موسم سرما کے اثرات سے بچاؤ کے فطری طریقے

حکیم نیاز احمد ڈیال  جمعرات 19 ستمبر 2019
اگر نزلہ کا بر وقت،مناسب سد باب نہ کیا جائے تو یہ کئی موذی عوارض کو بدنِ انسانی پر مسلط کردیتاہے
فوٹو: فائل

اگر نزلہ کا بر وقت،مناسب سد باب نہ کیا جائے تو یہ کئی موذی عوارض کو بدنِ انسانی پر مسلط کردیتاہے فوٹو: فائل

موسمی تبدیلی خواہ وہ سردی سے گرمی ہو اور چاہے گرمی سے سردی ہو، ہر دوصورتوں میں انسانی وجود کو متاثر کرتی ہے۔ موسم سرما کے بارے میں مشہور ہے کہ سردی کا موسم جذبات میں سرد مہری پیدا کرتا ہے ہی لیکن دھند،کہر اور سردی کی شدت اس کی خاص پہچان بھی ہیں۔

اس موسم کی یخ بستگی جہاں لہو کی گرمی میں سردی کا رنگ بھر تی ہے، وہیں زندگی کی دل فریبی میں بھی ایک نیا جنون اور ترنگ پیدا کرتی ہے۔ موسمِ سرما واحد موسم ہے جو سب کے لیے یکساں طور پر محبوب و مرغوب ہوتا ہے۔

کھانے کے رسیا افراد کو جی بھر کے کھا نے کا موقع ملتا ہے، رنگ برنگے پہناوے پہننے والوں کو بلا خوف و خطر ہر طرح کے فیشنوں پر طبع آزمائی کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی، پسینے کی بد بو اور مچھروں کی بھوں بھوں سے جان چھوٹی رہتی ہے، طویل راتیں خوب جی بھر کے سونے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔د ن کی دل آویز دھوپ صحت بھری تمازت لیے جسم کو گرماتی ہے۔

موسم سرما کا جب آغاز ہوتا ہے تو اچانک خنکی بڑھ جانے سے نزلہ، زکام،فلو ،کھانسی ا ور ورم حلق جیسے عوارض سے پالا پڑنا معمول کی بات ہے۔ موسم گرما کے بعد جب سردی کا آغاز ہونے لگتا ہے تو انسانی وجود بیماریوں کے نرغے میں زیادہ آتا ہے۔ ایسے میں ہم غذائی پرہیز اور احتیاط اپنا کر مذکورہ امراض سے خاطر خواہ حد تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔

بدلتے موسم کا سب سے خطر ناک مرض نزلہ و زکام کوسمجھا جاتا ہے۔ جبکہ نزلہ و زکام ایسے الفاظ ہیں جن سے ہر انسان صرف آشنا ہی نہیں بلکہ کبھی نہ کبھی ضرور اس کی گرفت میں آچکا ہو گا۔ہمارے ہاں صحت کا مناسب شعورنہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت نزلے و زکام کو معمولی بیماری سمجھ کر نظر انداز کرنے کی کوشش کرتی ہے اور اگر کچھ لوگ اس طرف دھیان بھی دیں تو ایک جوشاندہ پی لینے یا پھر ڈسپرین لینے کو کافی خیال کرلیتے ہیں۔

حالانکہ یہ مرض اتنا غیر ضرر بھی نہیں جتنا کہ ہم تصور کرتے ہوئے اس کے علاج پر توجہ نہیں دیتے۔ طبی ماہرین کے نزدیک اگر نزلے کا بر وقت اور مناسب سدِ باب نہ کیا جائے تو یہ کئی موذی اور تکلیف دہ عوارض کو بدنِ انسانی پر مْسلط کرنے کا ذریعہ بن کر تن درستی اور صحت مندی کو کھا جاتا ہے۔

یاد رکھیں! نزلہ ایک ایسا نامراد مرض ہے جو کھانسی کا سب سے بڑا زریعہ بنتا ہے۔لیکن یاد رہے ایسے افراد جن کا حلق حساس ہوتا ہے اور ہلکی سی بے احتیاطی سے گلے کا ورم ظاہر ہوجاتا ہے تو ان کے زکام اور کھانسی کا سبب گلے کی حساسیت بنتی ہے۔لہٰذا انہیں چاہیے کہ وہ صرف اپنے گلے کی حساسیت کے پیش نظر موسم کی تبدیلی کے ساتھ ٹھنڈے پانی،ترش غذاؤں، چکنائیوں اور مرغن خوراک سے احتیاط شروع کردیں۔اگر وہ اپنے حلق کی حساسیت کے مسائل کا توڑ کرلیں تو وہ دیگر کئی عوارض سے محفوظ ہوجائیں گے۔جب گلے میں ورم کی کیفیت پیدا ہوتی ہے تو ہلکا سا بخار اور زکام بھی ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔

گلے کی حساسیت سے چھٹکارا حاصل کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ترش ،ٹھنڈی اور تلی ہوئی اشیاء کے استعمال میں احتیاط برتی جائے۔ مرچ سیاہ ،گوند کیکر اور ست ملٹھی ہم وزن پیس کر چنے برابر گولیاں بنا لیں۔گلہ خراب کی صورت میں وقفے وقفے سے ایک گولی چوسیں۔علاوہ ازیں پان کے پتے کی منڈھلی کو چبانے سے بھی ورمِ حلق سے افاقہ نصیب ہوتا ہے۔ شربتِ توت سیاہ،لعوقِ سپستاں اور لعوقِ خیار شنبر بھی امراضِ حلق کا بہترین علاج ہیں۔ گرم پانی میں نمک اور شہد ملا کر تواتر سے غرارے کیے جائیں اور معدے کو تبخیر وتیزابیت سے پاک رکھا جائے تو بھی گلے کے امراض سے کافی حد تک بچاؤ رہتا ہے۔

نزلہ کے اثراتِ بد

جسم کا ٹوٹنا ،ہلکا بخار، ورمِ حلق،کانوں کے امراض پیدا ہونا،ناک کے افعال میں نقص واقع ہونا جیسے ناک کے نتھنے بند ہونا،ناک کے رستے سانس لینے میں دقت ہوناوغیرہ جیسے مسائل کا باعث نزلہ ہی بنتا ہے۔علاوہ ازیں سائے نس جیسا موذی اور تکلیف دہ عارضہ بھی اسی منحوس مرض کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔تنفسی امراض میں سے برانکائیٹس ،سانس کی نالیوں کی سوزش بھی گلے میں بلغمی رطوبات گرنے کی وجہ سے ہی ہو تی ہے۔اگر نزلے کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو وہ دائمی شکل اختیار کر کے قبل از وقت بالوں میں سفیدی،بوڑھاپا اورعصبی کمزوری کا باعث بن جاتا ہے۔

وبائی نزلہ زکام اکثرو بیشتر موسم بدلتے ہی حملہ آور ہوتا ہے اور اس حملے سے کوئی خوش نصیب ہی بچ پاتا ہے۔وبائی زکام جسے عرفِ عام میں فلو بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک وائرل مرض ہے جو چھوت کی شکل میں ایک فرد سے دوسرے کو اور دوسرے آدمی سے تیسرے کو منتقل ہو تا ہے۔وبائی زکام یا نزلے کو ہم معیادی بھی کہہ سکتے ہیں اور یہ عام طور پر 10  سے 15 ایام میں خود بخود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن جب حملہ کرتا ہے تو اچھے خاصے با رعب اور معتبرلوگوں کی ناک بہا دیتا ہے۔ہر وقت کی سْر سْر اور سوں سوں ناک میں د م کر کے رکھ دیتی ہے۔

نزلہ وزکام کی وجوہات

اچانک موسمی تبدیلی کو قبول نہ کرنے کی وجہ سے ردِ عمل کے طور پر بھی بعض اوقات زکام کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔مرطوب موسم سے گرم اور گرم آب و ہوا سے سرد جگہ جانے سے بھی نزلہ حملہ آور ہو سکتا ہے۔گرم و خشک غذاؤں کا زیادہ استعمال،مرغن ،تلی اور بھْنی ہوئی اشیاء کاتواتر سے استعمال بھی اس بیما ری کو دعوت دیتا ہے۔علاوہ ازیں بڑا گوشت، بینگن، دال مسور ،  چاول ،بریانی ،پلاؤ، چاکلیٹ،انڈا آملیٹ، بیکری مصنوعات،بازاری مشروبات اور تیز مصالحہ جات والی غذاؤں کوخوراک غیر ضروری شامل کرنا بھی وبائی زکام کا باعث بنتے ہیں۔

چائے، کافی، قہوہ ، شراب اور سگریٹ نوشی بھی نزلہ و زکام کے حملے کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ گرم کھانے کے ساتھ یخ ٹھنڈا پانی پینا،ٹھنڈا پانی پی کر گرما گرم چائے یا کافی و قہوہ وغیرہ کا استعمال کرنا ، زیادہ دیر تک سر دی میں ننگے سر پھرنا علاوہ ازیں موسمی تبدیلی کے مطابق اپنے معمولات میں تبدیلی نہ لانا بھی اس مرض کوحملے کی دعوت دیتا ہے۔ زیادہ ترش اشیاء مثلاََ اچار،سکنجبین کا حد سے زیادہ استعمال، بلا ضرورت ہاضمولے اور چورن چٹنیوں کا کھانابھی نقصان کا سبب بنتا ہے۔

جدید طبی تحقیق

جدید طبی تحقیق کے مْطابق ناک کی جھلی کی سوزش نزلے کا سبب بنتی ہے۔ ناک میں پیدا ہو جانے والی رسولی بھی بعض اوقات اس مرض کا باعث بن جایا کرتی ہے۔علاوہ ازیں موریکسیلا سٹیفلو کو کائی اورسٹر یپٹو کوکائی جیسے جرثومے بھی نزلہ و زکام پھیلانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔نیز ہیموفیلس اور رائنو وائیرس کی چھوت بھی فلو اور زکام کو عام کرنے کا سبب بن جایا کرتی ہے۔

عمومی احتیاط

’احتیاط بہتر ہے علاج سے‘ کے یونیورسل کلیے کو اپنا کر ہم خاطر خواہ حد تک نزلہ و زکام سمیت کئی دیگر موسمی اور وبائی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔موسم کی تبدیلی کے مخصوص وقت سے چند روز قبل ہی موسمی غذاء، لباس اور طرزِ بود وباد اختیار کر لی جائے۔شہد قادرِ مْطلق کی طرف سے ایک نعمتِ بے بہا سے کم نہیں اس میں حکیمِ کائنات نے کمال قْوتِ شفاء یابی رکھی ہے۔شہد کا باقاعدہ استعمال بدنِ انسانی میں بیماریوں کے خلاف قوتِ مْدافعت کو مضبوط کرتا ہے۔موسم کی مناسبت سے اس کا استعمال کیا جائے تو یہ ہمیں کئی خطرناک امراض کے حملوں سے بچائے رکھتا ہے۔

موسمِ سرما کی ابتدا سے ہی نیم گرم پانی میں ملا کر نہار منہ پینا بے شمار فوائد کا حامل ہو تا ہے۔ اسی طرح دارچینی کا قہوہ بنا کر پینا یا دار چینی کو دودھ میں پکا کر استعمال میں لانا زکام اور نزلہ سے محفوظ رکھتا ہے۔ ادرک اور اجوائن کا قہوہ پینا بھی وبائی و موسمی زکام سے نجات دلاتا ہے۔موسم کی تبدیلی بچوں کو خاص کر متاثر کرتی ہے لہٰذا بدلتے موسم میں بچوں کوانتہائی توجہ اور نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔بچوں کے زکام وغیرہ میں الائچی کلاں،دار چینی،لونگ  اور منقیٰ کا قہوہ بنا کو وقفے وقفے سے نصف سے پورا چمچ پلائیں۔جلد ہی بچہ صحت یاب ہو گا۔ بلغمی غلبے کی صورت میں بچوں کو سہاگہ بریاں کر کے 1  سے2 رتی شہد میں ملا کر دینا بھی شفا یابی کا ذریعہ بنتا ہے۔ سردیوں میں کان ناک اور پیشانی ڈھانپ کر ہی کھلی فضاء میں آیا جائے۔عام طور پر سردی کا حملہ ناک،کان اور پیشانی کے رستے ہی ہوا کرتا ہے۔

گھریلو تراکیب

نزلہ، زکام اور کھانسی کے اچانک حملہ آور ہو جانے کی صورت میں درج ذیل جوشاندہ بنا کر 2  اور 3خوراکیں  پینے سے ہی ا ن کی تکلیف سے نجات مل جاتی ہے ۔گْلِ بنفشہ10 گرام،گاؤز بان 5گرام، لہسوڑیاں 3گرام، تینوں اجزاء کو2کپ پانی میں پکا کر حسبِ ضرورت چینی ملا کر 4گھنٹے کے وقفے سے ایک کپ پئیں۔انشاء اللہ زکام ،زکام اورکھانسی سے چھٹکارا حاصل ہو گا۔

گْلِ بنفشہ10گرام،گْلِ سْرخ10گرام،برگ گاؤزبان10 گرام، اْسطو خودوس10گرام،چھلکا ہرڈ زرد10گرام سب اجزاء کو باریک پیس کر ہموزن مصری ملا کر رکھیں۔ 3گرام خوراک دن میں 3بار سادہ پانی سے استعمال کریں۔یاد رہے اس سفوف کو حفظِ ما تقدم کے طور پر بھی استعمال کیا جائے تو کا فی حد تک نزلے اور زکام کے حملے سے بچت بھی ہو جایا کرتی ہے۔

 ادویاتی علاج

نزلہ و زکام اور کھانسی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے روایتی دوا ساز اداروں نے بے شمار ادویات تیار کر رکھی ہیں۔ان میں چند بآسانی دستیاب ہونے والی تحریر کی جاتی ہیں۔ نزلہ و زکام اور کھانسی میں درجذیل طبی مرکبات کے استعمال سے بہتر نتائج  حاصل ہوتے ہیں۔ شربتِ صدر، لال شربت، شربت بنفشہ ،خمیرہ مروارید،خمیرہ خشخاش،خمیرہ بنفشہ، خمیرہ ابریشم سادہ،خمیرہ گاؤزبان سادہ، لعوقِ سپستاں، لعوقِ خیار شنبر، اطریفل اسطوخوددوس، اطریفل زمانی،اطریفلِ کشنیزی وغیرہ وغیرہ۔علاوہ ازیں جوشاندے اور شربت وغیرہ بھی بازار میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جنہیں استعمال کرکے اس مرض سے جان چھڑائی جا سکتی ہے۔

گندم کے آٹے سے نکالے گئے پھوک کو پانی میں ابال کر اس کی بھاپ لینا بھی نزلہ و زکام سے نجات دلاتا ہے۔بلغمی مزاج والے بوڑھے افراد لونگ یا دار چینی کو بطور، قہوہ استعمال کریں تو بھی انہیں افاقہ ملتا ہے۔سردیوں کے موسم میں پھیپھڑوں میں آکسیجن کی رسد کم ہونے کی وجہ سے بھی کھانسی کا عارضہ لاحق ہو جایا کرتاہے۔ایسی صورت حال میں الائچی کلاں کا قہوہ بنا کر پینے سے افاقہ ہوتا ہے۔ایسی علامات عام طور پر خشک سردی یعنی بارش نہ ہونے کی صورت میں ظاہر ہو اکرتی ہیں۔

غذائی پرہیز

گرم،محرک، مرغن اور تلی ہوئی اشیاء سے احتراز برتیں۔بڑا گوشت، بینگن، دال مسور، ضرورت سے زائد چائے، کافی،قہوہ  وغیرہ سے بھی اجتناب کریں۔کولا مشروبات،بیکری مصنوعات(ہلکے پھلکے  بسکٹ،سلائس اور رس  وغیرہ کھائے جا سکتے ہیں)چاول،چکنائیاں ،چوکلیٹ، مٹھائیاں اور تیز مصالحہ جات والی غذاؤں سے مکمل پر ہیز کیا جائے۔

ہاں البتہ دیسی چو زے کی یخنی نما شوربہ اور چربی سے صاف کیے گئے بکرے کے گوشت کی تری زکام اور نزلے سے جلد جان چھڑانے میں خاطر خواہ حد تک ممد و معاون ثابت ہو تے ہیں۔ دورانِ بیماری ہلکی پھلکی غذائیں کھائیں کھچڑی ، جو کا یا گندم کا د لیااستعمال کریں تو بہت ہی مناسب ہو گا۔اس کے علاوہ پھلوں کے رس وغیرہ یا پھلوں کا استعمال بھی مفید ہو تا ہے۔یاد رکھیں اگر گھریلو تراکیب آزمانے کے باوجود علامات برقرار رہیں تو کسی ماہر معالج سے مشاورت کرکے جلد از جلد بیماری سے پیچھا چھڑانے کی کوشش کریں ۔اگر آپ نے ذرا سی بھی کوتاہی کا مظاہرہ کیا تو خدا نخواستہ  مرض میں بگاڑ پیدا ہو کر آپ کے لیے مزید مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔