سرمایہ کاری اسی صورت ہوگی جب پاکستان کے حالات مستحکم ہونگے، جرمن سفیر

بزنس رپورٹر  جمعرات 15 دسمبر 2022
پاکستان گرین انرجی شعبے میں سعودی عرب بن سکتا ہے،ہماری کمپنیاں متعلقہ ٹیکنالوجی لاسکتی ہیں،خطاب۔ فوٹو: فائل

پاکستان گرین انرجی شعبے میں سعودی عرب بن سکتا ہے،ہماری کمپنیاں متعلقہ ٹیکنالوجی لاسکتی ہیں،خطاب۔ فوٹو: فائل

کراچی: جرمنی کے سفیر الفریڈ گراناس نے کہا ہے کہ سرمایہ کاری اسی صورت ہوگی جب پاکستان کے حالات مستحکم ہونگے۔

جرمنی کے سفیر الفریڈ گراناس نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی)کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تیل کے حوالے سے نہیں بلکہ گرین انرجی کے حوالے سے اگلا سعودی عرب بن سکتا ہے کیونکہ پاکستان میں گرین ہائیڈروجن کافی مقدار میں پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے جسے جرمنی کو بھی برآمد کیا جاسکتا ہے۔

جرمنی کی گرین ہائیڈروجن کی پیداوار ناکافی ہے، لہٰذا گرین انرجی ایک ایسا شعبہ ہے، جس میں جرمنی کو برآمدات کی بہت زیادہ گنجائش موجود ہے۔جرمن کمپنیاں گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہیں اور وہ شمسی، آبی، پون اور روایتی توانائی کے کچھ حصوں کو یکجا کرنے کے لیے ضروری ٹیکنالوجی لا سکتی ہیں۔

جرمن سفیر کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں سرمایہ کاری کے حالات میں اْتار چڑھاؤ جاری ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ جرمن سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ صرف اْسی صورت میں سرمایہ کاری کریں گے جب وہ مستحکم حالات اور اچھا منافع دیکھیں گے۔

انھوں نے جی ایس پی پلس اسکیم کے بارے میں کہا کہ اگرچہ جی ایس پی پلس پاکستان اور جرمنی کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہوا ہے لیکن اس کے جاری رہنے کے بارے میں فیصلہ یورپی پارلیمنٹ کرے گی اور اگر وہ ناں کہہ دیتی ہے تو پاکستان کو جی ایس پی پلس کی رعایت حاصل نہیں رہے گی۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ یورپی پارلیمنٹ میں انسانی حقوق کے شعبوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں اور پاکستان کے جی ایس پی پلس سے متعلق وعدوں کے بارے میں کچھ شکوک وشبہات ہیں۔

کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر توصیف احمد نے جرمن سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جرمنی کو برآمدات مالی سال 2022ء میں 1.74 ارب ڈالر رہیں، جو مالی سال 2021ء میں 1.51 ارب ڈالر تھیں جو سال بہ سال کی بنیاد پر 15.67 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔

چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان شدید معاشی بحران سے گزر رہا ہے اور حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ ضروری خام مال کی درآمد کے لیے بھی ایل سی نہیں کھولی جا رہی ہیں،توانائی کا شدید بحران صنعتوں کے لیے بہت سے مسائل پیدا کر رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔