- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
ڈالر کے انٹربینک ریٹ 224روپے سے بھی تجاوز کرگئے
کراچی: انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 21پیسے کے اضافے سے 224.11روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں دوسرے دن بھی ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 231.50روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل آٹوموٹیو فارما سمیت دیگر صنعتی شعبے خام مال اور مشینری کی درآمدی لیٹر آف کریڈٹس نہ کھلنے کی شکایات کررہے ہیں جس سے اس بات کی نشاندہی ہورہی ہے کہ ذرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے بحران کی وجہ سے درآمدات پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں لیکن اس سے صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی ہیں۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ انٹربینک اور گرے مارکیٹ کے درمیان ڈالر ریٹ میں نمایاں فرق کو گھٹانے کی ضرورت ہے تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کی قانونی چینلز سے آمد بڑھنے کے ساتھ زرمبادلہ کے بحران میں کمی اور روپے کی قدر مستحکم ہوسکے۔
قرض ادائیگیاں بھی ایک مشکل ترین مرحلہ ثابت ہورہا ہے جسکے لیے ضروری ہے کہ دوست ممالک سے بات چیت تیز رفتار کرکے انفلوز کا بندوبست کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔