آکس AUKUS -چین کے گرد گھیرا

عبد الحمید  جمعـء 24 ستمبر 2021
gfhlb169@gmail.com

[email protected]

پچھلے کالم میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ امریکا افغانستان سے فارغ ہو کر چین کے لیے مشکلات میں اضافہ کر سکتا ہے اور وہی ہوا۔

افغانستان سے انخلا کو ابھی بمشکل دو ہفتے ہی ہوئے تھے کہ امریکی صدر جو بائیڈن،برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن اور آسٹریلوی وزیرِ اعظم نے ایک مشترکہ ورچوئل پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ تینوں ممالک نے ایک نیا  دفاعی اتحاد قائم کیا ہے جو آکس کہلائے گا۔

صدر بائیڈن نے اسی اعلان کے ساتھ یہ بھی بتایا کہ امریکا نیوکلر توانائی سے چلنے والی آبدوزوں کی ٹیکنالوجی برطانوی اشتراک سے آسٹریلیا کو منتقل کرنے جا رہا ہے تاکہ آسٹریلین نیوی علاقے میں سمندری دفاع سے آگے بڑھ کر حملہ کرنے کی حامل نیوی بن جائے۔اس سے پہلے امریکا نے یہ ایڈوانس ٹیکنالوجی 1958میں صرف ایک بار اپنے سب سے بڑے اتحادی برطانیہ کو دی تھی۔

نیول یا بحری قوت کوئی ہزار سال سے بہت موئثر قوت مانی جاتی ہے۔سمندروں پر اقتدار اور کھلی چھٹی کسی بھی ملک کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ اپنے پانیوں سے نکل کر بلا خوف وخطر کہیں بھی جاکر اپنے مخالف کیمپ کے ملک پر حملہ آور ہو سکے۔ اس لیے یہی قوت یہ فیصلہ کرتی ہے کہ عالی قوت کا حامل کون سا ملک ہے۔

چین کو اپنے جنوبی سمندر میں امریکا اورجاپان کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہے۔تائیوان چین کے لیے ایک مسلسل دردِ سر ہے۔مالاکا کے تنگ بحری راستے کے علاوہ بحرِ ہند میں جزائر انڈیمان پر بھارتی ملکیت اور اس کے بحری اڈے بڑے خطرات ہیں۔بھارتی نیوی اچھی خاصی بڑی نیوی ہے۔

چین کے لیے ان خطرات کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔آسٹریلیا بظاہر چینی سمندر سے کافی فاصلے پر ہے لیکن آجکل کے دور میں کوئی فاصلہ بھی بڑا نہیں۔اگر کسی بھی ملک کی نیوی مضبوط ہے تو وہ کہیں بھی جاکر حملہ آور ہو سکتا ہے۔پچھلے دو سال میں چین خطے میں اپنے اتحادی پیدا کرنے یا اتحادیوں کو اپنے ساتھ ملائے رکھنے میں کافی حد تک ناکام رہا ہے۔جاپان کے ساتھ چین کی مخاصمت چل رہی ہے۔جنوبی کوریا پہلے ہی امریکا کا بڑا اتحادی ہے۔ فلپائن اور جاپان میں امریکی اڈے ہیں۔

نیوزی لینڈ پہلے سے امریکا کے پانچ ملکی اتحاد کا حصہ ہے۔خطے میں قابلِ ذکر قوت رکھنے والا کوئی بھی ملک چین کا کھلم کھلا دوست نہیں۔چین اور آسٹریلیا کے بہت اچھے مراسم تھے۔کورونا وبا کے پھیلاؤ کے بعد آسٹریلیا نے چین سے وائرس کے پیدا ہونے سے متعلق سوال کر دیا جس پر چین نے آسٹریلیا کے لیے انتہائی سخت لہجا استعمال کیا جہاں سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بگڑنے شروع ہو گئے۔

ان خراب تعلقات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکا نے آسڑیلیا، بھارت اور جاپان کو چین مخالف چار ملکی QUAD اتحاد میں پرو دیا۔آسٹریلیا ایک بڑا اور امیر ملک ہے پھر بھی چین کی ابھرتی شاندار معیشت سے فائدہ اُٹھانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

آکس اتحاد کے اعلان سے پہلے آسٹریلیا میں شد و مد سے ایک بحث جاری تھی کہ دفاع اور معیشت کو کس طرح بیلنس کرتے ہوئے ترقی جاری رکھی جائے۔چین کے سیاحوں کی ایک بہت بڑی اکثریت آسٹریلیا کا رخ کرتی ہے جس سے اس کی معیشت کو بڑھاوا ملتا ہے۔چین کے سخت ردَعمل سے آسٹریلیا کی سبکی ہوئی۔امریکا نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے برطانیہ کی مدد سے آسٹریلیا کو چین کے خلاف ایک بڑی بحری قوت بنانے کے لیے نیوکلر پروپلڈ سب میرین )ایٹمی ایندھن سے چلنے والی آبدوز( ٹیکنالوجی ٹرانسفر کرنے اور دفاعی اتحادی بنانے کا فیصلہ کر لیا۔

اس وقت تک دنیا میں عمومی طور پر تین قسم کی آبدوزیں پائی جاتی ہیں۔ایک تو ڈیزل سے چلنے والی سادہ آبدوزیں ہیں جو میزائل سے لیس ہوتی ہیں ، دوسری قسم کی آبدوزیں چلتی تو ڈیزل سے ہیں لیکن یہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہوتے ہوئے بہت بڑے پیمانے پر تباہی لا سکتی ہیں۔تیسری قسم کی آبدوزیں ایٹمی ایندھن یعنی نیوکلر توانائی سے چلتی ہیں اس لیے یہ ایک بہت لمبے عرصے تک زیرِ آب رہ سکتی ہیں۔یہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس بھی ہو سکتی ہیں ایسے میں یہ بہت تباہ کن بن جاتی ہیں۔ہر آبدوز کو خوراک،پانی ختم ہونے پر سطحِ آب پر ابھرنا ہوتا ہے۔

ایٹمی ایندھن سے چلنے والی آبدوزوں کو بھی خوراک اور پانی ختم ہونے پر باہر آنا ہوتا ہے۔ سطحِ آب پر ابھرتے وقت ان کو بآسانی تباہ کیا جا سکتا ہے۔ ایٹمی ایندھن سے چلنے والی آبدوزیں چونکہ بہت لمبے عرصے تک زیرِ آب رہ سکتی ہیں اس لیے ان کو ڈھونڈھنا کافی مشکل ہوتا ہے۔

امریکا کی اس وقت سر توڑ کوشش ہے کہ کسی طرح چین کی ابھرتی قوت کے سامنے بند باندھا جائے تاکہ اس کی اکانومی کو بھی نقصان ہو اور اس کی بری، بحری،فضائی اور خلائی تحقیق کی قوت کو بھی نیچے لایا جا سکے۔ملکہء برطانیہ ابھی تک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی آئینی سربراہ ہیں۔آسٹریلیا اور برطانیہ کے ان خصوصی اور انتہائی گہرے روابط کو امریکا نے برطانیہ کی مدد سے استعمال کیا اور ایک نیا سیکیورٹی اتحاد سامنے آ گیا۔

QUADکی طرحAUKUS بھی چین کو روکنے کی ایک کوشش ہے۔ایٹمی ایندھن سے چلنے والی آسٹریلوی آبدوزیں جنوبی چینی سمندرمیں نیچے رہ کر حملے کے لیے مناسب موقع کا انتظار کر سکتی ہیں۔یہ آبدوزیں چینی بحریہ اور چینی ساحلی پٹی کے لیے بڑا خطرہ ہوں گی۔ چین کے پاس ایک بہت بڑی نیوی ہے۔

بحری جہازوں کی تعداد کے لحاظ سے چینی نیوی شاید سب سے بڑی نیوی ہے لیکن مجموعی بحری قوت کے لحاظ سے یہ امریکی نیوی سے کچھ پیچھے ہے اور اس کو ابھی کم از کم مزید دس سال درکار ہوں گے جب یہ امریکی نیوی کو للکار سکے۔چینی نیوی بہت مہلک میزائلوں سے لیس ہے لیکن اس سب کے ہوتے ہوئے بھی ایٹمی ایندھن سے چلنے والی آسٹریلوی آبدوزوں کی طرف سے خطرے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

چین نے آکس اتحاد کے اعلامیے کو انتہائی غیر ذمے دارانہ اقدام قرار دیا ہے اور آسٹریلیا کو انتباہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آسٹریلیا اب اپنے آپ کو چین کا Adversaryشمار کرے اور نتائج کے لیے تیار ہو جائے۔یہ بہت ہی سخت بیان ہے۔آکس اتحاد سے  فرانس کی آسٹریلیا کے ساتھ جو ملٹی بلین ڈیل ختم ہوئی ہے اس سے فرانس میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔

فرانس نے اس کے ردِ عمل میں امریکا کے ساتھ ایک بہت ہائی لیول تقریب منسوخ کر دی ہے۔فرانس کے وزیرِ خارجہ نے ایک بیان میں امریکی رویے پر تبصرہ کرتے ہوئے  کہا کہ اتحادی ایسا نہیں کیا کرتے۔

فرانس کی وزیرِ دفاع نے کہا کہ امریکا کے اس اقدام کے جیو پالیٹکس اور بین الاقوامی تعلقات پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ یورپی یونین نے بھی آکس کو اچھا نہیں لیا۔ یورپی یونین یہ بھی سمجھتی ہے کہ امریکا نے افغانستان سے انخلا پر کوئی مشاورت نہ کر کے یورپ کو نظر انداز کیا۔اس لیے امریکا اب ایک اچھا پارٹنر نہیں رہا۔

15ستمبر کو بائیڈن نے چینی صدر جناب شی سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان سربراہ ملاقات کی تجویز پیش کی لیکن ذرایع کے مطابق صدر شی نے اس پر آمادگی ظاہر نہیں کی۔بہرحال آکس اتحاد نے آسٹریلیا کو امریکی کیمپ میں پوزیشن کر دیا ہے جس کا یہ مطلب ہے کہ اب آسٹریلیا چین کے گرد گھیرا ڈالنے والے ممالک میں بھارت کے ساتھ سرِ فہرست ملک ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔