- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
دنیا کا سب سے چھوٹا خرگوش جو ہتھیلی میں سما سکتا ہے
واشنگٹن: دنیا میں اپنی سب سے چھوٹی جسامت کے خرگوش کا نام کولمبیا بیسن پگمی خرگوش ہے لیکن اس کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ امریکہ میں واشنگٹن کے ایک علاقے میں یہ نسل پائی جاتی ہے اور اس کا وزن زیادہ سے زیادہ 500 گرام تک ہوسکتا ہے۔
اپنی چھوٹی جسامت کی بنا پر ’کولمبیا بیسن بگمی خرگوش‘ ہتھیلی پر سما سکتے ہیں لیکن ان کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اپنی چھوٹی جسامت کے باوجود یہ خرگوش پالےنہیں جاسکتے ہیں اور اپنے قدرتی ماحول میں ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔ ان کی بہت معمولی تعداد ہی دنیا میں موجود ہے۔
شرمیلے اوربہت ہی نایاب کولمبیا پگمی خرگوش کے بارے میں سال 2001 میں کہا گیا تھا کہ وہ جنگلی ماحول سے مکمل طور پر ختم ہوچکے ہیں۔ تاہم جانوروں کو بچانے والے ماہرین نے 14 خرگوش اپنے قبضے میں لے کر انہیں ایک ماحول فراہم کیا تاکہ وہ اپنی نسل خیزی کرسکیں۔
لیکن سال 2006 میں ایک خالص نسل کا نرخرگوش مرگیا اور اس کے بعد 2008 میں آخری نر بھی فوت ہوگیا۔ اس کے بعد خالص نسل (نوع) کے خرگوش کا ڈی این اے ایسے ہی قریبی نوع کے خرگوش میں منتقل کیا گیا۔
مشکل یہ ہے کہ کولمبیا بیسن پگمی خرگوش ایک قسم کی نایاب گھاس کھاتا ہے جو صرف موسمِ سرما میں ہی اگتی ہے۔ زراعت نے اس گھاس (سیگ برش) کو تباہ ردیا اور یوں وہ ختم ہونے لگے اور چھوٹے ہونے کی وجہ سے شکار بھی بن گئے۔
تاہم اب بھی ماہرین انہیں بچانے کی سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔