سوڈان میں حکومت مخالف احتجاجی تحریک میں شدت

2ہزار کے لگ بھگ احتجاج کرنے والے پولیس کے لاٹھی چارج سے زخمی بھی ہو چکے ہیں


Editorial February 04, 2019
2ہزار کے لگ بھگ احتجاج کرنے والے پولیس کے لاٹھی چارج سے زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ فوٹو: فائل

KARACHI: سوڈان کو براعظم افریقہ کا ایک پسماندہ ملک تصور کیا جاتا ہے۔ یہاں ملک کے صدرعمرالبشیر کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک جاری ہے جس میں پولیس کے ہاتھوں احتجاج کرنے والوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ واقعات کے مطابق مظاہروں میں ایک اسکول ٹیچر کی پولیس حراست میں موت کے بعد شدت پیدا ہو گئی ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق احمد خیر نامی ایک33 سالہ اسکول ٹیچرکو پولیس نے چند روز قبل گرفتار کیا تھا، وہ پولیس کی حراست میں تشدد کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا۔ اس ہلاکت پر پہلے سے جاری احتجاجی تحریک میں مزید جوش اور تیزی پیدا ہو گئی ہے۔ سوڈان میں 19دسمبر سے حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہیں۔ پہلے پہل اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں ناروا اضافے کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے تھے مگر انھوں نے جلد ہی صدر عمر البشیر کی برطرفی کا نعرہ اختیار کر لیا اور اس میں اپوزیشن جماعتیں بھی شامل ہوگئیںکیونکہ صدرعمرالبشیر کا طریق حکمرانی آمرانہ ہے۔ احتجاجی تحریک چلانے والوں کا دعویٰ ہے کہ پولیس کی حراست میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 53 تک پہنچ چکی ہے جس میں مزید اضافے کے خدشات ہیں تاہم حکومت اس تعداد کو تسلیم نہیں کررہی ۔ 2ہزار کے لگ بھگ احتجاج کرنے والے پولیس کے لاٹھی چارج سے زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

کئی مرتبہ پولیس نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کرتے ہوئے انھیں نشانہ بنایا۔ سوڈان میں ریاستی پالیسیوں نے جہاں سیاسی گھٹن کا ماحول پیدا کر رکھا ہے' وہاں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روز گاری نے عوام کے لیے زندگی مزید مشکل بنا دی ہے' سوڈان کے دارالحکومت خرطوم اور دیگر شہروں میں مظاہرے ہوتے ہیں' بعض حلقے ان مظاہروں کو عرب بہار کے تناظر میں بھی دیکھ رہے ہیں اور اس طرف سوڈان کے صدر عمر البشیر نے بھی اشارہ کیا ہے۔ مظاہرین صدر عمر البشیرکے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ عمر البشیر گزشتہ 29 برس سے سوڈان پر حکومت کر رہے ہیں' ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ بہرحال یہ حقیقت ہے کہ مخصوص نظریات کی حامل آمرانہ حکومتیں ترقی کے سفر میں پیچھے رہ جاتی ہیں جس کی وجہ سے عوام غربت اور افلاس کا شکار ہو جاتے ہیں۔ سوڈان میں بھی ایسا ہی ہوا ہے' خالی نعروں سے کسی بھی ملک کے عوام کو زیادہ دیر تک مطمئن نہیں رکھا جا سکتا۔ سوڈان میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے' اب دیکھنا یہ ہے کہ سوڈان میں جاری مظاہرے کس کروٹ بیٹھتے ہیں۔

مقبول خبریں