بھارت کے لیے فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے وزیر خارجہ

کشمیر دو طرفہ ایشو ہے اور شملہ معاہدے کے تحت دونوں ملک مسئلہ کشمیر حل کرنے کے پابند تھے، شاہ محمود قریشی


ویب ڈیسک August 28, 2019
وزیراعظم کشمیر کا مقدمہ بڑے ٹھوس انداز میں جنرل اسمبلی میں رکھیں گے، شاہ محمود قریشی۔ فوٹو : فائل

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کے لیے فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔

اسلام آباد میں نادرا ہیڈ کوارٹر کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیر دو طرفہ ایشو ہے تو مودی نے 5 اگست کا اقدام یکطرفہ کیوں اٹھایا، مقبوضہ کشمیر کے عوام زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں، کشمیریوں کو جمعے کی نماز پڑھنے کی بھی اجازت نہیں، شملہ معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر حل کرنے کے پابند تھے تاہم بھارت یکطرفہ اقدامات سے فضا خراب کررہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم کے جنرل اسمبلی میں ملاقاتوں کا شیڈول طے کر رہے ہیں، وزیراعظم کشمیر کا مقدمہ بڑے ٹھوس انداز میں جنرل اسمبلی میں رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت یکطرفہ اقدامات سے یواین قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بھارت نے کشمیریوں کو خوراک اور ادویات سے محروم کر رکھا ہے، اقوام متحدہ کے مبصرین کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت ملنی چاہیے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ 2016 سے مقبوضہ کشمیر میں بتدریج بھارت کے مظالم بڑھے، مقبوضہ کشمیر میں گھٹن زدہ ماحول نے عالمی میڈیا کو چونکا دیا ہے، عالمی رائے عامہ بدل رہی ہے، یواین سیکرٹری جنرل نے کہا کہ کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں، امریکی صدر نے بھی کہا کہ ثالثی کے لیے تیار ہیں لیکن رکاوٹ بھارت ہے، ہم نے کئی بار پیشکش کی لیکن مودی سرکار ایک سال سے گھونگھٹ میں ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے لئے ائیر اسپیس بند کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا، فیصلہ سوچ بچار اور ہر پہلوکو دیکھ کر کیا جائے گا تاہم فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سعودی عرب کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں جب کہ ایران نے کشمیر پر بھرپور بیان دیا، ایرانی قیادت کے شکرگزار ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 5 اگست کے بعد بھارت نے جو گھٹن کا ماحول بنادیا اس سے دنیا چونک گئی ہے جب کہ بھارتی سپریم کورٹ بی جے پی حکومت کے شدید دباؤ میں ہے، 14 پٹیشنز ہندوستانی سپریم کورٹ میں دائر ہوچکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپین دارالخلافوں میں انسانی حقوق پر یقین رکھنے والے طبقات احتجاج کررہے ہیں جب کہ موجودہ صورتحال میں بھارتی ہم منصب سے کسی ملاقات کی توقع نہیں۔

مقبول خبریں