ملک میں الجھنیں بڑھاکر عدالتوں کیلیے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  جمعرات 31 جنوری 2019
سپریم کورٹ کی سطح تک بھی واقعے کی حقیقت کا پتہ نہیں چلتا، چیف جسٹس فوٹو:فائل

سپریم کورٹ کی سطح تک بھی واقعے کی حقیقت کا پتہ نہیں چلتا، چیف جسٹس فوٹو:فائل

 اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ملک میں الجھنیں بڑھاکر عدالتوں کیلیے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سزائے موت کے قیدی ملزم حضرت علی کی بریت کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم حضرت علی کو 17 سالہ لڑکے کے قتل پر سزائے موت سنائی تھی لیکن پشاور ہائیکورٹ نے ملزم حضرت علی کو بری کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے حضرت علی کی بریت سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے عمر قید کی سزا سنا دی، جس پر پولیس نے اسے کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کر لیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاکستان میں سپریم کورٹ کی سطح تک بھی واقعے کی حقیقت کا پتہ نہیں چلتا، سپریم کورٹ بھی اپنا وقت واقعہ سمجھنے میں صرف کر دیتی ہے، باہر کی دنیا میں لوگ سچ بیان کرتے ہیں اور قانون پر بحث ہوتی ہے، ہمارے ہاں کنفیوژن کو بڑھایا جاتا ہے اور عدالتوں کے لیے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ہی واقعے پر ایک ہی گاوٴں کے چار معزز گواہ واقعے کو دن دہاڑے کا واقعہ قرار دیتے ہیں، اسی ہی واقعے پر اسی گاوٴں کے چار اور معزز گواہ اس کو رات کی تاریکی کا واقعہ قرار دے دیتے ہیں، تحقیقاتی ادارے اسی لئے ہوتے ہیں کہ وہ سچ بیان کریں، اس مقدمے میں بھی کسی ایک گواہ نے بھی سچ نہیں بولا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔