عمران خان کا لانگ مارچ جمعہ سے شروع

مزمل سہروردی  جمعرات 27 اکتوبر 2022
msuherwardy@gmail.com

[email protected]

عمران خان نے بالٓاخر لانگ مارچ کا اعلان کردیا، وہ جمعہ28اکتوبر کو لاہور کے لبرٹی چوک سے اپنے لانگ مارچ کا آغاز کر رہے ہیں۔

پہلے انھوں نے کہا تھا کہ وہ جمعے کے روز لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کریں گے لیکن انھوں نے جمعہ کو لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ لانگ مارچ کا کوئی ٹا ئم فریم نہیں دے سکتے کہ یہ کب ختم ہوگا۔

میری سمجھ کے مطابق جمعہ کو جب عمران خان لاہور کے لبرٹی چوک سے نکلیں گے تو رات گئے تک گوجرانوالہ پہنچ سکیں گے۔

انھیں رات گوجرانوالہ میں قیام کرنا ہوگا اور وہاں وہ ایک بڑا جلسہ بھی کر سکتے ہیں۔اگلے دن ہفتہ کی صبح وہ گوجرانوالہ سے نکلیں اور گجرات پہنچ جائیںگے۔ اتوار کو گجرات سے جہلم پہنچ سکتے ہیں۔ پیر کی صبح جہلم سے راولپنڈی پہنچ سکتے ہیں۔ اس طرح منگل 2نومبر کو وہ صبح راولپنڈی سے اسلام آباد جا سکتے ہیں۔

تحریک انصاف کی ضلعی تنظیموں کو لانگ مارچ کے ساتھ جی ٹی روڈ پر آنے کا نہیں کہا جا رہا ہے بلکہ انھیں راولپنڈی پہنچنے کا کہا جائے گا۔ عمران خان کی کوشش ہو گی کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگ راولپنڈی جمع کر کے اسلام آباد پر چڑھائی شروع کریں۔

اس لیے پورے پنجاب کو راولپنڈی پہنچنے کے لیے ہی کہا جائے گا، وہ لوگوں کو تھکانا نہیں چاہیں گے۔ ان کی کوشش ہو گی کہ جب اسلام آباد پر چڑھائی کا موقع آئے تو ان کے ساتھ تازہ دم لوگ ہوں۔

اگر لوگ پہلے دن سے ساتھ ہوں گے تو چار دن میں تھک جائیں گے، اور پھر واپسی کا سفر بھی شر وع ہو جائے گا۔ اس لیے لوگوں کو اسلام آباد تک ساتھ رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ انھیں راولپنڈی ہی بلایا جائے۔

عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ ریڈ زون نہیں جائیں گے بلکہ جہاں عدالت اجازت دے گی وہاں جلسہ کریںگے۔ کیا عمران خان اسلام آباد پہنچ کر جلسہ کر کے گھر چلے جائیں گے۔

اگر یہ پلان ہے تو اس سے عمران خان کو جلد انتخابات نہیں ملیں گے۔ جلسہ کر کے گھر چلے جانا کوئی کامیاب سیاسی حکمت عملی نہیں ہو سکتی۔

اس کا کیا فائدہ ہوگا۔ اگر ریڈ زون نہیں جانا اور ایچ نائن میں جلسہ کرنا ہے تو اس سے کیا حاصل ہوگا۔ اگر ایف نائن پارک میں جلسہ کرنا ہے تو پھر اس کا کیا فائدہ ہوگا۔ اگر پریڈ گراؤنڈ میں جلسہ کر کے گھر جانا ہے تو اس کا کیا فائدہ ۔

عمران خان نے 2014میں بھی ایسا ہی کیا تھا کہ پہلے زیرو پوائنٹ پر آئے اور پھر لوگ جمع ہو گئے تو ریڈ زون جانے کا اعلان کر دیا۔ اس لیے مجھے لگتا ہے کہ عمران خان 2014کا کھیل ہی دوبارہ کھیلنا چاہتے ہیں۔

ان کی کوشش ہے کہ وہ کسی طرح ایک دفعہ لوگ کسی ہنگامے کے بغیر اسلام آباد میں جمع کر لیں۔ اس کے بعد وہ اپنا کھیل شروع کریں گے۔ پھر انتظامیہ اور حکومت ان کی بات ماننے پر مجبور ہو گی۔

پر امن دھرنا سیاسی طور پر عمران خان کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ عمران خان کو علم ہے کہ لوگوں کو زیادہ دن تک ایک جگہ بٹھایانہیں جا سکتا۔ لوگ واپس گھر چلے جائیں گے۔ا س لیے ایکشن کرنا ہوگا۔ ایکشن میں ہی عمران خان کی جیت ہے۔

اب سوال یہ ے کہ عمران خان کیا ایکشن کر سکتے ہیں۔ اگر وہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد انتظامیہ کو چکر دیکر اسلام آباد لے آتے ہیں تو ان کا کیا گیم پلان ہو سکتا۔ وہ پارلیمان پر لوگوں کا قبضہ چاہیں گے ۔ وہ وزیر اعظم ہاؤس پر لوگوں کا قبضہ چاہیں گے۔

لوگ پارلیمان پر چڑھ دوڑیں اور وزیر اعظم ہاؤس میں گھس جائیں تاکہ وزیر اعظم کو بھاگنا پڑ جائے۔ وزیروں کے دفاتر پر لوگوں کا قبضہ ہو جائے۔ راناثناء اللہ اسلام آباد سے بھاگ جائیں۔ ان کی سیٹ پر تحریک انصاف کے لوگ بیٹھ جائیں۔

ملک کے دارالحکومت میں ایک افرا تفری کا ماحول بن جائے۔ ایسے میں وہ کہیں گے کہ عوامی انقلاب آگیا ہے۔حکومت کی کوشش ہو گی کہ جو بھی شو لگنا ہے وہ اسلام آباد سے باہر ہی لگ جائے تا کہ کم سے کم لوگ اسلام آباد میں داخل ہو سکیں۔ حکومت کی جیت یہی ہو سکتی ہے کہ لوگوں کو اسلام آباد داخلے پر ہی روکا جائے۔ تا ہم کھیل دلچسپ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔