کمر اور ہاتھ پیروں کا درد اور اس کا علاج

کمر کا آپریشن ایک محفوظ آپریشن ہے اور اس کے نتائج کافی اچھے ہوتے ہیں۔


کمر اور حرام مغز کی چوٹ آج کل کے دور میں نہایت بگڑا ہوا مسئلہ بن چکا ہے۔ نوجوان اس کا شکار ہوتے ہیں۔ فوٹو : فائل

انسان چونکہ سیدھا کھڑے ہوکر چلتا ہے۔اس لئے انسانی کمر پر بوجھ زیادہ پڑتا ہے اسی لئے دوسرے جانداروں کے مقابلے میں جوکہ چاروں ٹانگوں پر چلتے ہیں۔

انسانوں میں ریڑھ کی ہڈیوں کی بیماریاں بہت عام ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ جن لوگوں میں وزن مناسب حد سے کم یا ذیادہ ہو، جسمانی مشقت یا ورزش ایک خاص حد سے ذیادہ یا کم ہو ان لوگوں میں ریڑھ کی ہڈی کی بیماریاں عام ہیں۔

کمر درد کا علاج، آپریشن کتنا کامیاب ہو تا ہے؟

کمر کا آپریشن ایک محفوظ آپریشن ہے اور اس کے نتائج کافی اچھے ہوتے ہیں، بیماری کا علاج نہ کرنا آپریشن نہ کرنے سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ اس سے نہ صرف چلنے پھرنے میں رکاوٹ ہو سکتی ہے بلکہ پیشاب اور پاخانے کا کنٹرول بھی ختم ہو سکتا ہے۔ کمر درد کا علاج اسی وقت شروع ہو جانا چاہئے جب مریض کو دیکھا جائے۔

سب سے پہلے اٹھنے بیٹھنے کی احتیاط ضروری ہے۔ کام کے دوران کمر کیسے سیدھی رکھنا ہوگی، جھکنے میں کیسے احتیاط کرنی ہے۔ یہ سب بتایا جاتا ہے۔ کمر پر لگانے کے لئے بیلٹ ایک اچھی چیز ہے جو کمر کو سیدھا رکھتی ہے۔اس کے بعد مختلف قسم کی ورزشیں اور فزیوتھراپی کی پلاننگ کی جاتی ہے۔ فزیوتھراپی میں ضروری ہے کہ ہر مریض کے لئے سپیشل excercises اور طریقہ اختیار کیا جائے۔ پچھلے 2 سال میں نئی تکنیک کے ذریعے سے epidural اور highly selective intrafacet injections استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ساری دنیا میں ان کے رزلٹ اچھے ہیں۔

آجکل endoscopic disc surgery ایک کارآمد طریقہ ہے۔بڑے آپریشن جسے decompression and disc excision کہا جاتا ہے میں بھی بہت ریسرچ کی گئی ہے۔جدید ترین تکنیک کے ذریعے مریض آپریشن کے بعد 8 گھنٹے میں چلنے کے قابل ہو جاتا ہے اور 24 گھنٹوں میں گھر چلا جاتا ہے۔ اس طرح سے دس دن بعد اپنے کام پر جانے کے قابل ہو جاتا ہے۔

گردن کا درد کیوں ہوتا ہے؟

گردن کا درد بھی عام طور پر کمر درد سے منسلک ہوتا ہے۔ یہ عموماً ایسے افراد میں ہوتا ہے جو ذیادہ وقت گردن جُھکا کر کام کریں اور بھاری وزن اٹھائیں اور جسمانی کام کرتے وقت گردن کو جھٹکا لگے، یہ زیادہ ورزش کے شوقین لوگوں میں بھی ہو سکتا ہے۔ اور پیشہ ور اور مشقت کرنے والوں میں بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

گردن کے مہروں کی بیماری کیا ہے؟ اس کا علاج کیا ہے؟

گردن جُھکا کر ذیادہ دیر رکھنے سے ، وزن اٹھانے سے ، جسمانی مشقت کرنے سے گردن کے مہرے آہستہ آہستہ اپنی شکل تبدیل کرلیتے ہیں اور ان ہڈیوں میں چونچیں سی بن جاتی ہیں انہیں ہم Osteophyte کہتے ہیں۔ ان تبدیلیوں کی وجہ سے حرام مغز یا مہروں سے نکلنے والے اعصاب پر دباؤ پڑتا ہے۔ اس سے گردن میں درد ہوتی ہے۔ ہاتھوں اور انگلیوں میں کھچاؤ پڑتا ہے اور ہاتھوں میں کمزوری ہو جاتی ہے۔ سب سے پہلے تو مریض کو ایسی احتیاط بتائی جاتی ہے کہ یہ بیماری رک جائے اور مزید نہ بگڑے۔

دوسرے نمبر پر کچھ ایسی ورزشیں بتائی جاتی ہیں جن سے ایک حد تک اعصاب اور حرام مغز پر دباؤ کم ہو سکے۔ تیسرے نمبر پر ایسی ادویات استعمال کی جاتی ہیں جن سے مہروں کی سوزش کم ہو جائے ان تما م طریقوں کے نا کام ہونے پر آپریشن کے ذریعے مہروں کو اپنی اصل حالت میں واپس لایا جا سکتا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ intervertebral disc غدود کا فی بڑھ گیا ہے یا ریڑھ کی ہڈی میں ٹی بی اور یا کوئی رسولی ہے۔ ان حالات میں آپریشن نہ صر ف لازمی ہے بلکہ فوری طور پر ہو جا نا چاہیے۔

ہاتھ یا بازو میں درد کی کیا وجوہات ہیں؟ اور ان کا کیا علاج ہے؟

جوافراد اپنے وزن کا خیال نہیں رکھتے اور ان کا وزن غیر ضروری طور پر بڑھ جاتا ہے ۔ وہ لوگ مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہین۔ ان بیماریوں میں ذیابیطس اور کولیسٹرول کی ذیادتی سرفہرست ہیں۔ آہستہ آہستہ جسم میں چکنائی جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ جب ہا تھ کی کلائی میں موٹاپے کے اثرات بڑھیں تو یہاں سے گذرنے والے اعصاب پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اگر تکلیف مزید بڑھے تو انگلیوں میں درد، انگلیوں کا سُن ہو جانا اور کمزور ہو جانا شروع ہو جاتا ہے۔

اسے ہم (Carpal Tunnal Syndrome) کہتے ہیں ایسے مریضوں میں سے سب سے پہلے ادویات کے ذریعے اعصاب پر دباؤ کو کم کیا جاتا ہے ۔کچھ مریضوں میں کلائی میں ایک خاص انجکشن لگایا جاتا ہے ۔ یہ انجیکشن بافتوں کو سکیڑ دیتا ہے اور اعصاب پر دباؤ کم ہو جاتا ہے ۔ یہ بیماری اُن لوگوں میں زیادہ ہوتی ہے جو مختلف قسم کے جوڑوں کے درد کا شکا ر ہوں،کبھی کلائی پر چوٹ لگی ہو، گردوں کی یا دل کی تکلیف ہو ۔ چند مریض ایسے ہوتے ہیں جہنیں نہ تو دوائیوں سے آرام ملتا ہے اور نہ انجکشن سے شفا ملتی ہے۔ان حالات میں ہم آپریشن کے ذریعے اعصاب پر دباؤ کم کر دیتے ہیں اور مریض مکمل طور پر صحت یاب ہو جاتا ہے۔

کمر اور حرام مغز کی چوٹ اور اسکا علاج

کمر اور حرام مغز کی چوٹ آج کل کے دور میں نہایت بگڑا ہوا مسئلہ بن چکا ہے۔ نوجوان اس کا شکار ہوتے ہیں۔ محتاط اندازہ کے مطابق پنجاب میں ہر سال 12 ہزار افراد اس مسئلہ کا شکار ہوتے ہیں۔ یعنی اتنے خاندان اپنے مستقبل سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان خا ندانوں میں کام کے لئے یا تو چھوٹے بچے رھ جاتے ہیں اور یا بوڑھے ماں باپ ۔ ان حادثات میں بڑی وجہ موٹر سائیکل چلانے میں بے احتیاطی ہے۔ اسی طرح سر کی چوٹ کے ہر مریض کو یہ سمجھا جاتا ہے کہ حرام مغز کی چوٹ بھی موجود ہے۔

جب بھی کسی ڈاکٹر کے پاس حادثے میں زخمی کمرکی چوٹ کا مریض آئے تو اسے بالکل سیدھا سٹریچر لٹائیں سر اور گردن کو با لکل حرکت نہ دیں ۔ مریض کے منہ کا معائنہ کریں۔ سانس کی نالی کو کھُلارکھیں اور اس کی صفائی Suction کے ساتھ کریں تا کہ ہر طرح کی رطوبت ، خون ، ٹوئے ہوئے دانت وغیرہ نکل جائیں۔ نچلا جبڑا آگے کی طرف کھینچ کر رکھیں تا کہ زبان پیچھے کی طرف ہو کر سانس کی نالی میں رکاوٹ نہ کرے۔ مریض کی سانس کی رفتار اور چھاتی کا پھیلاؤ دیکھ کر اگر ضرورت ہے تو آکسیجن لگائیں اور مصنوعی سانس شروع کردیں۔

کسی بھی خون کی شریان میں ڈرپ لگا دیں تا کہ مزید انجکشن دیئے جا سکیں۔ سب سے پہلے مریض کا بلڈ پریشر نارمل کریں۔پھر ایسی دوائیاں دی جاسکتی ہیں جیسے کہ methylprednisolone تاکہ spinal cord کے اندر سوزش کم ہو جائے ۔ پھر کسی سپیشلسٹ سے کرکے مریض کو ٹیچنگ ہسپتال میں شفٹ کروادیں۔

بہت سے لوگ کمر کی چوٹ سے مکمل طور پر ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ بہت سے مریض ٹھیک ہونے میں کئی مہینے لگاتے ہیں۔ فزیوتھراپی اور مختلف ورزشوں کے ذریعے مریض بہتر ہوتا رہتا ہے۔ تمام تر علاج کے باوجود تقریبا 30 فیصد مریض اس میں جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ عموما جتنا زیادہ مریض ابتدائی حالت میں معذور ہو گا اتنا ہی اس کے بچنے کے امکانات کم ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں