محکمہ ویلفیئر پنجاب کے اسکولوں میں انٹرن شپ پر رکھے اساتذہ اور عملہ فارغ کردیا گیا

بلال غوری  منگل 1 دسمبر 2020
انٹرن شپ کرنے والوں کو قانون کے مطابق ہی ہٹایا گیا ہے، محکمہ ویلفیئر بورڈ حکام فوٹو: فائل

انٹرن شپ کرنے والوں کو قانون کے مطابق ہی ہٹایا گیا ہے، محکمہ ویلفیئر بورڈ حکام فوٹو: فائل

 لاہور: محکمہ ویلفیئر کے پنجاب بھر کے اسکولوں میں انٹرن شپ پر رکھے 127 سینیئر اور جونیئر استاتذہ، کلرک اور اکاونٹنس سمیت دفتری اسٹاف کو نوکری سے فارغ کردیا گیا ہے۔

پنجاب بھر میں محکمہ ویلفیئر کے زیر اہتمام 65 اسکول چل رہے ہیں، محکمہ ویلفیئر کے اسکولوں میں گرشتہ 6 سال سے اپنی اپنی تعلیمی قابلیت کے مطابق سینیئر و جونیئر اساتذہ و دیگر اسٹاف انٹرن شپ کی بنیاد پر فرائض سرانجام دے رہا تھا جن کو ان میں سینیئر استاتذہ کی تعداد 40، جونیئر استاتذہ کی تعداد 78، پی ٹی آئی استاتذہ کی تعداد 2، عربی اساتذہ کی تعداد 2، کلرک و اسٹینو ٹائپس کی تعداد 4 اور اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ کی تعداد ایک تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرن شپ پر رکھے تمام اسٹاف کو 6،6 ماہ کی بنیاد پر رکھا جاتا تھا اور پھر 6 ماہ کے بعد ان کے کام کا دورانیہ اگلے چھ ماہ کےلئے بڑھا دیا جاتا تھا لیکن اس مرتبہ نومبر کے مہینے میں ان کے کام کا دورانیہ ختم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے محکمہ ویلفئیر حکام نے متعلقہ تمام اسٹاف کو مزید 6 ماہ کے لئے کام کرنے کا دورانیہ بڑھانے کی بجائے نوکری سے فارغ کردیا گیا ہے۔

محکمہ ویلفیئر کی جانب سے سینیئر ٹیچر کو 16ہزار اور جونیئر ٹیچر کو 13،13 ہزار روپے فی کس تنخواہ کی مد میں دیا جارہا تھا اور اسی طرح اسٹینو اور اکاؤنٹنٹ کو بھی 13ہزار سے 16ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جارہی تھی۔

محکمہ ویلفیئر بورڈ حکام نے برطرف کئے گئے افراد کی جگہ محکمہ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے نیا اسٹاف رکھا لیا ہے اور جو اسٹاف پہلے سے فرائض سرانجام دے رہا تھا ان کو بھی محکمہ پبلک سروس کیمشن کے ذریعے شامل ہونے کے لئے کہا گیا تھا لیکن ان میں سے کسی بھی ملازم نے پبلک سروس کمیشن کے ذریعے امتحان نہیں دیا۔

اس حوالے سے محکمہ ویلفیئر بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق ہی کارروائی عمل میں لائی گی ہے اور قوانین کو مد نطر رکھا گیا ہے جبکہ اس ماہ میں ان کے کام کا دورانیہ بھی ختم ہور ہا تھا جس کو آئندہ کےلئے بڑھایا گیا جو کہ یہ اسٹاف بھی باخوبی جانتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔