ونٹراولمپکس کے موقع پر ایتھلیٹس کی جاسوسی کا منصوبہ

نگرانی کا نظام 1980 کی دہائی میں ایف ایس بی خصوصی سروسز کی پیش رو سوویت دور کی کے جی بی نے سب سے پہلے تیار کیا تھا۔


Sports Desk/AFP October 08, 2013
خفیہ ایجنسی کا نظام استعمال کرکے شائقین کی گفتگو بھی ریکارڈ کی جا سکے گی۔فوٹو:فائل

روس نے آئندہ برس سوچی میں ونٹر اولمپکس گیمز کے موقع پر ایتھلیٹس کی جاسوسی کا منصوبہ تیار کرلیا ۔

سابق سوویت دور کی خفیہ ایجنسی کے جی بی کا تیار کردہ نظام استعمال کرکے شائقین کی گفتگو بھی ریکارڈ کی جا سکے گی۔ تفصیلات کے مطابق روس نے آئندہ برس سوچی میں شیڈول ونٹر اولمپکس گیمز کے موقع پر نگرانی کا ایک ایسا نظام نصب کیا جس سے سیکیورٹی سروسز ایتھلیٹس اور شائقین کی تمام گفتگو سن سکیں گی۔ تجزیہ کار نے بتایا کہ سورم کے نام سے مشہور نگرانی کا نظام 1980 کی دہائی میں ایف ایس بی خصوصی سروسز کی پیش رو سوویت دور کی کے جی بی نے سب سے پہلے تیار کیا تھا۔



ممتاز سیکیورٹی تجزیہ کار ایندرے سولڈاٹوف کا کہنا ہے کہ دیگر باتوں کے علاوہ روسی اپوزیشن کو قابو میں رکھنے کیلیے اس نظام کو حالیہ برسوں میں جدید ترین بنایا گیا۔ سولڈاٹوف اور ساتھی ارینا بوروگن کے مطابق سورم فروری میں اولمپکس گیمز کے موقع پر خدمات فراہم کرنے والی فرموں کو بغیر اطلاع دیے روسی سیکیورٹی سروسز کو تمام فون اور انٹرنیٹ تک آزادانہ رسائی فراہم کرے گا۔ تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ مواصلاتی کمپنیوں کو سورم لوازمات اور ان کی تنصیب کیلیے ادائیگی کی ضرورت ہوتی ہے، قانون نافذ کرنیوالی ایجنسیاں ان کمپنیوں کو بغیر عدالتی احکامات دکھائے گفتگو ٹیپ کرسکیں گی۔

یونیورسٹی آف ٹورنٹو اور برطانیہ کے فلاحی ادارے پرائیویسی انٹرنیشنل کے ایک تحقیقاتی مرکز سٹیزن لیب پروجیکٹ سے ملحق سولڈاٹوف کہتے ہیں کہ آپریٹرز کو اس بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہوسکے گا۔ روسی سرکاری پروکیورمنٹ ایجنسی اور دیگر ریاستی ریکارڈز پر چھپنے والی دستاویز کی بنیاد پر کی گئی تحقیق پر تجزیہ کار کہتے ہیں کہ حکام گذشتہ 2 برسوں سے بحر اسود کی سیرگاہ سوچی میں نگرانی کے آلات نصب کررہے ہیں۔ روس نے پورے علاقے کو گیمز کیلیے بہتر طریقے سے تیاری پر 50 بلین ڈالر سے زائد رقم خرچ کی ہے۔ یاد رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوتن ایک سابق کے جی بی ایجنٹ ہیں، ان کے 13 سالہ دور میں سیکیورٹی سروسز نے ڈرامائی طور پر ملک میں اپنا مقام بہتر بنایا۔ حالیہ برسوں میں اپوزیشن رہنماؤں نے شکایت کی تھی کہ ان کی گفتگو کو سیکیورٹی سروسز مانیٹر کررہی ہیں۔

مقبول خبریں