پانی کی شدید قلت۔۔۔

شہری مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور


گلن بھنڈ May 30, 2013
شہری مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD: پانی کے بغیر انسان زندہ رہنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔

یہ وہ نعمت ہے جس کے لیے ہم ہمہ وقت محتاج ہیں۔ صبح اُٹھنے سے لے کر رات کو سونے تک کئی مرتبہ ہمیں پانی کی طلب ہوتی ہے لیکن کیا کیا جائے کہ پاکستان جیسے قدرتی آب شاروں، چشموں دریاؤں اور جھیلوں سے مالا مال ملک کے کئی علاقے آج بھی ایسے ہیں جہاں لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔

جہاں کی خواتین آج بھی کئی کئی میل پیدل چل کر یا پھر دن بھر بھاگ دوڑ کر کے اپنے اور اپنے بچوں کے لیے پانی کی تلاش میں سرگرداں دکھائی دیتی ہیں۔ جہاں زندگی کی بنیادی نعمت پیسوں میں فروخت ہوتی ہے اور خلق خدا لائنوں میں کھڑے ہوکر یا پھر اپنے خون پسینے کی کمائی خرچ کر کے اسے خریدنے پر مجبور ہے۔ حکومت دعوے تو بڑے بڑے کرتی ہے لیکن عوام کے دکھوں کا حقیقی مداوا کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں۔

کچھ ایسا ہی حال صوبہ سندھ کے شہر دادو کا بھی ہے، جہاں ضلعی و میونسپل انتظامیہ کی نا اہلی کے باعث شہر کی 4 لاکھ سے زائد آبادی میٹھے پانی کے لیے سخت پریشان ہیں۔ چوں کہ یہ زندگی کی بنیادی ضرورت ہے، لہٰذا اُن کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ وہ اپنے خون پسینے کی کمائی سے اس نعمت کو خریدیں۔

میونسپل انتظامیہ نے شہریوں کو پانی کی فراہمی ایک ایسے وقت بند کی ہے جب ملک شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ شہر میں گزشتہ 12 روز سے پانی فراہمی بند ہونے کے باعث شہری پانی کے حصول کے لیے در درکی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ برف کی دکانوں پر جائیں تو اُن کا اپنا رونا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ پانی نہیں مل رہا اس وجہ سے برف کی قلت ہے۔ اس وقت شہر میں برف کی قیمت فی من 120 روپے سے بڑھ کر250 روپے فی من تک جا پہنچی ہے۔



ایک طرف پانی کی قلت کا مسئلہ ہے تو دوسری طرف شدید گرمی میں بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ میونسپل حکام سے جب شہر میں پانی کی قلت کے حوالے سے رابطہ کیا گیا تو اُنہوں نے بھی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کو پانی کی قلت کی وجہ قرار دیا۔

اس کے برعکس میونسپل کے بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں پانی کی قلت کی اصل وجہ لوڈ شیڈنگ نہیں بلکہ کچھ اور ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ تعلقہ میونسپل کو بجٹ نہ ملنے اور ڈپٹی کمشنر کی جانب سے تیل کی مد میں رقم جاری نہ کرنے کے باعث واٹر سپلائی اسکیموں پر چلنے والی مشینیں بند پڑی ہیں۔

شہر میں پانی کی قلت سے پیدا ہونے والے مسائل کے باعث شہری سراپا احتجاج ہیں اور حکومت سے فوری طور پر اس سنگین مسئلے کے سدباب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دادو شہری ویلفیئر ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں ڈاکٹر جبار ببر، دوست علی زنؤر، شیراز لغاری، پیر بخش شاہانی، مشتاق حیدری اور دیگر نے اس موقع پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت اور میونسپل انتظامیہ اپنی من مانی کر رہی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ پانی کی بندش کے حوالے سے کئی مرتبہ شکایات درج کرائی گئی ہیں لیکن اس کے باوجود ضلع انتظامیہ اور میونسپل انتظامیہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ اقدمات کرنے سے گریزاں ہیں، جس کے باعث شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔

مقبول خبریں