ہولوکاسٹ جرمنی میں 101 سالہ سابق نازی گارڈ کو 5 سال قید کی سزا

جوزف شوئٹز نے 1942 سے 1945 کے دوران ہٹلر کے حراستی کیمپ میں 3 ہزار سے قیدیوں کے قتل میں معاونت کی تھی


ویب ڈیسک June 28, 2022
سابق نازی گارڈ نے سماعت کے دوران اپنے چہرے کو مسلسل فائل سے چھپا رکھا تھا، فوٹو: رائٹرز

کراچی: جرمنی کی ایک عدالت نے ہٹلر کے حراستی کیمپ کے ایک گارڈ کو ہولوکاسٹ کے دوران جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر 5 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کی ایک عدالت نے جنگ عظیم دوم میں ہولوکاسٹ کے دوران نازی جیل میں قید 3 ہزار سے زائد یہودیوں کو بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کرنے میں معاونت کے الزام میں جوزف شوئٹز کو 5 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

جوزف شوئٹز کی اس وقت عمر 101 سال ہےاور وہ ہٹلر کے حراستی کیمپوں میں انسانیت سوز مظالم پر سزا پانے والے اب تک کے معمر ترین شخص بن گئے ہیں۔ ملزم نے سماعت کے دوران مسلسل اپنا چہرہ فائل سے چھپا رکھا تھا۔

جوزف 1942 اور 1945 کے درمیان برلن کے شمالی علاقے میں واقع حراستی کیمپ میں جیل گارڈ کے طور پر کام کرنے کے دوران 3 ہزار 518 قیدیوں کے قتل میں معاون ہونے کا مجرم ثابت ہوا تھا۔

اُس وقت جوزف شوئٹز کی عمر 21 سال تھی۔

گزشتہ برس اکتوبر میں شروع ہونے والے مقدمے کے دوران جوزف شوئٹز نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صرف جیل کے نزدیک کھیت میں مزدور کے طور پر کام کرتا تھا۔

تاہم عدالت میں پیش کی گئی ایس ایس گارڈ کی دستاویز سے ثابت ہوگیا کہ حراستی کیمپ میں نازی پارٹی کے نیم فوجی ونگ کے اندراج شدہ رکن کے طور پر کام کرتا رہا ہے اور اس وقت ان کی عمر 21 سال تھی۔

معمر اور بیمار ہونے کی وجہ سے اس کیس کی سماعت جوزف شوئٹز کے شہر برانڈنبرگ کے ایک جمنازیم میں ہوئی تاہم سماعت بہ وجہ بیماری کئی بار معطل ہوئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں