زینب زیادتی کیس میں رشتہ داروں سمیت مزید 7 افراد زیر حراست، تعداد 15 ہوگئی

ویب ڈیسک  جمعـء 9 اکتوبر 2020
گرفتار ملزمان کی تعداد 15 ہوگئی، ڈی آئی جی نے خراب کارکردگی پر متعلقہ ڈی ایس پی کو تبدیل کردیا (فوٹو : فائل)

گرفتار ملزمان کی تعداد 15 ہوگئی، ڈی آئی جی نے خراب کارکردگی پر متعلقہ ڈی ایس پی کو تبدیل کردیا (فوٹو : فائل)

چارسدہ: ڈھائی سالہ زینب سے زیادتی و قتل کی ڈی این اے رپورٹ تین دن بعد بھی نہ آسکی، پولیس نے مزید 7 افراد کو حراست میں لے لیا جس پر  گرفتار ملزمان کی تعداد 15 ہوگئی، ڈی آئی جی نے خراب کارکردگی پر متعلقہ ڈی ایس پی کو تبدیل کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق تین دن گزرنے کے بعد بھی ڈھائی سالہ بچی زینب کے قاتل تاحال پکڑے نہ جاسکے اور نہ ڈی این اے رپورٹ موصول ہوئی۔

ڈی این اے رپورٹ کا انتظار

بچی کی ایف آئی آر میں قتل کی دفعہ شامل کردی گئی تاہم جنسی زیادتی کی دفعات تاحال شامل نہ ہوسکی، خیبر میڈیکل کالج سے تفصیلی رپورٹ موصول ہونے کے بعد جنسی زیادتی کی دفعات شامل کی جائیں گی۔

یہ پڑھیں : ایک اور ننھی زینب زیادتی کے بعد قتل 

خراب کارکردگی، متعلقہ ڈی ایس پی تبدیل

کیس میں خراب کارکردگی دکھانے پر ڈی آئی جی نے متعلقہ ڈی ایس پی اقبال کو ہٹا دیا اور ان کی جگہ حساس کیس میں مہارت رکھنے والے ڈی ایس پی بشیر خان کو تعینات کردیا۔

گرفتار ملزمان میں بچی کے رشتہ دار بھی شامل ہیں، ڈی پی او

ڈی پی او محمد شعیب نے کہا کہ پولیس نے آج مزید 7 افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے، گرفتار 7 افراد میں مقتولہ زینب کے رشتہ دار بھی شامل ہیں جن سے تفتیش جاری ہے، مردان، نوشہرہ اور صوابی پولیس کے ماہر پولیس افسران کو بھی انکوائری ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جب کہ فنگر پرنٹ اور جیو فنسنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

بچی کی والدہ پر بے ہوشی کے دورے پڑ رہے ہیں، والد

زینب کی رسم قل میں شرکت کے لیے مختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی۔ زینب کے والد نے بتایا کہ بچی کی والدہ پر بے ہوشی کے دورے پڑ رہے ہیں۔

حکومتی ارکان زینب کے گھر پہنچ گئے، والد سے اظہار افسوس

وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم کامران بنگش، وزیر قانون سلطان محمد اور معاون معدنیات عارف احمد زئی مقتولہ زینب کے گھر پہنچ گئے۔ بچی کے والدین نے صوبائی حکومت اور پولیس کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ کامران بنگش نے کہا کہ زینب قوم کی بیٹی ہے، وزیراعلی پل پل کی خبر حاصل کررہے ہیں، پولیس کی تمام ٹیکنیکل ٹیم چارسدہ پولیس کے ساتھ کارروائی میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : کاش ننھی زینب کا خون چیخ چیخ کردرندوں کوہمیشہ کیلئے تکلیف دے، عدنان صدیقی 

 

وزیراعلیٰ کیس کو خود مانیٹر کررہے ہیں، کامران بنگش

کامران بنگش نے مزید کہا کہ مجرمان کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے، پولیس نے تفتیشی کارروائی تیز کر دی ہے، وزیراعلی خیبرپختونخوا معاملے کو خود مانیٹر کر رہے ہیں، واقعے کے حوالے سے میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرے، ہم مجرمان کو قرار واقعی سزا دینے کے لیے قانونی سقم بہت جلد دور کر دیں گے، مجرم جلد قانون کے کٹہرے میں ہوں گے، عوام جعلی خبروں سے دور رہیں اور قانون کا ساتھ دیں۔

زیادتی بل کے مخالف وزرا کے خلاف کارروائی کی جائے، پریس کلب پر احتجاج

زینب بچی کے حق میں پشاور پریس کلب کے باہر پاک یوتھ پالیمنٹ کا احتجاج ہوا جس میں مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا کر نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے کہا بچی کے ساتھ زیادتی اور پھر قتل انتہائی افسوس ناک ہے جس پر ملزمان کی عدم گرفتاری تاحال پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

قاتلوں کو سرعام تختہ دار پر لٹکایا جائے، مظاہرین

مظاہرین نے کہا کہ ملزم کو جلد گرفتار کرکے سرعام تختہ دار پر لٹکایا جائے، ملک میں آئے روز بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور پھر قتل کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، کابینہ میں موجود وہ وزراء جو زیادتی بل کی مخالفت کرتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے کیوں کہ زینب الرٹ بل پاس ہونے کے باوجود کیسز میں کمی نہ آسکی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔