- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
لندن کا زیر زمین ٹرانسپورٹ نظام باریک دھاتی ذرات سے آلودہ ہونے کا انکشاف
کیمبرج: برطانوی دارالحکومت لندن میں روزانہ 50 لاکھ افراد زیر زمین ٹرانسپورٹ کے نظام کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن ایک نئی تحقیق میں کیا جانے والا خوفناک انکشاف مسافروں کو دوسرے ذرائع کی تلاش پر مجبور کر سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ لندن کی زیرِ زمین ٹیوب انتہائی باریک دھاتی ذرات سے آلودہ ہے۔ یہ ذرات اتنے چھوٹے ہیں کہ انسان کے خون میں شامل ہو سکتے ہیں۔
تاہم، سائنس دانوں کو یہ علم نہیں ہے کہ یہ ذرات صحت پر کیا اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ لیکن آئرن آکسائیڈ کی مقناطیسی خصوصیات صحت پر ممکنہ طور پر دیکھے اور ان دیکھے اثرات مرتب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بات تو پہلے سے معلوم تھی کہ ٹیوب میں موجود 50 فی صد ذرات لوہے پر مشتمل ہیں۔ لیکن نئی تحقیق میں معلوم ہوا کہ ٹیوب سے حاصل ہونے والے نمونوں میں بڑی مقدار میں آئرن آکسائیڈ کی ایک قسم میگھمائٹ موجود تھی۔ان ذرات کا قطر 500 نینو میٹرز تھا جبکہ اوسط قطر 10 نینو میٹرز تھا۔
ان ذرات کے زیر زمین نظام میں موجودگی کی بنیادی وجہ ٹیوبز کے پہیے، پٹریاں اور بریک کا آپس میں رگڑ کھانا ہے، جس کے سبب یہ ذرات ماحول میں خارج ہوتے ہیں۔آئرن کو آکسیڈائز ہوکر میگھامائٹ بننے میں کافی وقت لگتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ آلودگی دنیا کے سب سے پرانے میٹرو نظام میں سالوں سے موجود ہے جس کی وجہ زیر زمین نظام میں ہواداری کا خراب نظام ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔