عمران خان اور آرمی چیف کے تعلقات آج بھی پہلے جیسے ہیں، گورنر سندھ

اسٹاف رپورٹر  اتوار 13 مارچ 2022
(فوٹو: فائل)

(فوٹو: فائل)

 کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف کے تعلقات آج بھی پہلے جیسے اور دونوں میں ہم آہنگی آج بھی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد میں  رابطہ کمیٹی سے ملاقات کی  اور تحریک عدم اعتماد میں ایم کیو ایم کی حمایت کی درخواست کی جس پر متحدہ قومی موومنٹ نے جواب دینے کے لیے وقت مانگتے ہوئے کہا کہ حمایت یا مخالفت کا ابھی فیصلہ نہیں کرسکتے کیونکہ اس معاملے پر ہماری مشاورت جاری ہے۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ آر می چیف جنرل قمر جاوید باجوہ  سے عمران خان کے جو تعلقات تھے وہ آج بھی  ہیں، کچھ لوگ آرمی چیف اور عمران  کی دوری کی بات کرکے پتہ  نہیں کیا پھیلانا چاہتے ہیں جبکہ جنرل قمر باجوہ سے عمران خان کی  پہلے دن سے جو انڈر اسٹینڈنگ تھی وہ آج بھی ہے، پاکستان کے تمام  ادارے  اور حکومت ایک پیچ پر کھڑے ہیں،  یہ سیاسی مسئلہ ہے اس کو سیاسی انداز سے ہینڈل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن 160ممبران بھی نہیں لاسکتی ہمارے نمبرز  پورے  ہیں، واضح الفاظ میں بتانا چاہتا ہوں کہ علیم خان اور جہانگیر ترین ہمارے ساتھ ہیں، ہمارے نمبر سو فیصد پورے ہیں جبکہ اپوزیشن کو 172کی تعداد پوری کرنی ہے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ  ایم کیو ایم کے پاس آنے کا مقصد تحریک عدم اعتماد کے خلاف براہ راست حمایت کی درخواست کی ہے، میں سیاسی ورکر تھا اور رہوں گا، گورنر نہیں بھی ہوں گا تو ایم کیو ایم کے پاس آتا رہوں گا کیونکہ سیاسی منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے اور اب بین الاقوامی معاملات میں بھی تبدیلی آرہی ہے۔

عمران اسماعیل نے بتایا کہ میں نے ایم کیو ایم قیادت سے تحریک عدم اعتماد میں حکومت کا ساتھ دینے کی درخواست کی، ہمیشہ ہمیں اپنے اتحادیوں پر بھروسہ رہا ہے، ایم کیو ایم نے ہر مشکل مرحلے میں ہمارا ساتھ دیا اور امید ہے کہ اس معاملے میں بھی وہ حق اور سچ کا ساتھ دیتے ہوئے عمران خان کی حمایت کرے گی۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کے کنونیئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ  ق لیگ کو اپنا اور ہمیں اپنا فیصلہ کرنا ہے، باقی جماعتوں کے حالات ہم سے کافی مختلف ہیں، ہماری سیاسی آزادی اپوزیشن سے بھی زیادہ مختلف ہے، ایک دوسرے کو تسلیم کئے بغیر تو خاندان بھی ایک نہیں رہتے، ہم حکومت کا حصہ ہیں تو حکومت موجود ہے ہم حکومت کا جتنا حصہ تھے اتنا حق جتاتے رہے موجودہ سیاسی صورتحال میں اپوزیشن نے ہمیں انگیج کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات میں انکا اعتماد جھلک رہا تھا، بات نمبرز کی نہیں ہے مقدمہ کتنا مضبوط ہے یہ دیکھنا ہے، ہمیں بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہے کارکنان کا اجلاس بلائیں گے اور اُن کے سامنے ساری صورت حال رکھ کر اس بات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کریں گے کہ کہیں جمہوریت ڈی ریل نہ ہوجائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔