جسٹس ثاقب نثار فوٹو:فائل

لوگ سرکاری زمینوں پر قبضے کرکے عدالتوں سے حکم امتناعی لے لیتے ہیں، چیف جسٹس ثاقب نثار فوٹو:فائل

 اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ کچھ زیادتیاں عدلیہ سے بھی ہوئی ہیں۔

سپریم کورٹ میں کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ عدالتی حکم پر سستی ہاؤسنگ سوسائٹوں کا بل بنایا گیا تھا جسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جانا تھا، لیکن اب تک مجوزہ قانون پر مزید کوئی کام نہیں ہوا۔

چیف جسٹس نے بل پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ بل کو منظور کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے اور پارلیمنٹ کے کام میں عدلیہ کا کوئی کردار نہیں۔

پھر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کچھ زیادتیاں عدلیہ سے بھی ہوئی ہیں، لوگ سرکاری زمینوں پر قبضے کرکے حکم امتناعی لے لیتے ہیں، کچی آبادیوں میں لوگوں نے کمرشل عمارتیں اور گھر بنا کر کرائے پر دے رکھے ہیں، گھروں میں فریج، ڈش، ائیرکنڈیشن رکھے ہوئے ہیں، کیا ایسے لوگوں کو زمین کی ملکیت دے کر ریاست کو اس کی اراضی سے محروم کیا جاسکتا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ملک کی بڑی آبادی چھت کی سہولت سے محروم ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ امریکہ میں بھی ہرشخص کے پاس اپنا گھر نہیں، ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں موازانہ نہیں ہوسکتا، کیا ریاست کے پاس اتنا بجٹ ہے کہ ہر شہری کو گھر فراہم کرسکے، جس ملک میں لوگ ٹیکس چوری کرتے ہو کیا اس ملک کے پاس اتنا پیسہ ہوگا، کیا گھر سے زیادہ تعلیم اور صحت کی سہولیات ملنا ضروری نہیں۔

عدالت نے ہاؤسنگ پالیسی 2001 پر بھی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔