جماعت اسلامی نے 2027 تک کے ’اعلان کراچی‘ وژن کا اعلان کردیا

اسٹاف رپورٹر  اتوار 8 جنوری 2023
فوٹو ایکسپریس

فوٹو ایکسپریس

  کراچی: جماعت اسلامی کی جانب سے کراچی سے تین کروڑ سے زائد عوام کے جائز و قانونی حقوق کے حصول اور گھمبیر مسائل کے حل کے لیے ”اعلان کراچی“ جاری کردیا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی اور حق دو کراچی تحریک کے قائد حافظ نعیم الرحمن نے اتوار کو باغ جناح میں منعقدہ جلسے میں اعلان کراچی، خواتین چارٹر اور وژن 2023-2027 کے اہم نکات پیش کیے اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اہل کراچی کے حقوق اور شہر ی و بلدیاتی اداروں کے اختیارات و وسائل دینے اور الیکشن کمیشن سے 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کرانے اور فوج اور رینجرز کے اہلکاروں کو  پولنگ اسٹیشن کے باہر اسٹیٹک پوزیشن پر تعینات کرنے کا مطالبہ کیا۔

جلسے میں شہر بھر سے بڑی تعداد میں مرد وخواتین، بچے، بزرگ، نوجوان، طلبہ و اساتذہ، علماء کرام، تاجر بردری، مزدور، وکلاء، ڈاکٹرز، انجینئرز، سول سوسائٹی و اقلیتی کمیونٹی کے نمائندے اور جماعت اسلامی کے بلدیاتی امیدواران شریک ہوئے۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کے بعد آئندہ 4 سالوں میں ہر ضلع میں ایک بڑا اسپتال، ہر ٹاؤن میں چیسٹ پین سینٹرز، پیچیدہ بیماریوں کے لیے مہنگے ٹیسٹ رعایتی بنیادوں پر کروانے کے لیے ڈائیگناسٹک سینٹرز قائم کیے جائیں گے۔ طالبات کے لیے یونیورسٹیاں، طلبہ کی تکنیکی تعلیم کی فراہمی کے لیے اداروں کا قیام، روزگار میں معاونت،شہر کے لیے شایان شان جامع ماس ٹرانزٹ پروگرام، فلائی اوورز‘  انڈر پاسز، دو منزلہ سڑکیں، لا ئٹ ریل، سرکلر ریلوے کے علاوہ ہزاروں جدیدبسیں اور سڑکوں کی بحالی وژن 2023-2027 پروگرام کا حصہ ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ K-4 منصوبہ  کے  650  ملین گیلن پانی فراہمی منصوبے کے تینوں فیز اور نکاسی آب کا منصوبہ S-3  مکمل کیا جائے گا ۔صنعتی اور تجارتی مراکز میں ہنگامی اور ترجیحی بنیادوں پر انفر اسٹرکچر کو بحال، پانی اور سیوریج کا نظام، گیس اور بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے جدوجہد کی جائے گی۔

حافظ نعیم نے کہا کہ خواتین کے لیے محفوظ، سستی اور باعزت ٹرانسپورٹ، خواتین مراکز، ورکنگ ویمن کو تحفظ اور برابری کی سطح پر تنخواہ، ہر محلہ میں فیملی پارک، گھریلو مسائل کے حل کے لیے یوسی کی سطح پر پنچائیت کا نظام، خواتین کے لیے باعزت تعلیم و روزگار کا انتظام، خواتین کی بنیادی صحت کے لیے ڈسپنسریز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے مطالبہ کیا کہ شہر کراچی وفاقی حکومت کو اس کے بجٹ کا تقریباََ  55  فیصد اور حکومت سندھ کو تقریباََ  95 فیصد ادا کرتا ہے جبکہ خرچ 2 فیصد بھی نہیں ہوتا۔ کراچی سے جمع شدہ ریونیو کا کم از کم 15 فیصد حصہ شہر پر خرچ کیا جائے۔ کراچی کو میگا سٹی گورنمنٹ کی خصوصی حیثیت دیتے ہوئے بااختیار بلدیاتی نظام دیا جائے۔ سہولیات فراہم کرنے والے تمام ترقیاتی ادارے بشمولLARP, LDA, MDA, KDA  کو بلدیہ کراچی کے ماتحت کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ فوری طور پر کراچی کی درست مردم شماری کرائی جائے۔ کراچی کی ساڑھے 3 کروڑ آبادی کے لحاظ سے کراچی کی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں اوریونین کونسلوں کی تعداد متعین کی جائیں، کوٹہ سسٹم فوری طور پر ختم کیا جائے اور ہر سطح پر داخلے اور نوکریاں صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر دی جائیں۔

جماعت اسلامی کراچی نے مطالبہ کیا کہ سرکاری اداروں میں کراچی کے نوجوانوں کو نوکریاں دی جائیں۔ کراچی کی اسامیوں پر جعلی ڈومیسائل کی بنیاد پر بھرتیاں بند کی جائئیں اور کراچی کے اداروں میں مقامی افراد کو اسامیوں پر تعینات کیا جائے۔

حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ آج عوام نے ثابت کر دیا ہے کہ شہر کراچی نئے دور میں داخل ہو گیا ہے، یہ شہر اب شہر کھنڈرات میں تبدیل نہیں ہوگا، اس شہر کو وارث مل گئے ہیں، جماعت اسلامی اس شہر کو تعمیر و ترقی کی شاہراہ پر ڈالے گی، آج کراچی کی خواتین نے بھی نئی تاریخ رقم کی ہے، عوام کو حق دیا جائے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے نمائندے منتخب کریں، جوڑ توڑ کی سیاست ختم کی جائے، کراچی کے عوام کو تحفظ دیا جائے، حکمران اگر عوام کی حفاظت نہیں کر سکتی تو عوام کو اجازت دی جائے کہ وہ اسلحے کا لائسنس حاصل کریں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی عوام کے تحفظ کے لیے محلہ کمیٹیاں تشکیل دے گی، اب ہم تقسیم نہیں ہوں گے بلکہ شہر کے سارے لوگ مل کر ایک دوسرے کی حفاظت کریں گے، حافظ نعیم نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کراچی کو اسٹریٹ کرائم سے پاک کرنے کے لیے رینجرز کو اختیارات دیے جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔