لاپتہ افراد کیس پولیس اغوا کاروں پر ہاتھ نہیں ڈال سکتی تو لکھ کردے سپریم کورٹ

خاور محمود کے بارے میں شہادتیں ہیں کہ سیکیورٹی اداروں نےاٹھایا، جسٹس جواد ، پولیس رپورٹ مسترد، سماعت 12فروری تک ملتوی


Numainda Express February 01, 2014
خاور محمودکا ایک بھائی عامر،سالااور 4دوست مشکوک سرگرمیوں میں ملوث تھے،پولیس رپورٹ ۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے فورٹ عباس سے لاپتہ خاور محمودکے بارے میں پولیس رپورٹ ایک بار پھر مستردکر دی ہے اور آبزرویشن دی ہے کہ پولیس اگر اغواء کاروں پر ہاتھ نہیں ڈال سکتی تو لکھ کر بتا دے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ۔ڈی پی او بہاولنگر نے رپورٹ پیش کی اوربتایاکہ نثار فرخ، عامر اور فاروق کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہمیں خاور محمودکا بتایا جائے ۔ڈی پی او نے کہا ان کا تعلق بھی کالعدم تنظیم سے ہے۔فاضل جج نے ڈی پی اوکوکہا کہ آپ اپنی ذمے داری صحیح طور پر نہیں نبھا رہے، خاور محمودکے بارے میں واقعاتی شہادتیں موجود ہیںکہ انھیں سیکیورٹی اداروں نے اٹھایا، پولیس بے بس ہے تو لکھ کر دے دیں۔

 photo 12_zps683ae80e.jpg

اے پی پی کے مطابق پولیس رپورٹ میں بتایاگیاکہ خاور محمودکا ایک بھائی عامر،سالااور 4دوست مشکوک سرگرمیوں میں ملوث تھے اور ان کیخلاف مقدمات درج ہیں جبکہ کچھ کو عمر قیدکی سزا بھی ہوئی ہے۔اس کیس کی مزید سماعت 12فروری تک ملتوی کردی گئی۔ عدالت نے راولپنڈی سے لاپتہ ظہیر مظفرکیانی کے مقدمہ کی سماعت غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کردی ۔

مقبول خبریں