بجلی کمپنیوں کو حاصل مراعات کا بہت غلط استعمال ہوا، چیئرمین نیپرا

ویب ڈیسک  بدھ 7 دسمبر 2022
(فوٹو فائل)

(فوٹو فائل)

 اسلام آباد: بجلی کی 8 تقسیم کار کمپنیوں کو نئے لائسنسز دینے یا صرف تجدید کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران چیئرمین نیپرا نے کہا ہے کہ بجلی کمپنیوں کو حاصل مراعات کا بہت غلط استعمال ہوا۔

چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کی سربراہی میں نیپرا میں درخواست پر سماعت ہوئی۔

دوران سماعت نمائندہ ڈسکوز نے کہا کہ ہم نے اپنے لائسنسز کی تجدید کی درخواست کی تھی، جس پر چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ بجلی کمپنیوں کو بعض مخصوص سہولیات حاصل ہیں، کیا کمپنیاں لائسنس کی تجدید کی صورت میں مخصوص سہولیات کلیم نہیں کریں گی؟ بجلی کمپنیاں ہمیں یہ بات لکھ کر دیں۔

نمائندہ ڈسکوز نے مطالبہ کیا کہ لائسنس کو موجودہ شکل میں ہی توسیع دے دی جائے۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ آپ ایک بیان حلفی دے دیں کہ بجلی کمپنیاں سہولیات نہیں لیں گی، ایک آپشن یہ ہے کہ کمپنی کا لائسنس ختم ہو تو وہ نئے لائسنس کے لیے اپلائی کرے، بجلی کمپنیوں کے زیر انتظام علاقوں میں ابھی تک کوئی نئی کمپنی نہیں آئی۔

چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کیا بجلی کمپنیاں یقین دہانی کروا سکتی ہیں کہ مستقبل میں کوئی مخصوص مراعات نہیں لیں گی، جس پر نمائندہ ڈسکوز نے کہا کہ تحریری طور یقین دہانی کروانا ممکن نہیں ہوگا، بجلی کی فروخت کےحوالے سے معاملات عدالت میں جا چکے ہیں۔

توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ ہمیں پاور سیکٹر کو بہتر اور پائیدار بنانے کا ہدف دیا گیا ہے، پاور سیکٹر میں موٹروے بنانے کی کوشش کر رہے لیکن اس حوالے سے ہر کوئی ہمارا راستہ بند کرنے کی کوشش کر رہا ہے، بجلی کمپنیاں کہہ رہی ہیں جہاں انکا نیٹ ورک ہے وہاں کوئی نہ آئے۔

نمائندہ ڈسکوز کا کہنا تھا کہ نیپرا کہہ دے کہ ان شرائط پر ڈسکوز کے لائسنسز کی تجدید کر رہے، ملک کا بجلی تقسیم کا نظام بغیر قانون کے چل رہا ہے اور ڈسکوز کے بجلی کی تقسیم کے لائسنسز ختم ہوچکے ہیں۔

چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کمپنیاں اس وقت تک ٹھیک نہیں ہوں گی جب تک کوئی تھریٹ نہیں ہوگا، بجلی کمپنیوں کو حاصل مراعات کا بہت غلط استعمال ہوا ہے اگر کمپنیاں بجلی دے رہی ہوتیں تو سی ٹی بی سی ایم کیوں لاتے، کمپنیوں کی کاکردگی سے سب بہت نالاں ہیں۔

بجلی کمپنیوں کو نیا لائسنس دینے یا تجدید کرنے کی درخواست پر سماعت مکمل ہوگئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔