بھارتی انتخابات کی اہمیت

بھارتی عام انتخابات کے نتائج آنے والے ہیں دیکھنا یہ ہے کہ بھارتی عوام اس بار کیا فیصلہ کرتے ہیں۔


Zaheer Akhter Bedari April 27, 2019
[email protected]

بھارت کا انتخابی مرحلہ ختم ہونے کو ہے بلکہ ہمارا یہ کالم شایع ہونے تک شاید انتخابات مکمل ہوچکے ہوں بھارت ایک بڑا ملک ہے آبادی کے حوالے سے دنیا کے اس دوسرے بڑے ملک میں عام انتخابات مرحلہ وار ہوتے ہیں کیونکہ ایک ارب کے لگ بھگ آبادی والے ملک میں عام انتخابات کا ایک ہی دن میں انعقاد ممکن نہیں۔

دنیا میں جب سے جمہوریت روشناس ہوئی ہے حکمرانی خاندانی نہیں رہی (پاکستان کو چھوڑ کر) بلکہ عوام حکمرانوں کو منتخب کرتے ہیں ترقی یافتہ ملکوں میں تو حکمرانی کا حق بڑی حد تک ایمانداری سے دیا جاتا ہے لیکن پسماندہ ملکوں میں انتخابات کا عالم یہ ہے کہ انتخابات اور دھاندلی ایک ہی نام بن کر رہ گئے ہیں۔ پچھلے دس برسوں سے تو انتخابات اس قدر بدنام کردیے گئے ہیں کہ عوام کا انتخابات کے ایماندارانہ ہونے پر اعتماد ہی نہیں رہا ہے۔

بھارت کی ایک بدقسمتی یہ ہے کہ اب بھارتی عوام جو ماضی میں لبرل اور ترقی پسند جماعتوں کو ووٹ دیتے تھے اب بی جے پی جیسی مذہبی انتہا پسند جماعت کو ووٹ دے کر بھارت کے مستقبل کو تاریک کر رہے ہیں۔ نریندر مودی گجرات کے مسلمانوں کے قاتل کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے پچھلے الیکشن میں قاتل کا لقب پانے والے اسی مودی کو بھارتی عوام نے وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بٹھا دیا یہ رجحان کسی فرد یا افراد کا نہیں بلکہ بھارت کے لگ بھگ ایک ارب عوام کا ہے جسے ہم بھارت کا سیاسی المیہ ہی کہہ سکتے ہیں۔

بھارت اور پاکستان دونوں کا تعلق پسماندہ ملکوں سے ہے اگر ان ملکوں کے غریب عوام کے بہتر مستقبل کا احساس ہوتا تو بھارت کا حکمران طبقہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی کوشش کرتا بدقسمتی سے روز اول ہی سے بھارتی حکمرانوں نے کشمیر کو طاقت کے ذریعے اپنے طابع رکھنے کی کوشش کی اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارتی حکمرانوں بھارت کی تقسیم کے مضمرات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی جس کا نتیجہ یہ ہے کہ بھارتی حکمران مقبوضہ کشمیر کی زمین پر تو قابض ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر کے عوام کے دلوں پر قبضہ نہ کرسکے اور آٹھ لاکھ فوج کے ذریعے کشمیری عوام پر قابض ہیں۔

مسئلہ یہ نہیں ہے کہ کشمیر کس کے پاس رہتا ہے نہ مسئلہ یہ ہے کہ چونکہ کشمیر مسلم اکثریتی علاقہ ہے لہٰذا اسے پاکستان کا حصہ ہونا چاہیے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ کشمیر بھارت کا حصہ رہے یا پاکستان کا اس کا فیصلہ کرنے کا حق کشمیری عوام کو ہے اقوام متحدہ میں کشمیر کے مسئلے کو بھارت لے گیا تھا اور اقوام متحدہ نے فیصلہ کیا کہ کشمیر کی قسمت کا فیصلہ بھارت یا پاکستان نہیں بلکہ کشمیری عوام رائے شماری کے ذریعے کریں گے لیکن جمہوریت کے چیمپئن دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا حکمران طبقہ اقوام متحدہ کے فیصلے کو ماننے کے لیے تیار نہیں جس کا نتیجہ دونوں ملکوں کے عوام اقتصادی بدحالی کی شکل میں بھگت رہے ہیں۔

نریندر مودی کا انتخاب اس حوالے سے بھارتی عوام کا ایک کارنامہ ہے کہ انھوں نے ایک غریب تر آدمی کو ملک کا وزیر اعظم بنادیا اس حوالے سے بھارتی جمہوریت قابل مبارک باد ہے لیکن دوسرے حوالے سے مودی کا انتخاب قابل شرم یوں ہے کہ مودی نہ صرف گجرات کے عوام کا قاتل ہے بلکہ مودی نے بھارت میں مذہبی انتہا پسندی کا ایسا بیج بویا ہے کہ اس درخت کے پھل انتہائی کڑوے نکلیں گے۔

بھارت کے عوام ایک مذہبی انتہا پسند جماعت کو برسر اقتدار لاکر جو غلطی کر رہے ہیں اس کا کڑوا پھل بھارت کی آنے والی نسلوں کو کھانا پڑے گا رام مندر کے اس پجاری نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے دعوے کرکے بھارت میں ہندو گردی کو جس طرح مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے اس کے نتائج بھارت میں گاؤ کشی کے نام پر مسلمانوں کے قتل اور پاکستانی فنکاروں کے خلاف عوام کے توہین آمیز رویوں کی شکل میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ نریندر مودی نے پانچ سالہ دور حکومت میں نہ خارجی سطح پر کوئی کارنامہ انجام دیا نہ داخلی سطح پر بھارتی عوام کی غربت اور بدحالی میں کوئی کمی کی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس غریب تر آدمی کے وزیر اعظم بننے سے بھارتی عوام کو کیا فوائد حاصل ہوئے۔ سوائے مذہبی انتہا پسندی کے نریندر مودی نے اور کیا کارنامہ انجام دیا ؟

بھارتی عام انتخابات کے نتائج آنے والے ہیں دیکھنا یہ ہے کہ بھارتی عوام اس بار کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ ہوسکتا ہے بھارتی انتخابات کے نتائج مودی کے دوبارہ وزیر اعظم بننے کی شکل میں برآمد ہوں اگر ایسا ہوا تو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں کوئی کمی نہیں آئے گی بلکہ اضافے کے امکانات ہیں۔ کشمیر کے مسئلے کے حل پر اصرار کی وجہ یہ نہیں کہ کشمیر کس کو ملتا ہے کشمیر کے مسئلے کے حل کی ضرورت اس لیے ہے کہ اگر کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے تو دونوں ملکوں کے درمیان اسلحے کی دوڑ ختم ہوسکتی ہے اور ایسا ہوا تو وہ اربوں ڈالر جو دونوں غریب ملک اسلحے کی خریداری پر لگا رہے ہیں دونوں ملکوں کے عوام کی غربت میں کمی لاسکتے ہیں اور ایٹمی جنگ کا خطرہ ختم ہوسکتا ہے۔

بھارت کے انتخابات میں مودی دوبارہ وزیر اعظم بنے یا کسی اور پارٹی یا کسی متحدہ محاذ کا نمایندہ وزیر اعظم بنے اصل مسئلہ یہ ہے کہ کیا آنے والی بھارتی حکومت اپنے پڑوسی ملک پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کے لیے اپنی کشمیر پالیسی میں مثبت تبدیلی لاسکتی ہے؟ اگر ایسا نہ ہوا تو برصغیر کے عوام ایک بار پھر تنازعات کے اندھیروں میں بھٹکتے رہیں گے۔ برصغیر کے عوام کی بھلائی چاہنے والا ہر شخص یہی چاہے گا کہ بھارت میں ایسی حکومت آئے جو دونوں ملکوں کے درمیان دوستی اور بھائی چارے کو فروغ دے۔

مقبول خبریں