- بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم
- پی ایس ایل2025؛ مجوزہ شیڈول فرنچائزز کو ارسال
- پی ایس ایل کی سابق چیمپئین ٹیم نے پشاور میں میچز کروانے کا مطالبہ کردیا
- پاکستان کے ڈیری سیکٹر کو مسلسل چیلنجوں کا سامنا، ماہرین
- کھانسی جان لیوا کب ثابت ہوتی ہے؟
- ہر مشہور شخص لیڈر نہیں بن سکتا
- بغیر پروں کے پُر تعیش طیارے کا ڈیزائن پیش
- ازدواجی زندگی نے مجھے سیلز بزنس میں ماہر بنا دیا، امریکی شہری
- عامر 15سال بعد ٹی20 ورلڈکپ ٹائٹل کی تاریخ دہرانے کے خواہاں
- غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری رہی تو جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوگا، حماس
- اسٹیل ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کا قتل معمہ بن گیا
- لاہور؛ ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال موخر
- وزیراعظم کا 9 مئی کو شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریب کے انعقاد کا فیصلہ
- موبائل سموں کی بندش کے معاملے پر موبائل کمپنیز اور ایف بی آر میں ڈیڈ لاک
- 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سسٹم کی ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین ہوگیا
- وزیر داخلہ کا ملتان کچہری چوک نادرا سینٹر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
- بلوچستان کے مستقبل پر تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کرینگے، آصف زرداری
- وزیراعظم کا یو اے ای کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، جلد ملاقات پر اتفاق
- انفرااسٹرکچر اور اساتذہ کی کمی کالجوں میں چار سالہ پروگرام میں رکاوٹ ہے، وائس چانسلرز
- توشہ خانہ کیس کی نئی انکوائری کیخلاف عمران خان اور بشری بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
ملک میں الجھنیں بڑھاکر عدالتوں کیلیے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں، چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ملک میں الجھنیں بڑھاکر عدالتوں کیلیے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سزائے موت کے قیدی ملزم حضرت علی کی بریت کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم حضرت علی کو 17 سالہ لڑکے کے قتل پر سزائے موت سنائی تھی لیکن پشاور ہائیکورٹ نے ملزم حضرت علی کو بری کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے حضرت علی کی بریت سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے عمر قید کی سزا سنا دی، جس پر پولیس نے اسے کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کر لیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاکستان میں سپریم کورٹ کی سطح تک بھی واقعے کی حقیقت کا پتہ نہیں چلتا، سپریم کورٹ بھی اپنا وقت واقعہ سمجھنے میں صرف کر دیتی ہے، باہر کی دنیا میں لوگ سچ بیان کرتے ہیں اور قانون پر بحث ہوتی ہے، ہمارے ہاں کنفیوژن کو بڑھایا جاتا ہے اور عدالتوں کے لیے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ہی واقعے پر ایک ہی گاوٴں کے چار معزز گواہ واقعے کو دن دہاڑے کا واقعہ قرار دیتے ہیں، اسی ہی واقعے پر اسی گاوٴں کے چار اور معزز گواہ اس کو رات کی تاریکی کا واقعہ قرار دے دیتے ہیں، تحقیقاتی ادارے اسی لئے ہوتے ہیں کہ وہ سچ بیان کریں، اس مقدمے میں بھی کسی ایک گواہ نے بھی سچ نہیں بولا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔