سلیمان شہباز کی وطن واپسی

مزمل سہروردی  جمعرات 15 دسمبر 2022
msuherwardy@gmail.com

[email protected]

سلیمان شہباز وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ سلیمان شہباز عمران حکومت میں سب سے زیادہ انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنے۔ انھی انتقامی کارروائیوں کی وجہ سے انھیں ملک سے جانا پڑا۔ انھوں نے بیرون ملک نہایت مشکل وقت گزارا ہے۔

انھیں امید ہے کہ اب عدالتوں سے انھیں انصاف مل جائے گا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ حمزہ شہباز اور شہباز شریف ان مقدمات میں پہلے ہی بری ہو چکے ہیں۔ اس لیے ایک عمومی رائے یہی ہے کہ ان کی بریت میں بھی اب رکاوٹ نہیں ہوگی۔

سلیمان شہباز سیاسی شخصیت ہیں نہ کبھی الیکشن لڑا ۔ کبھی کوئی پبلک آفس بھی نہیں رہا ہے۔ وہ ہمیشہ کاروبار تک محدودرہے ہیں۔

اس لیے ان پر مقدمات شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بلیک میل کرنے کے لیے تھے۔مقدمات صرف سلیمان شہبازکے خلاف ہی نہیں بنائے گئے بلکہ ان کی بہنوں اور بہنوئی کے خلاف بھی بنائے گئے۔ ان کی بہنیں بھی غیر سیاسی ہیں اور بہنوئی بھی غیر سیاسی ہیں۔

شہباز شریف کی تمام اولاد کو مقدمات میں پھنسا کر عبرت کا نشان بنانے کی نہ صرف مربوط پلاننگ کی گئی تھی۔ بات صرف یہیں ختم نہیں ہوئی تھی بلکہ سلیمان شہباز اور حمزہ شہباز کی والدہ کو بھی مقدمات میں پھنسایا گیا۔

حالانکہ وہ نہ صرف مکمل غیر سیاسی خاتون ہیں بلکہ مکمل غیر کاروباری خاتون بھی ہیں۔ مقصد صرف اور صرف شہباز شریف کو پاکستان کی سیاست سے مائنس کرنا تھا۔ انھیں اتنے دباؤ میں لانا تھا کہ وہ خود ہی سیاست چھوڑ دیں۔

سلیمان شہباز اپنے بہنوں، والدہ اور دیگر اہل خانہ کو لے کر خاموشی سے ملک سے چلے گئے۔ یہ عمران خان اور ان کی ٹیم کے لیے ایک سرپرائز تھا۔ کیونکہ جب انھوں نے ملک سے جانے کا فیصلہ کیا۔ تب شہباز شریف اور حمزہ شہباز جیل میں تھے اور ان کی پیروی کے لیے ملک میں صرف سلیمان شہباز ہی موجود تھے۔

یہ بہت مشکل فیصلہ تھا۔اگر اس وقت سلیمان شہباز اپنی والدہ اور بہنوں کو لے کر ملک سے نہ جاتے تو ان کی والدہ بہنوں اور بہنوئی سب کو گرفتار کرنے کا منصوبہ تھا۔ایسا ہو جاتا تو شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے لیے زیادہ مشکلات پیدا ہو جاتیں۔ ہم نے بعد میں دیکھا کہ شہباز شریف اپنی ایک بیٹی کے ساتھ بھی عدالت میں پیش ہوتے رہے۔ وہ بیرون ملک نہیں جا سکی تھیں۔انھیں بار بار عدالت میں بلایا گیا۔

سلیمان شہباز کے بیرون ملک جانے کے بعد بھی عمران حکومت اور بالخصوص شہزاد اکبر نے ان کی جان نہیں چھوڑی۔ جو کیس ان پر پاکستان میں بنائے گئے وہی کیس برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی میں سلیمان شہباز ر شہباز شریف کے خلاف دائر کیے گئے۔

مقصد یہی تھا کہ بیرون ملک بھی سلیمان شہباز کے لیے زمین تنگ کر دی جائے۔ لیکن برطانیہ اور پاکستان کے نظام انصاف اور تحقیقات میں فرق ہے۔ اس لیے سلیمان شہباز نے لندن میں نیشنل کرائم ایجنسی کی تحقیقات کا مکمل سامنا کیا۔

وہاں دو سال تک ان کے اکاؤنٹس بھی منجمد رہے تاہم دو سال کی مکمل تحقیقات کے بعد برطانوی کرائم ایجنسی نے سلیمان شہباز اور شہباز شریف کو مکمل کلین چٹ دے دی۔

قانونی ماہرین کی رائے میں برطانوی کرائم ایجنسی کی کلین چٹ کے بعد سلیمان شہباز پر پاکستان میں قائم مقدمات میں اب کوئی جان نہیں ہے۔ ان مقدمات میں سلیمان شہباز کی بریت اب ایک رسمی قانونی کارروائی سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔

سلیمان شہباز کے کیس رانا ثنا ء اللہ پر ہیروئین کیس جیسے تھے۔لہٰذا سلیمان شہباز کا کیس بھی عدالت میں کھڑا نہیں ہو سکتا۔ سلیمان شہباز نے بہت مشکل وقت گزارا ہے۔ پورا خاندان دربدر تھا۔ ایک طرف شہباز شریف اور حمزہ شہباز لمبی جیل میں تھے۔ دوسری طرف سب کی ذمے داری سلیمان شہباز پر تھی۔ پاکستان میں مقدمات بھی انھوں نے ہی دیکھنے تھے۔

لندن میں مقدمات بھی دیکھنے تھے۔ ڈیلی میل کے خلاف کیس میں شہباز شریف کی جیت بھی سلیمان شہباز کی جیت ہے۔

آپ دیکھیں ایک پاکستانی نژاد وکیل نے جب ڈیلی میل میں سلیمان شہاز کے بہنوئی علی کی وکالت کی تو عمران خان نے انھیں تحریک انصاف لندن کے عہدہ سے ہٹا دیا جب کہ سلیمان شہباز نے انھیں تحریک انصاف کے عہدہ کے ساتھ ہی وکیل کر لیا تھا۔ لیکن عمران خان کو یہ بھی قبول نہیں تھا کہ کوئی ان کی وکالت بھی کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔