ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں گردوں کی حفاظت کرنے والی دوا

ویب ڈیسک  بدھ 17 اپريل 2019
یہ دوا پہلے بلڈ پریشر کم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی رہی ہے۔ فوٹو : فائل

یہ دوا پہلے بلڈ پریشر کم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی رہی ہے۔ فوٹو : فائل

 واشنگٹن: ماہرین نے ذیابیطس قسم دوم (ٹائپ ٹو ڈائبٹیز) میں مبتلا مریضوں کے گردوں کی حفاظت کرنے اور انہیں مکمل طور پر ناکارہ ہونے سے بچانے کےلیے ایک نئی دوا کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

طبّی تحقیقی جریدے ’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘ میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں ٹائپ ٹو ڈائبٹیز کے مریضوں میں گردوں کو مکمل طور پر ناکارہ ہوجانے سے محفوظ رکھنے کےلیے  ایک دوا کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ یہی مقالہ ’’انٹرنیشنل سوسائٹی آف نیفرولوجی‘‘ کی سالانہ کانفرنس میں بھی پیش کیا گیا۔

اسٹنیفرڈ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن میں پروفیسر کینتھ میفری اور ان کے ساتھیوں نے 34 ممالک میں ذیابیطس قسم دوم کے 4401 مریضوں پر بیس سال سے زائد عرصے تک تحقیق کرنے کے بعد جو حیرت انگیز نتائج حاصل کئے، ان سے معلوم ہوا ہے کہ بلڈ پریشر کم کرنے والی دوا Canagliflozin  اضافی طور پر ذیابیطس قسم دوم کے مریضوں کے گردوں کو ناکارہ ہوجانے سے بھی بچاسکتی ہے۔ یہ دوا گردوں سے گلوکوز کے اخراج کا عمل تیز کرتے ہوئے اپنا اثر دکھاتی ہے۔

واضح رہے کہ یہ دوا  پہلے ہی ڈائبٹیز ٹائپ ٹو کے مریضوں میں بلڈ پریشر کم کرنے کےلیے ایف ڈی اے سے منظور شدہ ہے جب کہ یہ دوا بلڈ پریشر کے ساتھ دل کے امراض سے بھی محفوظ رکھنے میں کارگر ثابت ہوتی ہے۔ حالیہ تحقیق میں گردوں کو ناکارہ ہونے سے بچانے میں بھی اس کی نئی افادتی سامنے آئی ہے۔

پروفیسر کینتھ نے اس دوا کو ذیابیطس ٹائپ ٹو کے اُن مریضوں کو دی جن میں گردے کی خرابی کا عمل شروع ہو گیا تھا اور قریب تھا کہ گردے مکمل طور پر فیل ہوجاتے، تاہم اس دوا کے استعمال سے مریضوں میں گردے خراب ہونے کا عمل رک گیا اور گردوں کی کارکردگی آہستہ آہستہ بہتر بھی ہونے لگی۔ اب اس تحقیق کے نتائج ایف ڈی اے کو بھی بھیج دیئے گئے ہیں تاکہ اس دوا کو ذیابیطس قسم دوم سے متاثرہ مریضوں میں گردوں کے تحفظ کےلیے بھی استعمال کیا جاسکے۔

بتاتے چلیں کہ ٹائپ ٹو ڈائبٹیز اپنے مریضوں کو بتدریج متاثر کرتی ہے۔ بیماری کی شدت بڑھنے پر مریض کے زخم بند اور مندمل ہونے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے جبکہ گردے بھی اس بیماری سے متاثر ہوتے ہوتے، بالآخر مکمل ناکارہ ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹائپ ٹو ڈائبٹیز سے شدید طور پر متاثرہ مریض بار بار ڈائلیسس کروانے پر مجبور ہوتے ہیں جو ان کےلیے جسمانی تکلیف اور اضافی مالی بوجھ کی وجہ بنتا ہے۔ تاہم، اگر ایف ڈی اے نے یہ دوا باضابطہ طور پر ذیابیطس میں گردوں کی حفاظت اور انہیں پہنچنے والا نقصان روکنے کےلیے منظور کرلی تو اس سے ذیابیطس کے مریضوں کو ڈائلیسس سے پہنچنے والی اذیت اور زائد اخراجات، دونوں سے نجات مل سکے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔