کورونا وائرس، پاکستان میں تشخیصی کٹ کی تیاری شروع

صفدر رضوی  بدھ 18 مارچ 2020
یہ کٹ چینی سائنسدانوں کے تعاون سے تیارکی جارہی ہے۔ فوٹو : فائل

یہ کٹ چینی سائنسدانوں کے تعاون سے تیارکی جارہی ہے۔ فوٹو : فائل

کراچی: جامعہ کراچی کے سائنسدانوں نے کورونا وائرس کو تشخیص کرنے والی کٹ کی تیاری شروع کردی ہے۔

جامعہ کراچی کے آئی سی سی بی ایس کے تحت قائم نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرلوجی پاکستان کاوہ پہلاریسرچ ادارہ ہے جوملک میں کورونا وائرس کی ڈائگنوسٹک کٹ تیارکررہاہے۔ یہ کٹ چینی سائنسدانوں کے تعاون سے تیارکی جارہی ہے اورڈائگنوسٹک کٹ کی تیاری میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے متعلقہ سائنسدانوں نے پہلے مرحلے میں کورونا وائرس کا ’’پوزیٹیووکنٹرول‘‘ حاصل کرلیاہے، جامعہ کراچی کیآئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹرپروفیسرڈاکٹراقبال چوہدری نے ’’ایکسپریس‘‘سے خصوصی گفتگومیں کٹ کی تیاری کی تصدیق کی ہے۔

اس موقع پرکورونا وائرس کی ڈائگنوسٹک کٹ کی تیاری کے منصوبے پرکام کرنے والے پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر محمد عمار اطہر نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ COVID-19 کی کٹ کی تیاری کے سلسلے میں ہم نے دوبنیادی اہداف طے کیے ہیں، پہلابنیادی ہدف یہ ہے کہ ہم early diagnostic kit تیارکریں جووائرس کی جسم میں کم سے کم مقدارکی تشخیص low limit of detectionبھی کرسکے جبکہ دوسرابڑاہدف درآمد شدہ کٹ کے مقابلے میں کم قیمت کٹ اورایک ہی کٹ میں کیس کی زیادہ تعدادکی تشخیص شامل ہے۔

ڈاکٹرمحمد عماراطہرنے دعویٰ کیا کہ کٹ کی تیاری ایک سے ڈیڑھ ماہ میں مکمل کرلیں گے ۔ ”ایکسپریس“ کے ایک سوال پرڈاکٹرعماراطہرنے بتایا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرلوجی نے چینی سائنسدانوں سے کورونا وائرس کی جین  synthetic plasmit حاصل کرلیا ہے جومائع (liquid shape) میں منگوایا گیا ہے اس synthetic plasmid کوڈیزائن کیے گئے primer کے ذریعے سے میچ کیا گیا، ڈیزائن کیا گیا یہ primer وائرس کے اس جین کوپکڑنے میں کامیاب رہا ہے اورہم نے اس کورونا وائرس کا ”پوزیٹیووکنٹرول“حاصل کرلیا ہے،  primerکوہم نے powder  سے liquid میں تبدیل کیا ہے ۔ یہlyophilized یعنی کسی حیاتیاتی مواد کومنجمد یامحفوظ کرنے کاعمل ہے۔

ڈاکٹرعماراطہرکا کہنا ہے کہ کٹ کی تیاری کے سلسلے میں بنیادی ہدف early detection ہے ایک ایسی کٹ کی تیاری جوlow viral load  کی تشخیص بھی کرسکے سائنسی زبان میں انسانی جسم میں وائرس کی مقدارکوCopy کہا جاتا ہے بظاہرجوکٹس پاکستان پہنچی ہیں ان میں 300 سے زائد  copies یا viral load کی تشخیص کی صلاحیت ہے جبکہ ہمارا ہدف 50 کا پیزتک  viral loadکی تشخیص ہے جوایک بہت بڑا ہدف ہے اب ہماری کوشش ہے کہ low limit of detection  کوسیٹ کرسکیں۔

انھوں نے کہا کہ وائرل ملٹی پلائی ہوتا ہے تاہم اگراس وائرل کوملٹی پلائی ہونے سے قبل ابتدائی سطح پر پکڑاجائے توعلاج مزیدآسان ہوسکتاہے ڈاکٹرعماراطہرکا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کینیڈاسے کیمیکل درآمد کیے جارہے ہیں جوامکان ہے کہ آئندہ ہفتے تک ہمیں موصول ہوجائیں ایک سوال پر انھوں نے مزیدبتایاکہ جوکٹ چین اوردیگرممالک سے درآمد کی جارہی ہے اس میں سے کچھ میں 20جبکہ کچھ میں 48 کیس تک ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت ہے تاہم ہماری کوشش ہے کہ جوکٹ ہم تیارکریں وہ  300سے زائد sample تک ٹیسٹ کرسکے ایک کٹ کی تیاری میں ڈھائی سے 3لاکھ روپے کی لاگت آسکتی ہے کٹ کی تیاری کے لیے Real  Time PCR technologyپرکام کیا جارہا ہے۔

بجٹ کے حوالے سے کیے گئے سوال پران کا کہنا تھا کہ ڈاکٹراقبال چوہدری نے اس سلسلے میں متعلقہ سائنسدانوں کوفنڈزکے حوالے سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اس کٹ کی تیاری کے بعد ایک ٹیسٹ 300 روپے سے 500 روپے تک ہونے کاامکان ہے جبکہ کراچی کے ایک سرکاری اورایک نجی اسپتال کی انتظامیہ سے اس سلسلے میں رابطہ کیاگیاہے کیونکہ میں کٹ کی تیاری کے سلسلے میں کورونا وائرس کے کچھ مثبت کیسز کے  sampleدرکارہیں جبکہ متعلقہ دونوں اسپتالوں نے ہمیں اس کٹ کی تیاری کے سلسلے میں اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اوراصولی طورپریہ طے کیاگیاہے کہ کٹ کی تیاری کے لےے جومثبت آنے والے ٹیسٹ کے جونمونے چاہیے ہوں گے طبی حساسیت کے سبب انھیں ٹرانسپورٹ کرنے کے بجائے ان پر متعلقہ اسپتالوں میں ہی تجربہ کیاجائے گا۔

واضح رہے کہ بیرون ملک سے پاکستان درآمد کی جانے والی کورونا وائرس کٹ میں علامات کے باوجود مریض کے ٹیسٹ کے نتائج منف”negative آنے کابڑاسبب یہ بتایاجارہا ہے کہ مذکورہ کٹس low limitیاearly detectiveنہیں ہیں اورانسانی جسم میں وائرس کے جین کی کم مقدارپرکیس positiveنہیں آتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔