- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل 9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
- دنیا کے انتہائی سرد ترین خطے میں انوکھی ملازمت کی پیشکش
- سورج گرہن کے دوران جانوروں کا طرزِ عمل مختلف کیوں ہوتا ہے؟
- پاکستان کی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، دفتر خارجہ
- رمضان المبارک میں عمرے کی ادائیگی؛ سعودی حکومت نے نئی ہدایات جاری کردیں
- گستاخی کے شبے پر ٹیچر کا قتل: دو خواتین کو سزائے موت، ایک کو عمر قید
کووڈ 19 کے دماغی اثرات پر سائنسداں پریشان، مزید تحقیق پر زور
میری لینڈ: گزشتہ ایک ماہ سے کووڈ 19 کے دیرپا منفی اثرات میں دماغ کے متاثر ہونے کی کئی خبریں منظرِ عام پر آچکی ہیں، اب سائنسدانوں نے دنیا کو اس سے خبردار کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر تحقیق پر زور دیا ہے۔
میری لینڈ میں واقع ’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیورولوجیکل ڈس آرڈر اینڈ اسٹروک (این آئی این ڈی ایس) اور ییل یونیورسٹی کے سائنسدانوں سمیت کئی اداروں نے سارس کووٹو کے دماغی اثرات پر غور کیا ہے اور مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔
یہاں پروفیسر اویندا ناتھ اور دیگر ماہرین نے سونگھنے، چکھنے ، دردِ سر، فالج، دماغی سوزش جیسی عام علامات کے ساتھ ساتھ عصبی سوزش، دماغی شریانوں میں خرابی اور امنیاتی رحجان کی دماغ دشمنی جیسے دیرپا اثرات کا بھی عندیہ دیا ہے۔
اس کے علاوہ نیند میں خلل، تھکاوٹ، توجہ میں کمی، ڈپریشن، ازخود امنیاتی حملے اور دیگر امراض کو بھی کووڈ کے اثرات میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کیفیات کا دورانیہ طویل بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
پروفیسر اویندا کے مطابق ہر شخص میں کیفیات کی شدت مختلف ہوسکتی ہے لیکن طویل کووڈ اثرات والے مریض ان کیفیات میں گرفتار نظر آتے ہیں۔ اسی تناظر میں اب سائنسدانوں کی ٹیم نے طویل تحقیق اور مریضوں کے کئی برس تک مسلسل جائزے پر زور دیا ہے۔
پھران کا اصرار ہے کہ طبی برادری ان اثرات کے علاج کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں تاکہ لوگوں کو اس اذیت سے نکالا جاسکے۔ ساتھ ہی انہوں نے ذرائع ابلاغ میں ان کیفیات کے عوامی شعور کا تذکرہ بھی کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔