نوازشریف کا لندن میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں قیام، آج طبی معائنہ ہوگا

ویب ڈیسک  بدھ 20 نومبر 2019

 لاہور: نواز شریف علاج کے لیے لندن پہنچ گئے جہاں انہوں نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ میں قیام کیا اور آج ان کا ڈاکٹرز سے پہلا اپائنٹمنٹ ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف لاہور ہائی کورٹ کے اجازت کے بعد اپنے علاج کی غرض سے چار ہفتوں کے لیے لندن پہنچ گئے، ان کی ایئر ایمبولینس نے لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر لینڈ کیا۔ نواز شریف کے ساتھ ان کے بھائی شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی موجود ہیں۔

کارکنوں کی نعرے بازی

نواز شریف ایئرپورٹ سے لندن کے علاقے پارک لین میں واقع ایون فیلڈ اپارٹمنٹس پہنچ گئے جہاں پہلے سے موجود کارکنوں نے ان کا استقبال کیا اور ان کے حق میں نعرے بھی لگائے۔

نواز شریف صحت یاب ہوکر وطن واپس لوٹیں گے، شہباز شریف

لندن پہنچنے کے بعد ان کے استقبال کے لیے آنے والوں میں شامل نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہماری سب سے پہلی ترجیح والد کا علاج کرانے کی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف خیریت سے لندن پہنچ گئے ہیں کسی پیچیدگی کا سامنا نہیں ہوا، وہ صرف علاج کی غرض سے لندن آئے ہیں، بدھ کو ان کا ڈاکٹر کے ساتھ اپائنٹمنٹ ہے انشا اللہ وہ صحت یاب ہوکر وطن واپس لوٹیں گے، دعاکریں کہ نوازشریف کاعلاج مکمل ہواوروہ وطن واپس جائیں۔

سفر کے دورن کوئی طبی پیچیدگی نہیں ہوئی، مریم اورنگزیب

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اللہ تعالی کی رحمت اور قوم کی دعاوٴں سے قائد محمد نواز شریف بحفاظت لندن پہنچ گئے ہیں، اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتے ہیں کہ سفر کے دوران کوئی طبی پیچیدگی نہیں ہوئی اب محمد نواز شریف کا برطانیہ میں معالجین معائنہ کریں گے، قوم کی دعاوٴں پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ان سے اپیل ہے کہ دعاوٴں کا یہ سلسلہ جاری رکھیں۔

قبل ازیں سابق وزیراعظم کو گاڑی کے ذریعے جاتی امرا سے لاہور ایئر پورٹ کے حج ٹرمینل پہنچایا گیا، ایئر پورٹ پر کارکنان کی بڑی تعداد حج ٹرمینل کے باہر موجود تھی جنہوں نے نواز شریف کے حق میں نعرے بازی کی، نواز شریف کی گاڑی کے ساتھ کچھ کارکنان نے بھی حج ٹرمینل میں داخل ہونے کی کوشش کی جنہیں باہر نکال دیا گیا۔

جاتی امرا سے ایئرپورٹ روانگی کے وقت شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان سابق وزیراعظم کے ہمراہ تھے جب کہ (ن) لیگی رہنما احسن اقبال، خواجہ آصف اور مریم اورنگزیب سمیت دیگر رہنماؤں نے ایئر پورٹ پر نواز شریف سے ملاقات کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

ایئرپورٹ پہنچنے کے بعد نواز شریف کے امیگریشن کا عمل مکمل کیا گیا جب کہ حج ٹرمینل میں ایئر ایمبولینس کے ڈاکٹر اور دیگر اسٹاف نے سابق وزیراعظم کا طبی معائنہ بھی کیا جس کے بعد نواز شریف کو ایمبولفٹ کے ذریعے طیارے میں منتقل کیا گیا اور کچھ دیر بعد ایئر ایمبولینس سابق وزیراعظم نواز شریف کو لے کر لندن کے لیے روانہ ہوگئی۔

سابق وزیراعظم کے ہمراہ 5 دیگر افراد بھی لندن روانہ ہوئے جن میں بھائی شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان سمیت دیگر 2 ملازمین شامل ہیں۔

ایئر ایمبولینس براہ راست لندن تک پرواز کرسکتی ہے تاہم سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایئر ایمبولینس پہلے دوحہ لے کر پہنچی جہاں کچھ دیر قیام کے بعد لندن کے لیے روانہ ہوگئی۔ ایئر ایمبولینس قطر کی ہے جسے شریف فیملی نے کرائے پر حاصل کیا ہے، ایئر ایمبولینس میں اسٹریچر کے علاوہ ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس اسٹاف بھی موجود ہے۔

روانگی سے قبل طبی معائنہ؛

بیرون ملک روانگی سے قبل ڈاکٹرز نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا تفصیلی معائنہ کیا اور پلیٹ لیٹس کو مستحکم کرنے کے لیے ادویات بھی دی گئیں جب کہ میڈیکل ٹیم نے نواز شریف کو سفر کے قابل قرار دیا۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو دوران سفر خطرات سے بچانے کے لیے اسٹیرائیڈ کی ہائی ڈوز اور ادویات دی گئی ہیں، لندن تک محفوظ سفر کو یقینی بنانے کے لیے ڈاکٹرز نے تمام طبی احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں جب کہ ائیر ایمبولینس میں آئی سی یو اور آپریشن تھیٹر کی سہولت بھی موجود ہے۔

وزارت داخلہ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی تاہم ان کا نام بدستور ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل رہے گا۔ نواز شریف کو صرف ایک بار ملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

حکومتی شرائط معطل؛

لاہور ہائیکورٹ نے حکومتی شرائط معطل کرتے ہوئے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی ہے اور صحت بہتر نہ ہونے پر اس مدت میں توسیع بھی ممکن ہے۔

طبی بنیاد پر درخواستِ ضمانت منظور؛

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواستِ ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی سزا 8 ہفتوں کے لیے معطل کی تھی۔  حکومت نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے ایک بار بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی تھی جس کے لیے 80 لاکھ پاؤنڈ، 2 کروڑ 50 لاکھ امریکی ڈالر، 1.5 ارب روپے جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی تاہم لاہور ہائی کورٹ نے حکومتی شرائط معطل کردیں۔

کیسز کا پس منظر؛

واضح رہے کہ احتساب عدات کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں قید بامشقت سمیت جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی، جس کے بعد وہ پہلے اڈیالہ اور پھر کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید تھے۔

ایون فیلڈ ریفرنس؛

احتساب عدالت نے گزشتہ سال 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید بامشقت اور 80 لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانہ، صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال قید اور 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ جب کہ داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

وطن واپسی؛

احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائے جانے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز 13 جولائی کو نجی ایئرلائن کی پرواز ای وائے 423 کے ذریعے وطن واپس پہنچے اور جیسے ہی ان کا طیارہ لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ ہوا، وہاں موجود نیب ٹیم نے دونوں کو گرفتار کرلیا جس کے بعد نواز شریف کو اڈیالہ جیل اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو سہالہ ریسٹ ہاؤس بھیج دیا گیا۔

العزیزیہ ریفرنس میں سزا؛

گزشتہ سال 24 دسمبر کو احتساب عدالت  کے جج ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز  کا محفوظ کیا گیا مختصر فیصلہ سنایا جس میں عدالت نے نوازشریف کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بری کرتے ہوئے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید جب کہ ڈیڑھ ارب روپے اور 25 ملین ڈالر جرمانے کی سزا کا حکم سنایا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔