Derinkuyu ترکی میں دریافت ہونے والا زیر زمین شہر

مرزا ظفر بیگ  اتوار 27 ستمبر 2020
ترکی میں زیرزمین کھدائی کرنے کے بعد کھودکرنکالا جانے والا غالباً اس ملک کا کھدائی میں دریافت ہونے والاسب سے بڑا شہرہے۔  فوٹو : فائل

ترکی میں زیرزمین کھدائی کرنے کے بعد کھودکرنکالا جانے والا غالباً اس ملک کا کھدائی میں دریافت ہونے والاسب سے بڑا شہرہے۔ فوٹو : فائل

Derinkuyu ہماری اسی دنیا میں زیر زمین پایا جانے والا ایک ایسا قدیم اور تاریخی شہر ہے  جو ترکی کے  Nevsehir نامی  صوبے میں ضلع Derinkuyu میں لگ بھگ60 میٹرز یعنی 200 فیٹ تک کی گہرائی میں آج بھی موجود ہے۔ یہ جگہ کم و بیش اتنی لمبی اور چوڑی ہے کہ یہاں 20,000 کے قریب افراد اپنے مال و مویشیوں اور اپنے خوراک کے ذخیرے کے ساتھ آرام سے پناہ  لے سکتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق یہ ترکی میں زیرزمین کھدائی کرنے کے بعد کھود کر نکالا جانے والا غالباً اس ملک کا کھدائی میں دریافت ہونے والا سب سے بڑا شہر ہے۔ ویسے تو یہاں متعدد ایسے ہی زیر زمین شہر نکالے گئے ہیں، مگر Derinkuyu کا یہ زیر زمین شہر ان میں سب سے بڑا ہے۔

٭ اس قدیم شہر کی خاص باتیں:  Derinkuyu کے قدیم، تاریخی اور زیرزمین دریافت  کیے جانے والے اس شہر کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ اسے اندر کی جانب سے بڑے بڑے پتھریلے دروازے  لگاکر بند کردیا گیا ہے، گمان یہ ہے کہ ہر فلور کو الگ الگ پتھریلے دروازوں سے بند کیا گیا ہے۔ Derinkuyu نامی یہ قدیم تاریخی شہر لگ بھگ 20,000 افراد کو اپنے دامن میں سمیٹ سکتا ہے۔ ایسی بہت سی ضروریات زندگی اس زیر زمین کمپلیکس میں پورے  Cappadocia میں ملی ہیں جیسے شراب اور تیل نکالنے والی مشینیں، گھوڑوں کے اصطبل، زندان خانے، اناج ذخیرہ کرنے کے گودام، اجتماعی کھانا کھانے کے بڑے بڑے ہال اور معبد خانے بھی ان میں موجود ہیں۔

Derinkuyu complex کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس کی دوسری منزل پر ایک شان دار کمرا بنا ہوا ہے جس کی چھت بڑی با وقار اور سادہ ہے،  کہا جاتا ہے کہ یہ کمرہ ایک مذہبی مدرسے کے طور پر استعمال ہوا کرتا تھا اور اس کے بائیں جانب بنے ہوئے کمروں میں مختلف علوم کی تعلیم دی جاتی تھی۔تیسری اور چوتھی منزل کے درمیان میں عمودی سیڑھیاں بنی ہوئی ہیں وہ چرچ کی سب سے نیچے والی منزل تک لے جاتی ہیں۔ 55  میٹر یعنی 180  فیٹ کی وینٹی لیشن شافٹ کسی کنویں کی طرح دکھائی دیتی ہے۔

اس سے وینٹی لیشن کا کام بھی لیا جاتا ہے اور پانی نکالنے کا بھی۔ اس شافٹ کی مدد سے اوپر رہنے والے دیہاتیوں کو پانی فراہم کیا جاتا تھا، اگر ان تک پانی فراہم کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہو پاتا تھا تو اس علاقے میں پوشیدہ طور پر رہنے والوں یعنی چھپے  ہوئے افراد کو پانی فراہم کردیا جاتا تھا۔

٭ تاریخ: زیر زمین شہر میں مدرسہ: Turkish Department of Culture کے مطابق کہا جاتا ہے کہ  پورے  Cappadocia خطے میں ابتدا میں نرم آتش فشانی چٹانوں میں Phrygians نے یعنی ایشیائے کوچک کے قدیم باشندوں نے ساتویں اور آٹھویں صدی قبل مسیح میں ان غاروں کی تعمیر کی ہوگی۔ لیکن جب رومی عہد میں ایشیائے کوچک کی زبان کی موت واقع ہوگئی تو پھر اس زبان کی قریب ترین رشتے دار یونانی زبان نے اس کی جگہ لے لی ہوگی۔

لیکن اب یہاں کے مکین عیسائی تھے؛  اب  ان کے گہرے غار مسلسل بڑھتے اور پہلے سے بھی زیادہ گہرے ہوتے رہے ہوں گے جس کے نتیجے میں ان میں گرجے بھی بڑھتے رہے ہوں گے اور یونانی کندہ کاری میں بھی اضافہ ہوتا رہا ہوگا۔ Derinkuyu کا زیر زمین شہر مکمل طور پر بازنطینی عہد میں تیار ہوا تھا۔

اس وقت عرب، بازنطینی جنگوں کے دوران یعنی (780–1180 CE) میں اس شہر کو مسلم عرب حکم رانوں نے اسے اپنے دفاعی قلعے کے طور پر استعمال کیا تھا۔ اس دوران اس شہر کو دوسرے زیر زمین شہروں کے ساتھ متعدد کئی کلومیٹرطویل سرنگیں بناکر منسلک کردیا گیا تھا۔انسانی ہاتھ کی بنائی ہوئی بعض مصنوعات جو  ان زیر زمین بستیوں سے ملی ہیں۔

ان کا تعلق وسطی بازنطینی عہد سے ہے جو پانچویں اور دسویں صدیوں کا تھا۔بعد میں چودھویں صدی میں ان زیر زمین شہروں کو عیسائی افراد بہ طور دفاعی امیر تیمور کے منگولی حملوں کے دوران بہ طور دفاعی قلعے استعمال کرتے رہے۔ بعد میں جب یہ خطہ عثمانیوں کے زیر تسلط آگیا تو ان زیر زمین شہروں کو Cappadocian Greek نے بہ طور مہاجرین استعمال کرنا شروع کردیا۔ انہوں نے یہ علاقے ترک مسلمانوں سے لیے تھے۔

اب بیسویں صدی کا آخری زمانہ آیا، مقامی آبادی اور Cappadocian یونانی ابھی تک بیرونی حملوں کی شدید لہروں سے بچنے کے لیے زیرزمین شہر استعمال کررہے تھے، پھر 1923 میں اس خطے کے عیسائیوں کو ترکی سے بہ زور قوت نکال دیا گیا   اور انھیں یونان میں پناہ لینے پر مجبور کردیا گیا، ایسا  یونان اور ترکی کے درمیان آبادیوں کے تبادلے کے نتیجے میں ہوا تھا۔جب کہ زیر زمین سرنگیں بند کردی گئیں۔

1963 میں یہ سرنگیں اس وقت دوبارہ دریافت ہوئیں جب اس خطے کے ایک مکین نے اپنے گھر کی دیوار کے عقب میں ایک پراسرار کمرہ دریافت کیا۔ مزید کھدائی کے بعد سرنگوں کا پورا سلسلہ نکل آیا۔1969 میں یہ جگہ وزیٹرزکے لیے کھول دی گئی جب کہ ابھی صرف نصف زیر زمین مقام تک رسائی ممکن ہوسکی تھی۔

یہ سبھی زیر زمین شہر اور تعمیراتی ڈھانچے بے نظیر ارضیاتی فارمیشنز سے سجائے گئے ہیں۔ ان کا چٹانی کٹائی کا بے مثال کام دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ جنگی حملوں اور یلغاروں کے دوران یہ جگہیں پوشیدہ مقامات کی حیثیت رکھتی تھیں۔یہ مقامات آج بھی یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے  بڑی اٹریکشن رکھتے ہیں۔

عام طور سے یہ جگہیں خالی رہتی ہیں، ان میں کوئی نہیں رہتا۔Kayseri اور Nevsehir کے درمیان دو لیول کے 200 سے زیادہ زیر زمین شہر دریافت ہوئے ہیں۔ ان میں سے کم و بیش  40میں تین یا زیادہ لیولز شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔